وہ سعودی کمپنی جس نے ایک ہی جھٹکے میں 70 ہزار غیرملکیوں کو نوکریوں سے نکال ڈالا

وہ سعودی کمپنی جس نے ایک ہی جھٹکے میں 70 ہزار غیرملکیوں کو نوکریوں سے نکال ڈالا
وہ سعودی کمپنی جس نے ایک ہی جھٹکے میں 70 ہزار غیرملکیوں کو نوکریوں سے نکال ڈالا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب سرزمین پر قدم رکھنے کے 17 سال بعد جرمن شہری ڈومنک سٹیک نے اپنی دو بلیوں اور اہلخانہ سمیت جرمنی واپسی کے لئے رخت سفر باندھ لیا۔ وہ ایک ایسے ملک کے لئے روانہ ہو رہے ہیں جو ان کا وطن تو ہے مگر ان کے بچے اس سے تقریباً ناواقف ہیں، اور ایسا کرنے والے وہ اکیلے نہیں۔ سعودی عرب نے بدلتے ہوئے معاشی حالات کے پیش نظر روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع اپنے شہریوں کو فراہم کرنا شروع کردئیے ہیں، اور ایسی صورتحال میں ڈومنک سٹیک جیسے غیر ملکی جو کبھی یہاں شاندار ملازمتیں کررہے تھے، اب واپس جانے پر مجبور ہیں۔

بڑے عرب ملک میں غیر ملکی ورکروں کے خلاف ایسا کام کر دیا گیا کہ زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ ہو گئی، ایسی خبر جسے پڑھ کر آپ غیر ملکیوں کے مظالم بھول جائیں گے، مسلمان بھائیوں نے ہی تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے مطابقت اختیار کرنے کے لئے اخراجات میں کمی کے ساتھ غیر ملکیوں کی تعداد کم سے کم کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ مالی مسائل کے پیش نظر صرف ایک کمپنی، سعودی بن لادن گروپ نے 70 ہزار سے زائدملازمین کو فارغ کیا۔ ان کا تعلق غریب ممالک سے تھا، لیکن اب اس صورتحال کے اثرات مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ عہدوں پر فائز ملازمین تک بھی پہنچنے لگے ہیں۔
ویژن 2030ءپراجیکٹ کے تحت ذرائع آمدنی کو متنوع کرنے اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ سعودی شہریوں کو پرائیویٹ سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ روزگار فراہم کرنا اس کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ دو سال کے دوران تیل کی قیمت تقریباً نصف رہ گئی ہے اور سعودی حکومت کے ذمہ پرائیویٹ کمپنیوں کے اربوں ڈالر واجب الادا ہیں۔
غیر ملکی ملازمین خود بھی سعودی عرب سے واپسی کا راستہ اختیار کررہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اُنہیں بھاری تنخواہیں دینے کے لئے کاروباری سرگرمیاں موجود نہیں۔ حکومت جولائی سے اہلخانہ کے ساتھ مملکت میں مقیم غیر ملکیوں پر نئی فیس عائد کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق یہ فیس 100 ریال ماہانہ سے شروع ہوگی اور 2020ءتک بڑھ کر 400 ریال ماہانہ ہوجائے گی۔ ایک غیر ملکی الیکٹرونکس منیجر کاکہنا تھا کہ ان کی کمپنی اپنے تقریباً 300 بھارتی، فلپائنی اور پاکستانی ملازمین سے یہ رقم ادا کروائے گی۔ ان میں سے زیادہ تر 10 ہزار ریال ماہانہ سے کم کماتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ لوگ اپنے اہلخانہ کو واپس بھیجیں گے یا پھر ملازمت چھوڑ کر خود بھی وطن لوٹ جائیں گے۔

عرب دنیا میں وہ نوکری جسے کرنے والے غیرملکیوں کو ایک دن کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے ملتی ہے کیونکہ۔۔۔
مغربی ممالک کے شہری عموماً اپنے ایشیائی اور عرب ساتھیوں سے زیادہ تنخواہیں لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے اگرچہ وہ نئی عائد ہونے والی فیس تو برداشت کرلیں گے لیکن اب انہیں بھاری تنخواہیں دینے والی معاشی سرگرمی نظر نہیں آرہی۔ بہت سے مغربی ممالک کے شہری پہلے ہی مملکت سے رخصت ہوچکے ہیں جبکہ ایک بڑی تعدادرخصتی کی تیاری کررہے ہیں۔
ایک غیرملکی فنڈ منیجر، جو کہ سعودی عرب میں بہت اچھا وقت گزارچکا ہے، نے صورتحال کو مختصرا ً بیان کرتے ہوئے کہا ”مجھے نہیں لگتا کہ 10 سال بعد اس ملک میں غیرملکی ہوں گے کیونکہ یہ سب ملازمتیں سعودی شہریوں کو دینا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب میں اب غیر ملکیوں کا وقت ختم ہوگیا ہے۔“

مزید :

عرب دنیا -