امریکی ٹرینوں کی بوگیاں سمندر میں پھینکی جارہی ہیں کیونکہ۔۔۔

امریکی ٹرینوں کی بوگیاں سمندر میں پھینکی جارہی ہیں کیونکہ۔۔۔
امریکی ٹرینوں کی بوگیاں سمندر میں پھینکی جارہی ہیں کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاس اینجلس (نیوز ڈیسک) ریل کے ڈبے جب اپنی عمر پوری کرلیتے ہیں تو یا تو انہیں فونڈری میں بھیج کر پگھلا دیا جاتا ہے یا کچھ ڈبوں کی قسمت اچھی ہو تو انہیں کسی جگہ نمائش کیلئے بھی رکھا جاسکتا ہے لیکن امریکیوں نے ریل کے پرانے ڈبوں کو سمندر میں پھینکنا شروع کردیا ہے۔ اخبار ”نیویارک ٹائمز“ کے فوٹو گرافر سٹیفن مالن نے اس کارروائی کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرکے یہ تصاویر دنیا تک پہنچائیں تو دیکھنے والے حیران رہ گئے۔ سٹیفن کہتے ہیں کہ امریکا کی مشہور انڈر گراﺅنڈ ریل کے تقریباً 2500 ڈبے پچھلی ایک دہائی کے دوران امریکا کے مشرق میں بحر اوقیانوس میں گرائے گئے ہیں۔ سٹین لیس سٹیل کے بنے ڈبوں کو بحری جہازوں پر لاد کر گہرے سمندروں میں لایا جاتا ہے اور پھر کرین کے ذریعے ایک ایک کرکے پانی میں گرادیا جاتا ہے۔دراصل اس عجیب و غریب کارروائی کا مقصد مچھلیوں کیلئے گھر بنانا ہے۔ ماہرین آبی حیات کا کہنا ہے کہ امریکی سرحد کے ساتھ بحر اوقیانوس کی سطح سپاٹ ہے اور اس میں ریت کے ٹیلے یا پتھریلی غاریں نہیں ہیں کہ جن میں مچھلیاں رہائش اختیار کرسکیں۔ ان ڈبوں کے ذریعے مصنوعی ریف (سمندر میں سخت مادے سے بنی پناہ گاہیں جہاں مچھلیاں رہتی ہیں) بنائے جارہے ہین جن میں مارلن، ٹونا اور ڈالفن جیسی مچھلیاں شکاری جانوروں سے بچنے کیلئے پناہ لیتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق امریکا کو سمندر میں واقع کورل ریف سے سالانہ 20 کروڑ ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوتی ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -