مودی کے سامنے پاکستان کی تعریفیں، ٹرمپ کی موجودگی میں نئی دہلی میدان جنگ بن گیا، 5افراد ہلاک، 50زخمی جنونی ہندوؤں کے مسلمانوں پر بھی حملے، کئی گھر اور دکانیں نذر آتش
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) بھارت دورے پر آئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مودی کے سامنے ہی پاکستان کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے بھارتی شہر احمد آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کیساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اپاکستان اچھا دوست ہے جس کیساتھ تعلقات بھی بہت ہی شاندار ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کاسہراا ان کوششوں کو جاتا ہے جو پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کیں انہون نے کہا کہ، اسلام آباد کے ساتھ بڑی پیش رفت کے آثا ر سامنے آناشروع ہوگئے ہیں ہم کشیدگی میں کمی، وسیع استحکام اور جنوبی ایشیا کی تمام اقوام کے لیے بہتر مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب سے قبل بھارتی شائقین اونچی اونچی آوازیں لگا رہے تھے تاہم امریکی صدر کی طرف سے پاکستان کی تعریف کرنے کے بعد بھارتیوں کو سانپ سونگھ گیا اور سب کے سب خاموش ہو گئے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت دہشت گردوں کو روکنے اور ان کے نظریے سے لڑنے کے لیے پرعزم ہیں، جب سے صدارتی دفتر سنبھالا ہے میری انتظامیہ پاکستان کے ساتھ بہت مثبت انداز میں کام کر رہی ہے۔ احمد آباد میں ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر ان کے سیاسی کیریئر کی سب سے بڑی ریلی کے لیے دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک لاکھ سے زائد افراد موجود تھے۔اپنی تقریر کے آغاز میں ان کا کہنا تھا کہ 8 ہزار میل سفر کرکے یہ پیغام دینے آئے ہیں کہ بھارت کیساتھ لگاؤ ہے، بھارت کو ڈرون سے لیکر ہیلی کاپٹر اور میزائل سسٹم تک دفاعی ساز و سامان فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان خلائی تعاون کو بڑھانے کے منتظر ہیں، دونوں فریقین کے درمیان ناقابل یقین تجارتی معاہدہ حتمی مراحل میں ہے۔ریلی سے خطاب میں انہوں نے انتہا پسندوں پر حملے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ میری انتظامیہ میں ہم نے داعش کے قاتلوں پر امریکی فوج کو مکمل اختیار دیا اور آج داعش کی علاقائی خلافت 100 فیصد تباہ ہوچکی، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ البغدادی مرچکا ہے۔ریلی سے خطاب میں بھارت کی تعریف کے گن گاتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ وہ بھارت کی قابل ذکر مہمان نواز یاد رکھیں گے، بھارت ہمارے دلوں میں ایک خصوصی جگہ رکھتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت اسلامی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اکٹھے ہیں، میری حکومت نے داعش کے خلاف پوری فوجی طاقت سے کارروائی کی جس کے نتیجے میں اس کی خلافت مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور خلیفہ ابوبکر البغدادی کو ہلاک کردیا گیا۔3 امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کے بہترین ہتھیار موجود ہیں اور بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون کو فروغ دیتے ہوئے ہم اسے دنیا کے خطرناک ترین ہتھیار دیں گے، بھارت کی شاندار میزبانی کو ہمیشہ یاد رکھوں گا، ہمارے دلوں میں بھارتیوں کے لیے خصوصی جگہ ہے۔امریکہ اور بھارت دہشت گردوں کو روکنے اور ان کے نظریے سے لڑنے کے لیے پرعزم ہیں،جب سے دفتر سنبھالا ہے میری انتظامیہ پاکستانی سرحد سے آپریٹ ہونے والی دہشت گرد تنظیموں اور عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان کے ساتھ بہت مثبت انداز میں کام کر رہی ہے، مودی کامیاب رہنما ہے،امریکہ، بھارت کو ڈرون سے لے کر ہیلی کاپٹر اور میزائل سسٹم تک دفاعی ساز و سامان فراہم کرنے کو تیار ہے، اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ، صاحبزادی اور داماد کے ہمراہ 24 فروری کو بھارت پہنچے تھے، جہاں نریندر مودی نے ان کا استقبال کیا تھا اور گلدستہ پیش کرتے ہوئے گلے لگایا تھا۔دونوں رہنما ایئرپورٹ کے بعد تاریخی تاج محل پہنچے تھے، اس موقع پر تاج محل کے ارد گرد کے راستوں سے آوارہ کتوں سمیت دیگر جانوروں کو بھی ہٹالیا گیا تھا جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران احمد آباد میں 14 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے، جہاں جہاں امریکی صدر جائیں گے، ان علاقوں کی خصوصی صفائی بھی کرائی گئی۔ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے راستوں میں بسی کچی آبادیوں کو بھی پہلے سے ہی خالی کرالیا گیا تھا جبکہ امریکی صدر کے دورے کو یادگار بنانے کے لیے ہر 10 میٹر پر انہیں خوش آمدید کہنے کے بینر آویزاں کیے گئے ہیں اپنے پہلے بھارتی دورے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ، نریندر مودی سے براہ راست ملاقات کریں گے اور امریکہ اور بھارت کے درمیان تجارت کو بڑھانے سمیت کئی اہم معاملات پر مذاکرات کریں گے۔ بھارت کے دو روزہ دورے پر روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں طالبان کے ساتھ معاہدے پر اپنا نام ثبت کروں گا۔ا۔اس جنگ بندی سے ہی امریکا اور طالبان مزاحمت کاروں کے درمیان مستقل امن معاہدہ طے پانے کی راہ ہموار ہوگی اور اس پر 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دونوں فریق دست خط کریں گے۔
امریکی صدر
