اسلام کو دہشتگردی سے نہ جوڑ نے پرباراک اوباما کی دادا اور بیداد
واشنگٹن (اظہر زمان ‘بیورو چیف ) امریکی صدر بارک اوباما نے منگل کی شب کانگریس سے جو سٹیٹ آ ف دی یونین خطاب کیا تھا اس کے حق اور مخالفت میں تبصرہ جاری ہے اس تقریر کے حوالے سے جو اہم معاملات موضوع بحث بنے ہیں ان میں دہشت گردی بھی شامل ہے امریکہ میں ”اسلامی دہشت گرد “ یا ” ریڈیکل اسلام “ کی مقبول اصطلاحات سننے والے حاضر ین کو اس وقت شاید مایوسی ہوئی جب صدر اوباما نے تمام مسلمانوں کو جارحیت پسند قرار دینے کے تصور کو مستر د کردیا ۔اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (اسنا ) نے اپنے ایک تازہ بیان میں بجا طور پر نشان دہی کی ہے کہ صدر او باما نے کانگریس میں اپنی تقریر میں دہشت گردی کو اسلام سے جوڑے بغیر اس کا ذکر کیا تو ان حاضر ین نے خاموشی اختیار کر لی جنہوں نے چند لمحے قبل اس وقت کھل کر تالیں بجائیں جب صدر نے واضح کیا کہ ہم یہودیوں کے خلاف چلائی جانے والی مہموں کے حق میں نہیں ہیں ۔” اسنا“ نے اپنے بیان میں امریکیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ تنظیم نے صدر او بامہ کے مثبت خیالا ت کا خیر مقدم کر تے ہوئے کہا کہ ان کا انسانی وقار کے احترام اور ٹارچر کو ختم کر نے اور ڈرون حملوں کو محدود کر نے اور ڈرون حملوں کو محدود کر ے کا عہد لائق تحسین ہے ” اسنا “ امریکہ میں ” ٹارچر کے خلاف قومی مذہبی مہم “ کی بنیاد ی رکن ہے ۔” اسنا “ نے کہا ہے کہ وہ2010ءسے مسلم مخالف تصورات اور اسلام کا خوف پیدا کر نے والے اقدامات کے خلاف جدو جہد کررہے ہیں ” اسنا “نے یاد دلایا کہ صد ر اوباما نے گوانتانا موبے کی جیل کو بند کر نے کے عزم کا اظہار کیا ہے جس میں کانگریس کئی سال سے رکاوٹیں ڈال رہی ہے ” اسنا “نے امید ظاہر کی کہ اوباما کے ہاتھوں شہری آ زادیوں کو فروغ حاصل ہو گا اور مختلف مذاہب امریکہ میں رواداری کے ساتھ رہ سکیں گے ۔صدر اوباما کی طرف سے اسلام کو دہشت گردی سے منسلک نہ کر نے والے طبقے کی قیادت میں فوکس نیوز ٹی وی چینل پیش پیش تھا چینل کی میزبان خاتون کمبرلی گلفائل نے او باما سے سوال کیا کہ اس نے ” اسلامی دہشت گردی “ کا ذکر کیو ں نہیں کیا اس چینل نے دوہرے معیار کا اظہار کر تے ہوئے ری پبلیکن پارٹی کے سرکاری ردعمل پر کوئی اعتراض نہیں کیا جس میں سینٹیر جونی ارنسٹ کی طرف سے جاری ہو نے والے بیا ن میں بھی بار بار دہشت گردی کا حوالہ آیا لیکن انہوں نے اس کے ساتھ اسلام کو نتھی کر نے کی کوشش نہیں کی ” فوکس نیوز “ کی ایک اور میزبان الزبتھ ہیسل بیک نے وائٹ ہاﺅس کی سنیئر ایڈوائزر ویلری جیرٹ سے یہی سوال کیا تو اس نے واضح کیا کہ آ پ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ دہشت گردی کے خلاف مہم میں سب سے زیاد پیش پیش اسلامی ممالک ہیں
دادا اور بیداد