مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال مزید 10فوجی تعینات ، بھارتی فوج کی کارروائی ، 3کشمیری شہید ، ڈی ایس پی ہلاک تہاڑ جیل میں شبیر شاہ پر حملہ ، پاکستان کا اظہاع تشویش سکیورٹی دینے کا مطالبہ
سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران اتوارکوضلع کولگام میں تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوان کو ضلع کے علاقے توری گا م میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ دریں اثنا توری گام ہی کے علاقے میں بھارتی پولیس کا افسر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ امن ٹھاکر ہلاک جبکہ بھارتی فوج کا ایک میجر حملے میں شدید زخمی ہو گیا جبکہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مزید 10ہزار فوجی تعینات کر دیئے ہیں۔ذرائع کے مطابق واقعہ کے بعد علاقے میں کشمیر یوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ اس موقع پر کشمیری اسلام زندہ باد اور آزاد ی کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ۔کشمیریوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ آزاد ی کی تحریک جاری رہے گی ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور ظلم و بربریت،مزید 10 ہزار بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کیخلاف اور آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت کے موقع پر کشمیری عوام کی جانب سے مکمل شٹر ڈا ؤن ہڑتال کی گئی جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہوگیا ،اس موقع پر قابض فورسز نے بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ شروع کردی، سری نگر میں دفعہ 144 کے تحت پابندیاں نافذ ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق حریت رہنما ؤ ں کی اپیل پر کشمیری عوام بھارتی جارحیت کے خلاف شٹر ڈا ئرو ن ہڑتال کرکے صدائے احتجاج بلند کیا ۔ پوری وادی میں ہْو کا عالم ہے اور سڑکوں، مارکیٹوں اور گلیوں میں مکمل سناٹا ہے۔ حریت رہنما ؤ ں نے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بلاجواز چھاپے، گرفتاریاں، چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنے اور بھارتی آئین کے آرٹیکل 35۔اے کو ختم کرنے کی مودی سرکار کی مذموم سازش کے خلاف پْر امن شٹرڈا ؤ ن ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ اس موقع پر تمام تعلیم ادارے بند، کاروباری سرگرمیاں معطل اور ذرائع آمد و رفت ناپید ہیں جب کہ بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل نیٹ ورک بند کردیئے ہیں، جگہ جگہ ناکے لگا کر شہریوں کو تلاشی کے نام بے عزت کیا جا رہا ہے۔ اہم شاہرا ؤ ں پر بھاری نفری تعینات کردی گئی ۔ یادرہے آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی احتجاج کی اپیل سے بھارت بدحواس ہوگیا اور مزید 10 ہزار فوجی وادی میں بھیج دئیے۔ ادھر حریت قیادت کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے، مشترکہ مزاحمتی قیادت میں شامل رہنما یاسین ملک کو گزشتہ روز سری نگر میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا جب کہ قابض فورسز نے 200 سے زائد کشمیریوں کو بھی گرفتار کرلیا۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب سے متعلق آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت پر حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسمین ملک کی جانب سے احتجاج کی اپیل کی گئی ہے جس کے پیش نظر مقبوضہ وادی میں مزید 10 ہزار بھارتی فوجی بھیج دیے گئے ہیں۔ حریت رہنماؤں کی گرفتاریوں اور آرٹیکل 35 اے کی منسوخی کی کوششوں کے خلاف حریت قیادت کی جانب سے مکمل ہڑتال کی کال دی گئی تھی، جب کہ سری نگر میں دفعہ 144 کے تحت پابندیاں نافذ ہیں۔ حریت رہنماؤں کی گرفتاری پر رد عمل میں میر واعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی کے عوام آرٹیکل 35 اے میں ردو بدل تسلیم نہیں کریں گے، کشمیریوں کے خلاف بھارتی غیرآئینی، پرْتشدد اقدامات سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے، طاقت اور دھمکیوں سے صورتحال صرف بگڑے گی۔ آرٹیکل 35 اے کے تحت جموں و کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کے نوکری حاصل کرنے، ووٹ دینے اور غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر پابندی عائد ہے اور اس دفعہ کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت ہورہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پاکستان نے تہاڑ جیل میں حریت رہنما شبیر شاہ پر حملے اور زخمی ہونے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حریت لیڈر کے تحفظ اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں اطلاعات کے مطابق جیل میں انتہاپسند قیدیوں نے شبیر شاہ کو زدوکوب کرکے زخمی کردیا ۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارتی تہاڑ جیل میں حریت لیڈر شبیر شاہ پر حملہ اور زخمی ہونے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند روز قبل بھارتی جیل میں ایک پاکستانی قیدی شاکر اللہ کو بھی تشدد کر کے قتل کیا گیا، اس صورتحال میں حریت رہنما شبیر شاہ پر حملہ قابل تشویش ہے، بھارت شبیر شاہ کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلیوں کی مذمت کرتا ہے اور ایسا کوئی بھی اقدام عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحا ل پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں ان کے آئین کے آرٹیکل 35 اے پر بحث ہونے جا رہی ہے جب کہ پاکستان جموں و کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلیوں کی مذمت کرتا ہے، ایسا کوئی بھی اقدام عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم میں اضافے پر بھی تشویش ہے، پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف علاقوں میں کشمیریوں پر حملے کیے گئے ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے پناہ استعمال، حریت رہنماؤں کی گرفتاریوں، اضافی فورسز کی تعیناتیوں اور اسپتالوں میں چھٹیوں کے اعلانات نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کر رکھا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری موجودہ صورتحال کا نوٹس لے، اقوام عالم بھارت کو کشمیریوں پر مظالم سے روکے اور بھارت پر ظلم و تشدد کے بجائے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے پر زور دے۔واضح رہے مودی حکومت کی ایما پر متعدد ہندو انتہا پسندوں نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35 اے کو چیلنج کیا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بساکر آبادی کا تناسب تبدیل کیا جاسکے۔ آرٹیکل 35 اے کے تحت بھارت میں کشمیری عوام کو خصوصی مراعات حاصل ہیں اور غیر کشمیریوں کے وادی میں جائیداد خریدنے پر پابندی ہے۔
پاکستان مذمت