’میں ہر وقت ڈائٹ کوک پیتا تھا، ایک دن اچانک چھوڑدی اور پھر دیکھا کہ صرف ایک ماہ بعد ہی میرے جسم میں۔۔۔‘ آدمی نے ایسی بات بتادی کہ جان کر آپ بھی کولڈ ڈرنکس سے فوری توبہ کرلیں گے
سان فرانسسکو (نیوز ڈیسک) کولا مشروبات کے نقصانات کا چرچا عام ہونے کے بعد ڈائٹ مشروبات کا نیا رواج چل نکلا ہے۔ اکثر لوگ اسے محفوظ سمجھ کر استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں اور پھر اس کے عادی ہوجاتے ہیں۔ ڈائٹ کوک کی عادت میں بری طرح مبتلا ہوجانے والے ایک ایسے ہی نوجوان نے انکشاف کیا ہے کہ ڈائٹ کوک کی لت نے اس کی حالت ہی بگاڑ کر رکھ دی، لیکن جب اس نے اس بد عادت سے جان چھڑوائی تو دنوں میں زندگی بدل گئی۔
ویب سائٹ مینز ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق اس نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ تین بوتلیں ڈائٹ کوک کی پینے لگا تھا۔ اس قدر زیادہ ڈائٹ کوک کے استعمال کی وجہ سے اس کے جسم پر ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنے لگی اور دماغ بھی ہر وقت بوجھل رہنے گا۔ کھانا بروقت ہضم نہیں ہوتا تھا اور ہر وقت پیٹ پھولا ہوا محسوس ہوتا تھا۔ نقاہت کا یہ عالم ہوتا کہ صبح بستر نے نکلنا عذاب محسوس ہوتا تھا۔
آپ آج تک غلط طریقے سے بال دھوتے آئے ہیں درست طریقہ جان کر آپ اگلی بار اسی طرح بال دھوئیں گے
یہ نوجوان کہتا ہے ”بالآخر مجھے احساس ہو گیا کہ اس مصیبت کی جڑ ڈائٹ کوک ہے، اور میں نے اسے اپنی زندگی سے نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا۔جب آپ کسی عادت کو چھوڑنا چاہتے ہیں تو شروع میں یہ آسان لگتا ہے۔ مجھے معلوم تھا یہ میری صحت کا بیڑہ غرق کررہی تھی لہٰذا میں اسے چھوڑنے کے لئے پرعزم تھا۔ اگرچہ یہ بظاہر شوگر فری ہے لیکن اس کے اندر مصنوعی میٹھا ’ایسپارٹیم‘ ہوتا ہے، جو کہ عام چینی کی نسبت 200گنا زیادہ مٹھاس رکھتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کے استعمال سے میٹھی اشیاءکی طلب اور بڑھ جاتی ہے اور متعدد تحقیقات میں اسے سردرد، نظام انہضام کی بیماریوں اور حتیٰ کہ کینسر کا سبب بھی قرار دیا گیا ہے۔ ڈائٹ کوک چھوڑنے کی کوشش میں مجھے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مجھے صرف اس کا ذائقہ ہی پسند نہیں تھا بلکہ اس میں موجود گیس بھی بہت پسند تھی۔ میں نے گیس کے متبادل کے طور پر سیلٹزر(Seltzer)کا استعمال شروع کردیا۔ دوسرے ہفتے کے شروع میں نے محسوس کیا کہ طلب کچھ زیادہ محسوس ہونے لگی تھی، میں نے الکلائن واٹر اور سیلٹزر کا استعمال زیادہ کردیا۔ کہتے ہیں کسی بھی عادت کو چھوڑنے کے لئے 16 دن لگتے ہیں ۔ پتہ نہیں یہ بات کس حد تک درست ہے، لیکن میرے بارے میں تو ایسا ہی ہوا۔ 16 دن گزرنے کے بعد مجھے ڈائٹ کوک کی طلب مزید محسوس نہیں ہورہی تھی۔ اب میں نہ ہی اس کی تلاش میں بار بار فریج کی جانب جاتا تھا اور نہ ہی اس کے نہ ملنے پر بے چینی محسوس کرتا تھا۔ اب مجھے میٹھی چیزوں کی طلب ضرور ہوتی تھی لیکن اس کا حل بھی یہی ڈھونڈا کہ انہیں خریدنا ہی بند کردیا۔ کچھ دنوں میں ان کی طلب بھی جاتی رہی۔ ایک ماہ تک ڈائٹ کوک سے پرہیز کرنے کے بعد مجھے اتنا اچھا محسوس ہورہا ہے کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ مجھے اپنے جسم میں زیادہ توانائی محسوس ہوتی ہے اور میںخود کو ذہنی طور پر بھی تروتازہ محسوس کرتا ہوں۔ اب مجھے پیٹ میں گیس اور تناﺅ کی کیفیت بھی محسوس نہیں ہوتی، اور بھوک بھی بروقت لگتی ہے۔ اب کھانا باآسانی ہضم ہوجاتا ہے۔ میں خود کو فضا میں محو پرواز پرندے کی طرح ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہوں، اور اب میرا جی چاہتا ہے کہ ہر وقت اچھل کود کرتا رہوں۔ میں تو یہی کہوں گا کہ کولا مشروبات سے نجات پا کر آپ بھی ایسی پرلطف زندگی کا لطف لے سکتے ہیں۔“