آسکر کیلئے نامزد دستاویز ی فلم ”دی وائٹ ہیلمٹس“کے ڈائریکٹر کو امریکہ نے اپنے ملک میں داخلے سے روک دیا
دمشق(ڈیلی پاکستان آن لائن)آسکر کے لیے نامزد دستاویزی فلم ’دی وائٹ ہیلمیٹس‘ کے شامی فلم ساز کو امریکہ جانے سے روک دیا گیا ہے۔
اکیس برس کے خالد خطاب نے سیریئن سول ڈیفینس کے کارکنوں پر بننے والی برطانوی فلم 'دی وائٹ ہیلمیٹس' کے بیشتر حصے کی شام میں فلم بندی کی تھی،نیٹ فلِکس کی جانب سے بنائی گئی اس فلم کا دورانیہ چالیس منٹ ہے،خالد خطاب نے شام میں اس فلم کی فلم بندی کی،کہا جا رہا ہے کہ مختصر دورانیہ کے زمرے میں آنے والی اس برطانوی فلم کے آسکر جیتنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
شہریوں کی امداد کے لیے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالنے والے اس گروپ کو 'دی وائٹ ہیلمیٹس' اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ سفید رنگ کے ہیلمٹ پہنتے ہیں،دی وائٹ ہیلمیٹس کی ٹیم نے شام میں باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں اس دستاویزی فلم کی فلم بندی کرنے میں خالد خطاب کی مدد کی تھی۔
خالد خطاب کو 89 ویں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے ترکی سے امریکہ پہنچنا تھالیکن طیارے میں چڑھنے سے پہلے ہی امریکی حکام نے بتایا کہ انہیں خالد خطاب کے بارے میں کوئی ’معلومات‘ ملی ہیں،امریکہ کا سفر کرنے کے لیے درست سفری دستاویزات کی ضرروت ہوتی ہے،دی وائٹ ہیلمیٹس‘ نے باغیوں کے زیر کنٹرول علاوں میں فلم بندی کے لیے خالد خطاب کی مدد کی ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ کے سوتیلے بھائی کے قتل کے الزام میں گرفتار خاتون کو اس کا م کے 90ڈالر دیئے گئے
خالد خطاب نے امریکی ٹی وی سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہم یہ ایوارڈ جیت گئے تو شام کے لوگوں کو یہ معلوم ہوگا کہ دنیا ان کے ساتھ ہے، اس سے ہر اس کارکن کو حوصلہ ملے گا جو صبح اٹھ کر بم حملے کی جگہ کی طرف بھاگتا ہے،میں امریکہ نہ بھی جا سکا تو میں ہمت نہیں ہاروں گا، ہم جانتے ہیں کہ امریکہ میں ہمارے بہت سے دوست بھی ہیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جن کی انسانی اقدار ہماری جیسی ہی ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں جاری جنگ میں اب تک تقریباً 6 لاکھ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ افراد اپنے گھر بار یا پھر ملک ہی چھوڑ گئے ہیں۔