آشیانہ اقبال پراجیکٹ ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ،شفا ف بڈنگ کی گئی
لاہور(خصوصی رپورٹ)آشیانہ اقبال پروجیکٹ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کا 7000 کم لاگت والے گھروں کی تعمیر کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ایک منصوبہ ہے. منصوبے میں نجی سرمایہ کار کو پی ایل ڈی سی کی 2 ارب روپے کی مالیات کی زمین پر 14 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا تھی اور ڈویلمپنٹ کے بعد پلاٹوں کی فروخت سے اپنا سرمایہ وصول کرنا مطلوب تھا۔21 اکتوبر کو چیف منسٹر اور پی ایل ڈی سی بورڈ کی طرف سے ایل ڈی اے کو ہدایت کی گئی کہ وہ پنجاب پبلک پرائیویٹ ایکٹ 2014 کے تحت منصوبے کا آغاز کرے۔. چنانچہ ایل ڈی اے نے پی پی پی پرپوزل بنایا اور پی پی پی اسٹیرنگ کمیٹی کی منظوری کے بعد شفاف مقابلہ کروایا. جس میں ایل ڈی اے کی ویب سائٹ سے 80 سے زائد آر ایف پی ڈاؤن لوڈ ہوئے، 15 سے زائد لینڈ ڈویلپرزسے ایک انویسٹر کانفرنس اور 2 پری بڈ کانفرنس کا انعقاد ہوا. جس کے نتیجے میں 2 بڈ موصول ہوئیں، ایک 3 ممبران پر مشتمل جوائنٹ ونچر (سپارکو گروپ) اور دوسرا 4 ممبران پر مشتمل جوائنٹ ونچر (جی ایچ آئی پی ) شامل ہیں. سپارکو گروپ نے 7000 گھروں کی تعمیر کی پیشکش جمع کروائیں جب کے جی ایچ آئی پی نے 4500 گھر تعمیر کرنے کی. پی پی پی ایکٹ کے تحت پی ایل ڈی سی بورڈ اور اسٹیرنگ کمیٹی کے سامنے پیشکش رکھی گئی. منظوری کے بعد، کامیاب بولی دہندہ کا فیصلہ ہوا.، پی ایل ڈی سی کو اِس منصوبے پر عملدرآمد کرنے کے احکامات جاری کیے گئی.ٹھیکیدار کو تعمیر شروع کرنے سے پہلے پی پی پی پروجیکٹ کی 250 ملین روپے کی پرفارمنس گارنٹی اور 10 فیصد پروجیکٹ ایکویٹی( 1 ارب روپے سے زائد) جمع کروانے کی شرط تھی. زمین کے انتقال کا طریقہ کار تشکیل دیا گیا تھا، جس کے تحت زمین کا انتقال تب ہی عمل میں لایا جانا تھا جب مقرر کردہ ڈویلپمنٹ مکمل ہوجاتی. چونکہ منصوبے پرنجی سرمایہ کاری کی گئی تھی، حکومت کو کسی قسِم کا مالی خطرہ نہیں تھا، تمام رسک پرائیویٹ پارٹی کی طرف تھا. حکومت کی طرف سے کسی قسِم کی کوئی ادائیگی پرائیویٹ پارٹی کو کی گئی اور نہ اِس کی ضرورت تھی بلکہ نجی پارٹی خود ہی اِس تعمیر کی سرمایہ کاری کر رہی تھی۔یہ کہنا سراسر غلط اور بے بنیاد ہے کہ سی4 ( پاکستان انجینئرنگ کونسل )کیٹیگری کی ایک کمپنی کو 14 ارب روپے کا منصوبہ غیر قانونی طریقے دے دیا گیا. قوانین کے مطابق سرمایہ کار اے کیٹیگری کے ٹھیکیدار کو کم لاگت کے اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کیلئے ہائیر کرے گا اور کیش فلو برقرار رکھنے کے لیے پلاٹوں کی مارکیٹنگ اور فروخت عمل لائے گا۔ایل ڈی اے کی جانب سے شفاف اور اوپن پروکیورمنٹ کے عمل کی پی ایل ڈی سی بورڈ اور پی پی پی سٹیئرنگ کمیٹی (صوبائی باڈی جس میں 2 وزرا ء ، چیئرمین پی اینڈ ڈی،سینئرسیکریٹریز اور 3 پرائیویٹ پارٹنرز شامل ہیں) نے بھی تعریف کی۔کامیاب بولی دہندہ کے اعلان کے بعد ایل ڈی اے نے منصوبہ پی ایل ڈی سی کے حوالے کر دیا۔پی ایل ڈی سی کو اپنی نا اہلی اور ٹھیکے کی دیگر شرائط پوری کرنے میں ناکامی کے باعث ٹھیکہ ختم کرنا پڑا، کیونکہ پرائیویٹ پارٹی اپنا فنانشل کلوز بھی مکمل بھی نہ کر سکی۔کسی قسم کا زمینی لین دین عمل میں نہیں آیا، اور تعمیر کے لیے زمین پر پی ایل ڈی سی کو پورا اختیار حاصل ہیسپارکو گروپ (جسکا نام بعد میں تبدیل ہو کر لاہور کاسا ڈویلپرز ہو گیا) کو ٹھیکہ دینے کے عوض میسرز پاراگون سٹی کی طرف سے 32 کنال زمین دینے کا الزام بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔یہ زمین (8 کنال) احد چیمہ نے اپنے بہن بھائیوں کیساتھ مل کر 2014 ء میں ایل ڈی اے کو اِس کام کی سپردگی سے پہلے خریدی یہاں تک کہ زمین کا انتقال سال 2014 ء کے اکتوبر کے شروع میں مکمل ہو چکا تھا۔ جب کے آشیانہ پراجیکٹ ایل ڈی اے نے اکتوبر کے آخری ہفتے میں شروع کیا۔صاف اور شفاف مقابلے کے تحت دیا جانے والا یہ ٹھیکہ منظوری کے دیگر مراحل سے جانچ پڑتال کے بعد دیا گیا، جس میں بولی دہندہ کو ٹھیکے کے عمل میں کسی قسم کا فائدہ پہنچا ناناممکن تھا۔
آشیانہ اقبال پراجیکٹ