”اگر ایشیاءکپ میں ہمارے ساتھ نہ کھیلے تو پھر ہم بھی۔۔۔“ پی سی بی نے شاندار اعلان کر کے بی سی سی آئی کے چھکے چھڑا دئیے، پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایشیاءکپ میں بھارت کیساتھ میچز نیوٹرل مقام پر کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ بھارتی میڈیا میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اگر بھارت نے شرکت سے انکار کیا تو پاکستان بھی بھارت میں شیڈول ورلڈ ٹی 20 میں شرکت سے انکار کر دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) وسیم نے ایشیاءکپ کے حوالے سے بنگلہ دیش کیساتھ کسی بھی طرح کی ڈیل کا تاثر غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایونٹ کی میزبانی ہم ہی کریں گے، یہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کا ایونٹ ہے اور کوئی اکیلا ملک ایسا فیصلہ نہیں کر سکتا۔
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ بھارتی ٹیم پاکستان آئے گی یا نہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں بھارتی ٹیم کی آمد کا امکان نظر نہیں آ رہا تاہم ان کیساتھ شیڈول میچز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کھیلنے کا آپشن موجود ہے۔
دوسری جانب بھارت میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وسیم خان کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان میں شیڈول ایشیاءکپ میں شرکت سے انکار کیا تو پھر پاکستان بھارت میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ 2021ءمیں شرکت سے انکار کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کی جانب سے تین ٹی 20، دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کے علاوہ ایک ون ڈے میچ کھیلنے کیلئے دورہ پاکستان پر رضامندی ظاہر کی گئی تو یہ خبریں سامنے آ گئیں کہ پاکستان نے اس دورے کے بدلے ایشیاءکپ کی میزبانی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے ان تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ اے سی سی کا فیصلہ ہے اس لئے ایونٹ میں شرکت کرنے والا کوئی ملک اور نہ ہی آئی سی سی اس فیصلے کو بدل سکتی ہے۔ ہم ایشیاءکپ پاکستان کیساتھ ساتھ یو اے ای میں منعقد کرانے پر غور کر رہے ہیں اور اگر بھارت نے ایشیاءکپ میں شرکت کیلئے پاکستان آنے سے انکار کیا تو ہم بھی بھارت میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ 2021ءمیں شرکت سے انکار کر دیں گے۔“
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ بھارت اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا اور ایشیاءکپ کے معاملے میں بھی اپنے فیصلے پر قائم رہے گا جس کے باعث پاکستان سے ایونٹ کی میزبانی واپس لے کر یو اے ای، سری لنکا، بنگلہ دیش یا پھر آسٹریلیا میں ٹورنامنٹ منعقد کیا جائے گا۔