شوگر ملز منتقلی میں بدنیتی شامل نہیں، قانونی تقاضے رہ گئے، حکومتی وکلاء
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ کے روبرو پنجاب حکومت کے وکلاء نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تاہم اس عمل میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے شریف خاندان کے اتفاق، حسیب وقاص اور چوہدری شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی کے خلاف جہانگیرترین سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکلاء نے شوگر ملز کی منتقلی غیرقانونی قرار دے دی ۔ پنجاب حکومت کی طرف سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عدنان طارق نے پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی میں کسی کی بدنیتی شامل نہیں ہے تاہم شوگر ملز کی منتقلی کے لئے قانونی طور پر اجازت نہیں لی گئی، حکومتی وکلاء کا کہنا تھا کہ قانونی تقاضے پورے کئے بغیر شوگر ملز کی منتقلی سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے ، حکومتی وکلاء نے مزید کہا کہ پنجاب انڈسٹریل آرڈیننس کی دفعہ 3کے تحت شوگر ملز کی منتقلی سے قبل اجازت لینا لازمی ہے، چودھری اور حسیب وقاص شوگر ملز کی جانب سے علی سبطین فضلی نے دلائل میں کہا کہ قانون میں منتقلی کی نہیں بلکہ نئی مل لگانے کے لئے اجازت کی ضرورت ہے۔ اتفاق شوگر ملزم کی طرف سے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ دسمبر 2015ء کے نوٹیفکیشن سے قبل ہی اتفاق اور حسیب وقاص شوگر ملز کی منتقلی کر دی گئی تھی کیونکہ ان کے مطابق اس نوٹیفکیشن میں منتقلی پر پابندی کا کوئی ذکر نہیں تھا ۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی جبکہ پنجاب حکومت سے آرڈیننس کی قانونی حیثیت پر مزید معاونت طلب کر لی ہے ۔
حکومتی وکلاء