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک+ نیوز ایجنسیاں) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پیر کو صدر ٹرمپ موجودگی میں بھی میدان جنگ بنا رہا بھارتی متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج کے دوران ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جھڑپوں کے دوران پولیس اہلکار، 4 مسلمانوں سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں 37 پولیس اہلکار شامل ہیں، متعدد پٹرول پمپس، گاڑیوں اورسرکاری املاک کو جلا دیا گیا۔ حالات قابو سے باہر ہونے پر بھارتی فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق 24 گھنٹوں کے بعد دوسری بار دہلی میں جھڑپیں ہوئیں، بی جے پی کے انتہا پسندوں نے شہریت بل کے خلاف احتجاج کرتی عوام پر دھاوا بول دیا جبکہ دہلی میں پتھرا ؤکیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے پولیس افسر کا نام رتن لال ہے جو پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے پر کام کر رہا تھا، ہلاک ہونے والا پولیس اہلکار 1998 سے پولیس میں ڈیوٹی کے فرائض انجام دے رہا تھا، انہوں نے ورثا میں بیوی، دو بیٹیاں اور ایک بیٹے کو چھوڑا ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق دیگر ہلاک ہونے والے مسلمان ہیں، جن کے نام محمد فرقان، محمد سلمان اور شاہد علوی کے نام سے ہوئی ہے۔ محمد سلیمان کا دہلی کے ظفر آباد علاقے سے تعلق جبکہ شاہد علوی کا تعلق اترپردیش کے بلند شہر سے ہے۔ ہلاک ہونے والا محمد سلیمان کی ٹانگ میں گولی لگی اور اس کی موت زیادہ خون بہنے سے ہوئی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق احتجاج کے دوران پتھرا کے باعث متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی)امت شرما بھی زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انتہا پسندوں نے مسلم اکثریتی علاقے جعفر آباد اور موج پور میں گھروں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ دہلی کے علاقے موج پور، چاند باغ، کردمپوری، دلیاپور کے علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔نئی دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ 10 پولیس اہلکاروں سمیت 30 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کریں گے۔جوائنٹ کمشنر الوک کمار نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی سی پی شاہدرہ امیت شرما عوام کی جانب سے پتھرا کی وجہ سے زخمی ہو گئے ہیں۔ متعدد پٹرول پمپس،گاڑیوں اورسرکاری املاک کو جلا دیا گیا۔شمال مشرق دہلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اس کے علاوہ شہر کے مختلف حصوں جیسے ظفر آباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ سے تشدد اور ہنگاموں کی اطلاعات ملی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں موجود مجمع کو سنبھالنے کے لیے پولیس کی نفری کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور جب انھوں نے لاٹھی چارج شروع کیا تو وہاں پر بھگدڑ مچ گئی۔دوسری طرف نئی دہلی کے نور علاقے سے مسلمانوں نے خوف کے باعث گھر خالی کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ایک بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ بلوائیوں کو بسوں میں بھر کر فسادات کے لئے لایا گیا، حالات چھپانے کے لئے گروپوں میں تصادم کا لفظ استعمال کر رہا ہے، برقعہ پہنی خاتون اور مسلمان شہریوں پرہجوم نے بدترین تشدد کیا۔بھارتی صحافی کے مطابق بلوائیوں نے بھارتی مسلمان شہریوں کے سروں پر ڈنڈے برسائے، دہلی میں بی جے پی رہنما کپل مشرانے مسلمانوں کے خلاف ہجوم کو اکسایا تھا، بی جے پی رہنما کے اکسانے پر ہجوم نے احتجاج کرتی خواتین کے کیمپ کو نذر آتش کردیا، انتہا پسندوں کی فائرنگ سے تین مسلمان شہری جاں بحق ہوگئے۔مزید برآں حالات کشیدہ ہونے کے بعد صورتحال قابو سے باہر ہونے پر پولیس اہلکاروں کی مدد کے لیے بھارتی فوج کے خصوصی دستے پہنچ گئے ہیں، 8 کمپنیوں کو مختلف علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ زیادہ تر کشیدہ حالات موج پور اور جعفر آباد میں ہے۔دریں اثنا بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شدت پکڑے مظاہروں اور ہلاکتوں کے بعد کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ عوام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پر تشدد راستہ نہ اپنایا جائے۔مزید برآں کانگریس جماعت کے دیگر رہنماں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر نئی دہلی میں ہونے والے مظاہرے وزیر داخلہ امت شاہ کی ناکامی ہے، کیونکہ وزیر داخلہ دارالحکومت میں امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔نئی دلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں۔لیفٹننٹ گورنر انیل بئیجل نے دہلی کے پولیس کمشنر کو حکم دیا ہے کہ امن و امان بحال کرنے کی پوری کوششیں کی جائیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا کہ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ امن کو برقرار رکھا جائے اور چاہے وہ شہریت کے قانون کے حامی ہوں یا مخالف، تشدد اور ہنگاموں سے گریز کریں۔دوسری جانب رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا کی ٹویٹ کے جواب میں انھی پر ہنگامہ آرائی کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ تمام ہنگامے بی جے پی کے رہنما کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔انھیں فورا گرفتار کیا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز موج پور کے علاقوں میں مسلم خواتین نے شہریت بل کے خلاف دھرنا دیا تھا، بی جے پی کا مقامی رہنما انتہا پسندوں کے ساتھ دھرنا ختم کرنے آیا، دھرنے پر پتھرا بھی کیا گیا۔
دہلی ہنگامے