ڈسٹرکٹ ہیڈ کوآرٹر ہسپتال چارسدہ سے چار ماہر ڈاکٹروں کا تبادلہ
چارسدہ (بیورو رپورٹ) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوآرٹر ہسپتال چارسدہ سے چار ماہر ڈاکٹروں کا تبادلہ ۔ بار بار کے احتجاج کے باوجود مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ 53ڈاکٹروں کے چارسدہ ہسپتال میں تبادلے کے احکامات بھی مذاق بن کر منسوح کر دئیے گئے ۔ وزیرا علی خیبر پختونخوا پر ویز خٹک کے دورہ چارسدہ کے موقع پر بھی تبادلے منسوح کرنے کا اعلان نہ ہو سکا۔ خواتین ڈاکٹرز چارسدہ میں تبادلہ کرکے محض خواتین ڈاکٹروں کا لاؤ لشکر چارسدہ ہسپتال میں تعینات کیا گیا ۔ سیاسی جماعتیں ، ضلعی انتظامیہ اور ایم پی ایز بھی چارسدہ ہسپتال میں عوامی مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ میں گزشتہ ایک مہینے پہلے ماہرین ڈاکٹروں کی صوابی تبادلے کے بعد جاری صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے کیونکہ صوبائی حکومت نے کسی بھی صورتحال میں ان ماہر ڈاکٹروں کے تبادلے رکوانے کی ہر کو شش مسترد کر دی ہے ۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے گزشتہ روز دورہ چارسدہ کے موقع پر بھی چارسدہ ہسپتال کیلئے کوئی واضح اعلان نہ ہو سکا ۔البتہ وزیراعلی نے ہسپتال کو کیٹگری اے کا درجہ دینے کا اعلان تو کیا مگر پہلے سے محروم ڈاکٹروں کی کمی پوری نہ ہو سکی ۔ حالانہ اب یہ درجہ دلنے پر مزید کئی مہینے صرف ہونگے ۔ہاں البتہ 23خواتین ڈاکٹرز کا چارسدہ ہسپتال میں تبادلہ کرکے یہاں صرف خواتین ڈاکٹرز کا لاؤ لشکر تعینات کیا گیا ۔ جس سے صوبائی حکومت چارسدہ کے عوام کو آخر کیاں پیغام دینا چاہتی ہے۔ کیا پورے صوبے میں صرف صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی کے ضلع کا ہسپتال ان ڈاکٹروں کی تعیناتی کا مستحق ہے یا صوبائی حکومت ہر صوبے کے دیگر اضلاع کے عوام کا بھی حق ہے ۔ اس صورتحال میں صوبائی حکومت شامل قومی وطن پارٹی اور جماعت اسلامی پر بھاری ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ وہ بھی چارسدہ کے عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے آگے بڑھیں۔