برمی مسلمان اور بنگلہ دیش

برمی مسلمان اور بنگلہ دیش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app




ٹی وی پر چلتے مناظر،جلتے گھر،سِسکتی بلکتی عورتیں،بچے،مرد،بوڑھے خون میں نہاتے انسان آہیںاور آنسو۔اللہ ہر آفت نے مسلمانوں پر ٹوٹنا ہے۔ہر مصیبت نے ان کے گھروں کو تاڑنا ہے اور برق نے ان کے آشیانوں کو ہی جلانا ہے۔کلیجہ جیسے کِسی نے مٹھی میں پکڑ کر بھینچ ڈالا تھا۔سالوں پہلے کی باتیں جب بنگلہ دیش پاکستان تھا، اُن دنوں کی یادیں کونے کھدروں سے نکل کر باہر آگئی تھیں۔بُلبل اکیڈیمی میں ڈرامہ فیسٹیول چل رہا تھا۔ہم ڈھاکہ یونیورسٹی کی چند طالبات اِس ڈرامے کو دیکھنے آئی تھیں۔ڈرامہ اوپن میں تھا اور ہم لوگ گھاس پر بیٹھے تھے۔پدماکے سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں کی داستان،جاگیرداروں اور نوابوں کے خلاف یہ ایک کامیاب ڈرامہ تھا۔دفعتاََ مَیں نے اپنے دائیں ہاتھ دیکھا۔دُبلی پتلی سی ایک لڑکی میری طرف متوجہ تھی اور مجھ سے تعارف چاہ رہی تھی۔مَیں نے اپنے متعلق بتایا اور اس کے بارے میں جانا۔
وہ مزمل تھی۔روانگ کی روہینگیائی نسل سے تھی۔برما سے لُٹ پُٹ کر ڈھاکہ آئی تھی۔بُلبل اکیڈیمی میں چھوٹے موٹے کام کرتی تھی اور بمشکل اپنا اور اپنی پڑھائی کا خرچ اُٹھاتی تھی۔والدین منشی گنج کے پاس جھونپڑیوں میں پڑے تھے۔اس کی اُداس آنکھوں اور ہونٹوں پر جو سوال تھے، مجھے انہوں نے تڑپا کر رکھ دیا تھا۔مجھے بتائیں ،وہ مجھ سے مخاطب ہوئی۔مسلمان کا وطنیت کا تصور اتنا گھٹیا اور محدود کیوں ہو گیا ہے۔مایو میرا دیس تھا میرا وطن تھا ۔میرے دادا پردادا کی ہڈیاں وہیں بنیں اور وہیں گلی سڑیں،لیکن برما کی اشتراکی حکومت کی سختیوں نے ہمیں دیس بدر ہونے پر مجبور کردیا۔ہم نے تو سوچا تھاکہ ہم دُنیا کی سب سے بڑی مملکت کے دامن میں پناہ گزین ہوگئے ہیں اور عافیت میں آگئے ہیں، یہ ہماری بھول تھی۔یہاں آکر ہمیں احساس ہوا ہے ہم نے غلط جگہ چُنی۔تم بتاﺅ ہم کہاں جائیں۔مسلمان کے لئے کون سی جگہ رہ گئی ہے؟
مَیں اس کی طرف دیکھتے ہوئے سوچے چلی جا رہی تھی کہ مَیں اس کے سوال کا کیا جواب دوں؟اس وقت مَیں یہ کب جانتی تھی کہ یہ قیامت اُس کے وطن میں اُس کے ہم مذہب بھائیوں پر بار بار آنی ہے۔چالیس بتالیس سال کے عرصے میں کئی بار ایسا ہو اکہ اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے۔انہیں ان کے گھروں سے نکالا گیا۔دھڑ دھڑ بہتے آنسوﺅں میں کِس سے یہ سوال کِیا جائے کہ آخر مسلمانوں کے لئے کہاں گوشہ عافیت ہے؟