اس وقت ہم سب اس کو شش میں ہیں کہ شائقین کو” فنون گفتنی“ سے محظوظ کیا جائے

 اس وقت ہم سب اس کو شش میں ہیں کہ شائقین کو” فنون گفتنی“ سے محظوظ کیا جائے
 اس وقت ہم سب اس کو شش میں ہیں کہ شائقین کو” فنون گفتنی“ سے محظوظ کیا جائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مصنف: ڈاکٹر صائمہ علی
قسط:119
تقاریر کا ادبی رنگ:
صدر کی تقاریر کے وہ مواقع جن سے سالک کو خود بھی دلچسپی تھی ان میں سالک کی تحریر زیادہ رواں اور شگفتہ محسوس ہوتی ہے۔مثلاً اہل قلم کانفرنس کی تقاریر میں ادبی رنگ نمایاں ہے خوبصورت الفاظ و تراکیب کے ساتھ اردو اور فارسی اشعار کا برمحل استعمال تقاریر کو ادب کے قریب کر دیتا ہے۔ فنونِ لطیفہ کی قومی نمائش پر کی گئی تقریر میں انداز تحریر بہت لطیف ہے یادر ہے کہ بعد میں سالک نے بصری فنون لطیفہ کے موضوع پر ”پریشر ککر“ تخلیق کیا اس تقریر سے اقتباس ملاحظہ ہو:
”آج کی یہ تقریب بصری فنون لطیفہ کی تقریب ہے فنون بصری سے مراد وہ فنون ہیں جو آنکھوں سے منسوب ہوں یعنی جنھیں دیکھا جاسکے اس وقت ہم سب اس کو شش میں ہیں کہ شائقین کو فنون گفتنی سے محظوظ کیا جائے۔ اس ضمن میںابھی آپ نے تلاوت قرآن پاک سنی پھر نعت سنی اس کے بعد نیاز محمد ارباب کا سپاس نامہ اور پھر مسعود نبی نور صاحب کی تقریر سنی۔ اب آپ آدھے گھنٹے تک میری تقریر سنیں گے لیکن گھبرائیے نہیں میں آپ کو اتنی زحمت نہیں دوں گا۔“
یہاں صدر کے تقریر نویس کے ساتھ مزاح نگار سالک بھی اپنی جھلک دکھا رہا ہے۔ اس ضمن میں معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کا کہنا ہے:
”صدیق سالک کہا کرتے تھے کہ میں جو مزاح صدر صاحب کی تقریروں میں ڈالتا ہوں وہ اس کا ستیاناس کر دیتے ہیں۔“
تعلیم کے شعبے سے بھی سالک کوگہری دلچسپی ہے نامساعد حالات میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد سالک نے سب سے پہلے تعلیم کے شعبے میں قسمت آزمائی کی تھی۔ایچی سن کالج میں تقسیم انعامات کے موقع پر کی گئی تقریر میں امراءاور غرباءکے تعلیمی اداروں کے تفاوت کے ذکر پر لہجہ تلخ اور طنز یہ ہے:
”اگر آپ ایچی سن کالج کی فضاءسے باہر نکل کر دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ پاکستان میں 50فیصد سے زیادہ ایسے بچے ہیں جنہیں ابتدائی تعلیم کی سہولتیں بھی میسر نہیں وہ خوش قسمت بچے جو کسی نہ کسی طور پر ان سہولتوں سے بہرہ ور ہیں ان کی غالب اکثریت کو نہ تو اچھے اساتذہ میسر ہیں نہ سکول کی موزوں عمارت اور نہ ہی درسی کتابیں ان حالات میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ آیا ان ناگفتہ بہ حالات اور محدود وسائل کے پیش نظر ان بچوں کو بھلی بری تعلیمی سہولتیں فراہم کی جائیں یا ان کو وسائل کی آبادی کے ایک خاص اور مختصر حصے تک محدود کردیا جائے-“ ( جاری ہے ) 
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )

مزید :

ادب وثقافت -