سینیٹ ،قائمہ کمیٹی مذہبی امور نے دہشت گردی کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے حالیہ بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات کے باعث ایک مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے،جبکہ کمیٹی نے مدرسہ بورڈ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلئے ایف ائی اے اور نیب کو ہدایت کرتے ہوئے مدرسہ بورڈ کی پرنسپل کو معطل کرنے کے احکامات کر دئیے ہیں ،کمیٹی چیرمین سنیٹر حمداللہ کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کے باوجود فراہم نہیں کی گئی ۔11 سال تک بورڈ کا ایک اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا جس سے بورڈ کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔اجلاس میں مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے بتایا کہ مدرسہ کے مختلف سربراہان نے بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کیں ۔ مدرسہ بورڈ میں کوئی بہتری نہیں لائی گئی ۔ ملازمین کی بھرتی ، نصاب ، عارضی ملازمین کی مستقلی اور اساتذہ کی تربیت پر توجہ نہیں دی گئی ۔ مدرسہ بورڈ کے ملازمین طلباء کو زکوۃٰ سے فی طالبعلم ایک ہزار ماہانہ دیا جاتا ہے ۔ زکوۃٰ کونسل سے فنڈز نہیں مل رہے ،مدرسہ بورڈ کا اجلاس منعقد نہ کرنے پر آرڈنینس میں سزا کی کوئی شق موجو نہیں ، قائدایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ تکلیف دہ امر ہے ۔ اور ہدایت کی کہ وفاقی وزیر وزارت میں اجلاس منعقد کریں اور اگلے اجلاس میں تجاویز لائیں ۔ تجاویز کمیٹی اجلاس سے قبل وزارت دے تاکہ کمیٹی اجلاس کی سفارشات ایوان با لاء میں جانے سے پہلے منظور ہوجائیں، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس سے قبل تجاویزلازمی پیش کی جائیں ۔ رویت ہلا ل کمیٹی کے بارے میں وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے بتایا کہ قانون سازی کیلئے ڈارفٹ تیا رکیا گیا تھا ۔لیکن 18 ویں ترمیم کے بعد عملدرآمد صرف اسلام آباد کی حد تک ہے ۔ صرف خیبر پختونخواہ اسمبلی سے قرار داد منظور ہوئی ہے ۔ کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں لائیں گے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ روئت ہلال کمیٹی کے ممبران کا معیار اور پیمانہ مستند اداروں سے ہونا چاہیے ۔ جن پر اعتماد بھی ہوسینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ نئے قانون کے تحت ممبران کی تعداد مقرر کی جائے ۔