کیا پی ڈی پی اوربھارتیہ جنتا پارٹی افسپا،پاکستان ، پناہ گزینوں کے مسئلہ پر سمجھوتہ کریں گے؟عمرعبداللہ
سرینگر(کے پی آئی)نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے سوال کیا ہے کہ کیا وہ فوج کو حاصل خصوصی اختیارات یعنی افسپا،پاکستان کے ساتھ مذاکرات اورمغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کے حقوق جیسے اہم معاملات پرسمجھوتہ کرسکتے ہیں ۔سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے سوالیہ ٹویٹ کیا ہے علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر پی ڈی پی اور بی جے پی میں سے کون سمجھوتہ کرے گا؟۔ این سی کارگزار صدر نے ٹویٹ کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پوچھا ہے ۔
ریاست میں فوج کو حاصل خصوصی اختیارات(افسپا )کی منسوخی پر پی ڈی پی سمجھوتہ کرے گی یا بی جے پی؟۔ قابل ذکر ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں اقتدار میں آنے کی صورت میں افسپا کی منسوخی کا وعدہ کیا تھا جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس قانون کا یہ کہتے ہوئے نافذ رکھنے کے حق میں ہے کہ ریاست میں تعینات مسلح افواج کو اس کی ضرورت ہے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج ظاہر ہونے کے بعد اگر چہ این سی کارگزار صدر عمر عبداللہ بظاہر خاموش ہیں لیکن سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے انہوں نے نہ صرف کئی اہم معاملات کو لیکراپنے خیالات کا اظہار کیا بلکہ مخالف سیاسی پارٹیوں بالخصوص بی جے پی اور پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بنانے کا کوئی موقعہ ضائع نہیں کیا۔واضح رہے کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی اور بی جے پی دونوں جماعتیں سب سے بڑی جماعتیں ابھی آئی ہیں اور دونوں جماعتوں کے مابین حکومت سازی پرابھی بھی بات چیت جاری ہے۔ سابق وزیر اعلی نے بی جے پی سے سوال کیاہے کہ کیا وہ خاندانی راج پر پی ڈی پی کے ساتھ سمجھوتہ کرسکتی ہے کیونکہ ریاست میں انتخابی جلسوں کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے خاندانی راج کے خلاف زور و شور سے مہم چلائی۔انہوں نے ٹویٹ کیا ہے کہخاندانی راج پر اب کون سمجھوتہ کرے گا ۔نریند مودی جس نے اس کے خلاف مہم چلائی یا پی ڈی پی ؟۔این سی کارگزار صدر نے راجیہ سبھا انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیا یہ دونوں جماعتیں اس معاملے پر متحد ہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کیا پی ڈی پی اور بی جے پی اپنے نظریات اور عوام سے کئے گئے وعدوں کو بالائے طاق رکھ کر راجیہ سبھا انتخابات کیلئے ایک ہوسکتی ہیں؟۔ عمر نے کہا ہے کہ اسے ایک دانشمند کا یہ قول یاد آتا ہے کہ حکومت میں ہونا ایک مشکل کام ہے تاہم حزب اختلاف میں بیٹھ کر کام کرنے میں لطف آتا ہے۔عمر نے مزید کہا مجھے یقین ہے کہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں میرے ذہن میں کئی اور سوالات ابھریں گے کیونکہ ہم ایک حکومت بننے کے منتظر ہیں ۔عمر نے ٹویٹ کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی پی سرپرست مفتی محمد سعید اس کے باپ کو صحیح ثابت کررہا ہے۔انہوں نے کہاجب ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے بغیرمقبوضہ کشمیر میں سرکار چلانا ممکن نہیں ہے تو ان کی سخت تنقید کی گئی اور آج مفتی نے ان کو صحیح ثابت کرکے دکھایا۔ ایک اور تویٹ میں ان کا کہنا ہے ٹھیک ایک ماہ ہوگیا ہے جب سے الیکشن کے نتائج منظرعام پر آئے ہیں اور ریاست قدم تال کی حالت میں آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ مفتی سعید دہلی کی رضامندی کے بغیر حکومت نہیں کرپائیں گے۔