وزیراعظم نواز شریف کے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر نئی بحث شروع

وزیراعظم نواز شریف کے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر نئی بحث شروع
Nawaz Sharif
کیپشن: PM

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)وزیر اعظم نواز شریف ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں یا نہیں ؟ اس پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ترجمان وزیر اعظم آفس نے تو اس اکاﺅنٹ کی تردید کر دی لیکن وفاقی وزراءسمیت ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی فالوور ہیں۔ وزیر اعظم کا ٹوئٹر اکاﺅنٹ معمہ بن گیا ہے۔ملک میں ہونے والے عام انتخابات ہوں یا سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی، سوشل میڈیا کا جادو سر چڑھ کر بولا۔ فیس بک ہو یا ٹوئٹر، وہ لوگ بھی اس کے استعمال کو موثر سمجھتے ہیں جو شاید اس کا خود استعمال بھی نہیں جانتے۔ 23جنوری کو وزیر اعظم نواز شریف سے منسوب ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے دہشت گردوں کے خلاف ٹویٹ کئے گئے جن میں ایک ٹویٹ یہ تھی کہ ہمارے دشمنوں نے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے، ہم ان کی شکست کو یقینی بنائیں گے اوربالآخر فتح قوم کی ہو گی۔ اس ٹویٹ کے تھوڑی دیر بعد ہی وزیر اعظم آفس کے ترجمان نے تردید کر دی کہ وزیر اعظم نواز شریف کا کوئی ٹوئٹر اکاﺅنٹ ہی نہیں ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ ٹوئٹر اکاﺅنٹ وزیر اعظم آفس کا سوشل میڈیا ڈیسک چلا رہا ہے جس کا سربراہ شریف خاندان کا ایک قریبی شخص ہے۔ عام انتخابات سے پہلے اسی سوشل ڈیسک سے مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم بھی چلائی گئی تھی۔ ترجمان وزیر اعظم آ فس نے تو اس ٹوئٹر اکاﺅنٹ کی تردید کر دی لیکن شاید وہ ان وفاقی وزراءکوبتانا بھول گئے جو اپنے قائد نواز شریف کو نہ صرف اس اکاﺅنٹ پر فالو کر رہے ہیں بلکہ ان کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ بھی کرتے ہیں اور تو اور وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی شاید ناواقف ہیں کہ یہ اکاﺅنٹ وزیر اعظم کا نہیں ہے اور وہ بھی ان 12ہزار 700سے زائد افراد میں شامل ہیں جو اسے فالو کر رہے ہیں۔ ترجمان وزیر اعظم شاید نہیں جانتے کہ اسی ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر مسلم لیگ ن کا آفیشل پارٹی ای میل ایڈریس بھی دیا گیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی ویب سائٹ پر وزیرا عظم کا یہی ٹوئٹر اکاﺅ¿نٹ ایڈ ہے۔ اسی اکاﺅنٹ پر وزیر اعظم کی ہر سرگرمی کی نہ صرف اطلاع فوری دی جاتی ہے بلکہ وزیر اعظم کی زیر صدارت مختلف اجلاسوں کی تفصیلات میڈیا سیکریٹریٹ کو جاری کرنے سے پہلے اس اکاﺅنٹ پر لوڈ کی جاتی ہیں۔ اس ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے 510ٹویٹ کیے جا چکے ہیں مگر دہشت گردوں کے خلاف ٹویٹ پر ترجمان وزیر اعظم آفس کی تردید نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حکومتی عزم پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

مزید :

قومی -