صوابدیدی اختیار پر عدالت عالیہ کے افسروں کی بھرتیاں و ترقیاں، رجسٹر ار آفس کا اعتراض ختم

صوابدیدی اختیار پر عدالت عالیہ کے افسروں کی بھرتیاں و ترقیاں، رجسٹر ار آفس ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگارخصوصی) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے صوابدیدی اختیار کے تحت عدالت عالیہ کے افسروں کی بھرتیوں اور ترقیوں کے خلاف دائردرخواست کی بطور اعتراض کیس سماعت کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کردیا،فاضل جج نے درخواست کو ابتدائی سماعت کے لئے مقرر کرنے کا حکم دیاہے۔میاں مقصود ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر درخواست میں گورنر پنجاب، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ، وفاقی سیکرٹری فنانس، آڈیٹر جنرل پاکستان، اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب، صوبائی سیکرٹری قانون، سیکرٹری خزانہ اور ڈی جی آڈٹ پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست گزار کا موقف ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کی جانب سے ماضی میں اپنے صوابدیدی اختیار کے تحت متعدد افسروں کو محکمانہ امتحان لئے بغیر ترقیاں بھی دی گئیں ہیں، صوابدیدی اختیار کے تحت عدالت عالیہ میں بھرتیاں اور ترقیاں ہائیکورٹ سروس رولز اور قواعد و ضوابط کی دفعہ 8 کی خلاف ورزی ہے، درخواست میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ سابق ادوار میں لاہور ہائیکورٹ کے 58 اسسٹنٹ رجسٹرارز سمیت متعدد افسروں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا یا پھرانہیں ترقیاں دی گئیں۔ درخواست گزار نے مزید موقف اختیار کیا گیاہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار کی 2018ء میں جاری کی گئی سنیارٹی لسٹ غیر قانونی ہے، ذرائع سے معلوم ہوا کہ عدالت عالیہ کے 40 جونیئر ملازمین کواسسٹنٹ رجسٹرار کے عہدوں پر ترقی دینے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ سپریم کورٹ 2016ء میں ہائیکورٹس میں صوابدیدی اختیارات کے تحت بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ صوابدیدی اختیارات کے تحت کی گئی بھرتیوں اور ترقیوں کو کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت عالیہ میں بھرتیوں اور ترقیوں کے لئے ہائیکورٹ سروس رولز اور قواعد و ضوابط کی دفعہ 8 پر مکمل طور پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیا جائے،عدالت عالیہ کے رجسٹرار آفس نے درخواست کواس بنا پرناقابل سماعت قراردیاتھاکہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں تاہم فاضل جج نے اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست کو ابتدائی سماعت کے لئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا،فاضل جج نے یہ بھی قراردیا کہ ابتدائی سماعت پر عدالت درخواست گزار کے متاثرہ فریق ہونے یا نہ ہونے کے معاملے کو بھی دیکھے گی۔
اعتراض ختم

مزید :

صفحہ آخر -