اسرائیل، عرب جماعتوں کا وسط مدتی انتخابات سے قبل اتحاد قائم
مقبوضہ بیت المقدس( کے پی آئی)اسرائیل میں آباد عربوں کی جماعتوں نے مارچ میں ہونے والے وسط مدتی پارلیمانی انتخابات سے قبل ایک اتحاد قائم کر لیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد دس تک نشستیں حاصل کرسکتا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق رائے عامہ کے ایک جائزے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عربوں کے امیدواروں کی مشترکہ فہرست سامنے آنے کے بعد ان کے ووٹر ٹرن آٹ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ فلسطینی سرزمین پر قائم صہیونی ریاست اسرائیل میں آباد عرب کل ملکی آبادی کا بیس فی صد ہیں۔ان جماعتوں کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ \'\'آیندہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ایک متحدہ عرب فہرست مرتب کر لی گئی ہے۔اس سلسلے میں تمام جماعتوں کے نمائندوں نے ایک سمجھوتے پر دستخط کردیے ہیں\'\'۔ 17 مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تشکیل شدہ اس اتحاد میں بلد پارٹی ،اسلامی تحریک ،عرب تحریک برائے تبدیلی ،حادش اور ایک عرب یہود سوشلسٹ جماعت شامل ہے۔سیاسی محقق ڈاکٹر عاصی عطرش کے مطابق یہ اتحاد مارچ 2014 کے انتخابی قانون کے ردعمل میں تشکیل پایا ہے۔اس قانون کے تحت پارلیمان(الکنیست)میں کسی جماعت کی نمائندگی کے لیے کم سے کم ووٹ لینے کی حد مقرر کی گئی ہے اور یہ عرب عوام کا بھی مطالبہ تھا کہ ان کی سیاسی جماعتیں ایک متحدہ محاذ تشکیل دیں\'\'۔گذشتہ عام انتخابات میں کم سے کم ووٹ کی حد دو فی صد مقرر تھی لیکن اب حال ہی میں پارلیمان نے نئے انتخابی قانون کی منظوری دی تھی اور اس کے تحت یہ حد بڑھا کر3.25 فی صد کردی گئی ہے۔اب الکنیست میں نمائندگی کے لیے کسی بھی جماعت کو کل ڈالے گئے ووٹوں کا اتنے فی صد ووٹ لینا ضروری ہوگا۔حزب اختلاف نے اس قانون کی مذمت کی تھی اور اس کو عرب جماعتوں کو الکنیست سے بے دخل کرنے کی ایک کوشش قرار دیا تھا۔ڈاکٹر عطرش کے ایک سروے کے مطابق عرب جماعتوں کے امیدواروں کی مشترکہ فہرست منظرعام پر آنے کے بعد اب عربوں کے ووٹ ڈالنے کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ شرح 66 فی صد تک ہوسکتی ہے۔سنہ 2013 میں عربوں کے ووٹ ڈالنے کی شرح 56 فی صد رہی تھی۔