اُس کا خون اِتنا سستا اور وہ اتنا بے آبرو کیوں ہو گیا ہے؟بوسنیا میں اُن کے ساتھ کیا کچھ ہوا۔چیچنیا میںجس طرح اُن کی املاک جلائی گئیں۔بموں اور بارود سے اُن کا خوبصورت علاقہ تباہ کردیا گیا اور جس طرح پانی کی طرح ان کا خون بہایا گیا۔کشمیر،افغانستان،فلسطین،عراق کون سی جگہ ہے جہاں وہ زیر عتاب نہیں۔جہاں اُن پر عرصہءحیات تنگ نہیں۔برما میں یہ تشدد اور خون ریزی اب نہیں پرانی ہے۔برما میں بوزی قبائل کا ماگ گروپ دہشت گردی کے حوالے سے انتہائی سفاک ہے۔دہشت گردوں کے اِن ٹولوں نے ہزاروں شہریوں کو جس طرح اُن پرتشدد کرکے انہیں نقل مکانی پر مجبور کِیا تو وہ کہاں جائیں؟
تھائی لینڈ،چین اور بھوٹان سے ملنے والی سرحدوں میں اگر انہیں کہیں عافیت نظر آتی ہے تو وہ چٹاگانگ سے ملنے والا راستہ ہے ،جس میں لپٹی مسلم ریاست ہے۔اپنے جلتے گھر بار چھوڑ کر جب وہ لوگ بھاگے تو بنگلہ دیش کی فوج اور بحریہ نے رکاوٹیں کھڑی کیں اور واپس برما کی طرف دھکیلا جہاں وہ قتل ہوئے۔شاید بنگلہ دیش ماضی میں اِس نقل مکانی کے سلسلے میں مصائب کا شکار رہا ہو، کیونکہ اس کے قائم کردہ کیمپوں میں حالات بہت ابتر تھے۔شاید لاکھوں شہریوں کا بوجھ برداشت کرنا اُس کیلئے مشکل تھا۔ہاں البتہ تھائی لینڈ میں بھی کچھ گروہ بھاگ کر داخل ہوئے۔
وجہ تنازع کیا تھی؟بدھ لڑکی کے قبول اسلام کا قصّہ ہے یا ویسے مسلمانوں کوتباہ کرنے کی ایک سازش۔مذہب ایک ذاتی مسئلہ ہے۔کوئی اِسے قبول کرے یا ردّ۔یہ امر جھگڑے کی بنیاد کِس لئے۔یہاں آنگ سانگ سوچی جیسی لبرل سوچ رکھنے والی لیڈربھی بے بس نظر آتی ہے۔بدھوں کے بارے میں ایک بات زبان زد عام ہے کہ یہ انتہائی امن پسند قوم ہے، مگر اِس امن پسند قوم کا حال دیکھئے۔مسلمانوں کو یہاں شہریت نہیں دی جا رہی۔ان کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندیاں،ملازمتوں کا حصول مشکل اور برما کو اُن سے خالی کرنے کی کوششیں۔
اقوام متحدہ کہاں ہے؟اب اس کی خاموشی سمجھ میں نہیں آتی۔مشرقی تیمور پر اُس نے جس طرح ایکشن لیا کیا برما کے حالات ویسا ایکشن لینے کے متقاضی نہیں،مگر یہاں مسلمان ہیں۔مشرقی تیمور کے عیسائی نہیں اور مسلمانوں کو ختم کرو،ان کی نسل کشی کرو۔حکومتوں کی نگرانی میں یہ سب ہو رہا ہے اور دُکھ کی بات یہ کہ کِسی مسلمان مُلک کے کانوں پر جوں نہیں رینگی۔کِسی نے آواز نہیں اُٹھائی....خدایا رحم۔خون مسلم کی اصتنی ارزانی۔  ٭

مزید :

کالم -