جدید بس ٹرمینل بنانے کی منظوری!
دور جدید یا بعید، ہر زمانے میں مواصلات بہت بڑی ضرورت ہے، اگر اونٹوں اور بیل گاڑیوں پر سفر ہوتا تھا تو آج ہوائی جہاز، بسیں اور کاریں ذریعہ مواصلات ہیں جبکہ ریلوے کی ضرورت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا جو مسافروں سامان کو لے جانے لانے میں اہم کردار کی حامل ہے، تاہم اس سے بھی زیادہ سڑک استعمال ہوتی ہے ہمارے ملک میں آبادی میں اضافے کے توازن میں مواصلات کی یہ ضرورت کماحقہ پوری نہیں ہوسکی۔ دوسری طرف سڑکیں اور ٹرانسپورٹ ہے تو پھر ان کے لئے راستے اور مقام بھی سہولت والے ہونا ضروری ہیں، شہروں کو ایک دوسرے سے ملانے کے لئے پاکستان میں ٹرانسپورٹ کا نظام پہلے سے موجود تھا، تب آبادی کم ہونے کے باعث زیادہ دباؤ نہیں تھا تو بس اڈے شہروں میں ہی ہوتے تھے اب شہروں کے پھیلاؤ اور آبادی میں اضافے کے بعد یہ اڈے گنجان علاقوں میں آگئے اور ویسے بھی ضرورت سے کم ہیں ۔لاہور میں اڈہ بادامی باغ میں ہے، یہاں سے بسیں راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان اور قصور وغیرہ جاتی ہیں، ویسے بھی یہ اڈہ بہت چھوٹا پڑگیاہے مسافروں کے لئے سہولتوں کا بھی فقدان ہے، صوبائی حکومت نے پہلے منصوبہ بنایا کہ بسوں کا اڈہ ٹھوکر نیاز بیگ منتقل کردیا جائے اور وہاں جدید طرز کا ٹرمینل بنادیا جائے، تاہم اب اس منصوبے میں ایک بہتر ترمیم کی گئی اور شہر کی تین مرکزی سڑکوں کے لئے الگ الگ ٹرمینل بنانے کے منصوبے منظور کرلئے گئے ہیں۔ شمال کی طرف جی،ٹی روڈ اور دوسری شاہراہوں کے لئے شاہدرہ، ملتان روڈ کے لئے ٹھوکر نیاز بیگ اور فیروز پور روڈ کے لئے گجومتہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ تینوں مقامات پر جدیدضرورتوں کے مطابق بس ٹرمینل بنائے جائیں گے تاکہ شہرپر بوجھ کم ہونے کے علاوہ مسافروں کی پریشانی بھی ختم اور ان کا سفر آسان ہو۔یہ اچھی تجویز اور مفید منصوبہ ہے، اس کی منظوری دی گئی ہے تو تعمیر میں تاخیر بھی نہیں ہو نا چاہئے۔