کاشتکاروں کی زرعی رہنمائی کیلئے یوٹیوب چینل لانچ
لاہور(کامرس ڈیسک)نظامت زرعی اطلاعات پنجاب نے کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کیلئے یو ٹیوب چینل لانچ کر دیا ہے جس پر کاشتکاروں کو فنی راہنمائی کے لئے محکمانہ شفارشات پر مبنی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے تحت تیار ہونے والے زرعی پیغامات، ڈاکومینٹری، پروگرامز اور پروگرامز کے متعلق فیڈ بیک کاشتکاروں کی راہنمائی کے لئے نشر کئے جائیں گے۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابقنظامت زرعی اطلاعات پنجاب کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کیلئے جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے کاشتکاروں تک فصلات کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی پہنچا رہا ہے۔ اس چینل سے استفادہ کرنے کے لئے کاشتکار یو ٹیوب www.youtube.com کے سرچ انجن میں جاکرzaratnama ٹائپ کرکے چینل کو سبسکرائب کر سکتے ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت کے اس اقدام کا مقصد زراعت کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ یاد رہے اس سے قبل نظامت زرعی اطلاعات پنجاب مختلف واٹس ایپ گروپس اورسو شل میڈیا(فیس بک) کے ذریعے بھی کاشتکاروں کو فصلوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق آگاہی فراہم کر رہا ہے۔اسی طرح" یو ٹیوب" چونکہ آج کل معلومات کا ایک آسان ذریعہ ہے اس لئے نظامت زرعی اطلاعات پنجاب نے اس چینل کا لانچ کیا ہے جس کے ذریعے کاشتکاروں کو فنی راہنمائی فراہم کی جا رہی ہے۔امید ہے کہ کاشتکار محکمہ کے اس انقلابی قدم سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور فصلوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق معلومات کے لئے یو ٹیوب چینل کا استعمال ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔
زرعی شعبہ بحالی کے اقدامات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں: فرید ہ راشد اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر فریدہ راشدنے کہا ہے کہ ملک بھر کی کاروباری برادری وزیر اعظم کی جانب سے زرعی شعبہ کی بحالی کے اقدامات کی بھرپور تائید کرتی ہے۔کسانوں کو کھاد کی مد میں چالیس ارب روپے کا ریلیف دینا خوش آئند ہے۔حکومت نے گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کر کے عوام دوستی کا ثبوت دیا ہے۔فریدہ راشد نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ زرعی شعبہ کو بہتر بنانے کے لئے زمینی حقائق کے مطابق نئی زرعی پالیسی،سیڈ ایکٹ میں ترمیم، آڑھتیوں اور سود خوروں کا کردار کم کرنے اور منافع خوروں و ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ شکنی کی فوری ضرورت ہے۔ سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والے زرعی شعبہ کی گرتی ہوئی کارکردگی ملکی معیشت اور برامدات کے لئے بڑا خطرہ بن گئی ہے اس لئے اس کلیدی شعبہ کو فوری بیل آوٹ کرنا ضروری ہو گیا ہے۔گزشتہ سال زرعی شعبہ کی شرح نمو ایک فیصد سے کم رہی جبکہ بڑی فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر پانچ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔سال رواں میں بھی زرعی شعبہ حکومت کی بھرپور مداخلت کے بغیر قابل ذکر ترقی نہیں کر سکے گا۔انھوں نے کہا کہ کپاس کی برامد میں نمایاں مقام رکھنے والے پاکستان امسال ٹیکسٹائل کی صنعت کو رواں رکھنے کے لئے چار ارب ڈالر تک کی کپاس درامد کرے گا۔کپاس کی پیداوار میں بیس فیصد کمی سے جی ڈی پی کا نصف فیصد کم ہو جائے گاجو تشویشناک ہے۔گنے کی پیداوار بھی اطمینان بخش نہیں ہے جبکہ دیگر فصلوں کا حال بھی اطمینان بخش نہیں۔انھوں نے کہا کہ سیڈ ایکٹ میں ترمیم سے ملک میں غیر معیاری بیج کی فروخت بند کی جا سکتی ہے جس سے پیداواراور کسانوں کی آمدنی بڑھے گی جبکہ قیمتیں کم ہو جائیں گی۔ زرعی اجناس کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے مگر اس سے کاشتکاروں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے کیونکہ صورتحال سے سارا فائدہ مڈل مین اٹھا رہے ہیں۔ زرعی معیشت میں مڈل مین اور آڑھتیوں کا کردار کم کرنے کی ضرورت ہے جبکہ کسان سود خوروں کے چنگل سے اسی وقت نکل سکیں گے جب بینک انھیں بروقت اور سستے قرضے دیں۔ زرعی قرضوں کی حجم تو بڑھ رہا ہے مگر اس سے زیادہ فائدہ بڑے زمیندار اٹھا رہے ہیں۔اس معاملہ میں بینکوں کا فوکس صرف ایک صوبے پر ہے جبکہ باقی صوبوں کو محروم رکھا جا رہا ہے۔ جو یکساں ترقی کے اصولوں کی خلاف وزری ہے جس کو درست کئے بغیر زراعت ترقی نہیں کر سکتی۔