"فروری 2019 میں پاکستان اور بھارت جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے" سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا تہلکہ خیز انکشاف

"فروری 2019 میں پاکستان اور بھارت جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے" سابق ...
سورس: Instagram

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنی نئی یادداشت میں کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان فروری 2019 میں 'جوہری تصادم' کے 'قریب' آگئے تھے۔ یہ اس وقت ہوا جب دہلی نے کشمیر میں ہندوستانی فوجیوں پر حملے کے بعد پاکستانی علاقے میں حملے کی کوشش کی تھی۔ اس کے بعد پاکستان نے کہا تھا کہ اس نے دو بھارتی فوجی طیاروں کو مار گرایا ہے اور ایک فائٹر پائلٹ ابھینندن  کو گرفتار کر لیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق اپنی کتاب "Never Give An Inch: Fighting for the America I Love" میں پومپیو کا کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ 'دنیا ٹھیک سے  جانتی ہے کہ فروری 2019 میں بھارت اور پاکستان دشمنی جوہری تصادم تک پہنچنے کے کتنے قریب آگئی تھی'۔ 'سچ تو یہ ہے کہ مجھے بھی صحیح طور پر جواب نہیں معلوم،  میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ یہ بہت قریب تھا۔'

پومپیو کا کہنا ہے کہ وہ 'اس رات کو کبھی نہیں بھولیں گے،  وہ ہنوئی میں جوہری ہتھیاروں پر شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے اجلاس میں تھے جب ہندوستان اور پاکستان نے شمالی سرحدی علاقے کشمیر  پر دہائیوں سے جاری تنازعہ کے سلسلے میں ایک دوسرے کو دھمکیاں دینا شروع کیں۔ '  انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستانی علاقے میں دراندازی کی جس کا پاکستان نے جواب دیا اور ڈوگ فائٹ میں بھارتی طیارہ گرا کر اس کے پائلٹ کو گرفتار کرلیا۔

 پومپیو نے کہا کہ وہ ہنوئی میں ایک ہندوستانی 'ہم منصب' سے بات کرنے کے لیے بیدار ہوئے، جس کا نام نہیں بتایا گیا۔ وہ  لکھتے ہیں 'اس کا خیال تھا کہ پاکستانیوں نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو حملے کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس نے مجھے بتایا کہ ہندوستان خود بھی پیش قدمی  پر غور کر رہا ہے۔میں نے اس سے کہا کہ وہ کچھ نہ کرے اور ہمیں چیزوں کو سلجھانے کے لیے تھوڑا وقت  دے۔'

مائیک پومپیو لکھتے ہیں کہ انہوں نے اس وقت کے امریکہ کے  قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے ساتھ کام کرنا شروع کیا جو ان کے ساتھ ہوٹل میں ایک چھوٹی سی محفوظ مواصلاتی سہولت  میں تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کیا، جن کے ساتھ  وہ کئی بار کام کرچکے تھے،   اور انہیں وہی کچھ بتایا جو ہندوستانیوں نے انہیں  بتایا تھا۔ اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ  یہ درست نہیں ہے، باجوہ  کا خیال تھا کہ بھارت اپنے جوہروں ہتھیاروں کو تعیناتی کیلئے تیار کر رہا ہے۔

مائیک پومپیو کے مطابق اس وقت صورت حال کو سنبھالنے میں انہیں کچھ گھنٹے لگے، اس دوران دہلی اور اسلام آباد میں موجود امریکی ٹیموں نے دونوں اطراف کو یہ یقین دہانی کروائی کہ دوسرا ملک جوہری ہتھیار چلانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک اس رات وہ نہیں کرسکتا تھا جو ہم نے کیا۔