بھارت ، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ”کھیل “ سے دیگر ممالک کو نقصان ہوگا: سابق صدر آئی سی سی احسان مانی

بھارت ، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ”کھیل “ سے دیگر ممالک کو نقصان ہوگا: سابق ...
Ehsan Maali
کیپشن: ICC

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دبئی،سڈنی  (مانٹیرنگ ڈیسک) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق صدر احسان مانی نے کہا ہے کہ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز ایک ایسا کھیل کھیل رہے ہیں جس سے صرف انھیں ہی فائدہ حاصل ہوگا اور دوسرے ممالک کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔احسان مانی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یہ ایک خوفناک کھیل ہے جس میں سارا چکر پیسہ بنانے کا ہے۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے اس پیپر کا تفصیلی مطالعہ کیا ہے جس کے مطابق بھارت کو آئی سی سی کے اگلے ایونٹس پروگرام سے 500 ملین ڈالرز ملیں گے پاکستان کو ملنے والی رقم 95 ملین ڈالرز بنتی ہے جبکہ بنگلہ دیش اور زمبابوے جیسے ممالک صرف 60-70 ملین ڈالرز لے پائیں گے۔احسان مانی نے کہا کہ اس مجوزہ منصوبے میں ایسوسی ایٹ ممالک کے فنڈز میں بھی بہت بڑے پیمانے پر کمی کی گئی ہے جس سے ورلڈ کرکٹ ڈولیپمنٹ پر بہت برا اثر پڑے گا۔آئی سی سی کے سابق صدر نے کہا کہ ابھی تک صرف جنوبی افریقہ نے تین ملکوں کی اس اجارہ داری کو کھل کر مسترد کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی آئی سی سی کے اجلاس میں سخت موقف اختیار کرنا چاہیے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ بار بار چیئرمین کی تبدیلی کی صورت حال سے دوچار ہے۔انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کے رکن ممالک کو اپنی قوت کا صحیح اندازہ نہیں ہے۔ وہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر جنوبی افریقہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز اس سلسلے میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے آئی سی سی ایونٹس میں کھیلنے سے انکار کردیں تو آئی سی سی کی گلوبل آمدنی میں 30 سے 40 فیصد کمی آجائے گی کیونکہ ان تینوں کے بغیر کوئی بھی ورلڈ کپ مکمل نہیں ہوسکتا اور ان کے بغیر ہونے والے ورلڈ کپ میں براڈکاسٹرز اور شائقین کی دلچسپی صفر ہوگی۔احسان مانی نے کہا کہ بھارت آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز اور ان کے کرتادھرتا خود کو کرکٹ سے بالاتر سمجھتے ہیں اور انھوں نے آئی سی سی کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بنادیا ہے۔ آئی سی سی کی لیڈر شپ کمزور ہے اس کے ڈائریکٹرز کمزور ہیں۔آئی سی سی کے سابق صدر نے کہا کہ یہ انہی تین ممالک کے اپنے مفادات ہیں جن کی وجہ سے لارڈ وولف اور پرائس واٹرہاو¿س کی تجاویز کو آئی سی سی بورڈ میں غور تک کے لیے نہیں لایا گیا۔احسان مانی نے کہا کہ انھوں نے ان تین ملکوں کی اجارہ داری کے اس نئے منصوبے کا پردہ چاک کرنے کے لیے اپنا پیپر تیار کیا ہے جسے وہ آئی سی سی کے رکن ممالک کو بھیج رہے ہیں کہ وہ اس کے بھیانک نتائج کو سمجھنے کی کوشش کریںدوسری طرف آئی سی سی پر قبضے کی مجوزہ منصوبہ بندی پر فیکانے نام نہاد بگ تھری کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ،کھلاڑیوں کی بین الاقوامی تنظیم اٹھ کھڑی ہوئی،تین بڑے ملکوں کو اختیارات دینے کی تجویز مسترد کردی،ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک سے منصوبے کی حمایت نہ کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا،چیئرمین فیکا پال مارش کا کہنا ہے کہ سفارشات پر عمل کرنے سے کھیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، فیوچر ٹور پروگرام اور آمدنی پر تین بڑے قبضہ کر لیں گے ،دوسری طرف کرکٹ آسٹریلیا کے حکام نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے پلان کا دفاع کرنے کی ٹھان لی ہے اور مجوزہ منصوبہ بندی کا ڈرافٹ تیار کرنے والے افراد میں سے ایک والی ایڈورڈز نے فیکا کی جانب سے ردعمل کو مایوس کن اور قبل از وقت قرار دیا ہے۔ فیکا کے چیئرمین پال مارش کا کہنا ہے کہ اس تجویز کی وجہ سے تمام ممالک کے کھلاڑی خوف میں مبتلا ہو چکے ہیں، آئی سی سی کیلئے کام کرنے والے تین بڑے ممالک کے حکام طاقت کا توازن اپنے حق میں ہو جانے کے بعد امانتداری سے اپنے فرائض انجام نہیں دے سکیں گے.

مزید :

کھیل -