47ویں نگار ایوارڈز کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں،اسلم الیاس رشیدی
لاہور(فلم رپورٹر) نگار ایوارڈز کے چیئرمین اسلم الیاس رشیدی نے اس امر کی وضاحت کی ہے کہ 47ویں نگار ایوارڈز کی تیاریاں بلاکسی تعطل کے زور و شور سے جاری ہیں۔ انہوں نے مختلف ذرائع سے منظر عام پر آنے والی اُن خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ 47 ویں نگار ایوارڈز کا حکم امتناعی عدالت عالیہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ یہ درست ہے کہ مقدمہ معزز عدالت عالیہ میں زیرسماعت ہے۔ جہاں فریقین کو اپنے اپنے دائرۂ کار میں رہتے ہوئے کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ معزز عدالت نے نگار ایوارڈز کی تقریب کے انعقاد کے بارے میں قطعی حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔ انہوں نے اس بات کی بھی سختی سے تردید کی کہ ادارہ ’’لش‘‘ (LUSH) کے پروپرائیٹر اُسامہ قاضی کے ساتھ کوئی دس سال کا ایگریمنٹ موجود ہے۔ مذکورہ ایگریمنٹ اُن کی نااہلی اور بدنیتی کی وجہ سے گذشتہ سال 4 دسمبر 2016ء کو منسوخ ہوچکا ہے۔
اپنی ناکامی و نااہلی چھپانے کیلئے مذکورہ شخص اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ وہ اپنی نااہلی، ناکامی اور بدنیتی کی بناء پر نگار ایوارڈز سے بغض نکال رہا ہے۔ اس طرح وہ نہ صرف نگار ایوارڈز، نگار ویکلی بلکہ پوری فلم انڈسٹری اور فنکاروں کو بھی نقصان پہنچارہا ہے۔ واضح رہے ادارۂ نگار گزشتہ 46 سالوں سے نگار ایوارڈز کے ذریعے پاکستانی فنکاروں اور فلم انڈسٹری سے وابستہ تمام ہنرمندوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف پرائیوٹ سیکٹر میں بلکہ حکومتی حلقوں میں اس ایوارڈ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ میں تمام فنکاروں، دوستوں اورفلم انڈسٹری سے وابستہ تمام افراد سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس قسم کے منفی پروپیگنڈہ پر توجہ نہ دیں۔ نگار ایوارڈ کی تقریب کو کامیاب بنانے کیلئے حسبِ سابق ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کا مظاہرہ کریں۔ نگار ایوارڈ ہی پاکستان فلم انڈسٹری کی شناخت ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ میری اس وضاحت کے بعد جو غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں وہ ختم ہوجائیں گی۔