چودھری برداران نے بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی: نیب رپورٹ

  چودھری برداران نے بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی: نیب رپورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی)اپنے خلاف نیب انکوائری رکوانے کے لئے چودھری برادران کی طرف سے لاہورہائی کورٹ میں دائر درخواستوں کے جواب میں نیب نے چودھری برادران پربے نامی اکاؤنٹس کے استعمال اورمنی لانڈرنگ کاالزام عائد کردیا،نیب کی طرف سے لاہورہائی کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ چودھری شجاعت حسین اور ان کی فیملی کے 1985 ء میں 21 لاکھ کے اثاثے تھے، 2019 ء میں چودھری شجاعت اور ان کی فیملی کے اثاثے 51 کروڑ 84 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے، چودھری شجاعت حسین نے 123 ملین کی پراپرٹیز بنائیں، چودھری شجاعت اور ان کے بیٹوں نے اپنی ہی ملکیت مختلف کمپنیز کو ڈیڑھ ارب سے زائد قرضہ جات دیئے، چودھری شجاعت کے دو بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے 581 ملین روپے سے زائد رقم ٹرانسفر ہوئی جبکہ بیرون ملک سے بھیجی گئی رقم کے کوئی ذرائع یا ثبوت موجود نہیں،چودھری شجاعت حسین کے بیٹوں نے بھی بے نامی اکاؤنٹس سے بھاری رقم وصول کی۔ چودھری پرویز الٰہی اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں 1985 ء سے 2018 ء تک 4.069 بلین روپے کا اضافہ ہوا،چودھری پرویز الٰہی نے 250 ملین روپے کی جائیداد بھی خریدی،چودھری پرویز الٰہی کی فیملی نے اپنے اکاؤنٹس میں بے نامی اکاؤنٹس سے 978 ملین روپے وصول کئے،چودھری برادران سے بار ہا ان کی آمدنی سے زائد اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا لیکن وہ بتانے میں ناکام رہے،چودھری برادران نے پانچ بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی اور بیرون ملک سے پاکستان میں پیسہ منگوایا، چودھری برادران تاحال اپنے اثاثے بنانے کے ذرائع بتانے میں ناکام ہیں، نیب قانونی تقاضے پورے کر کہ چودھری برادران کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کی انوسٹی گیشن کر رہا ہے، نیب نے چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی کی درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی ہے،چودھری برادران نے اپنے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے الزام میں نیب انکوائری کو لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کررکھاہے، درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ اس معاملے کی انکوائری پہلے بھی ہوچکی ہے جسے ثبوت نہ ہونے کی بنا پر بند کردیاگیاتھا،اب ان کے خلاف دوبارہ یہ انکوائری کھول دی گئی ہے جو کہ غیر قانونی ہے۔
چودھری برادران اثاثے

لاہور(این این آئی) چوہدری برادران کے ترجمان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کا ادارہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہو رہاہے۔نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقاتی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے چوہدری برادران کے ترجمان نے کہا کہ 20سال پرانے کیس کی دوبارہ سماعت سیاسی انجینئرنگ نہیں تو اور کیا ہے؟۔ترجمان نے کہا کہ درخواست دینے والا نامعلوم اور دوبارہ اس معاملے کو کھولنے کی وجوہات بھی نامعلوم ہیں۔ اب معاملہ عدالت میں ہونے کے باجود میڈیا ٹرائل کی وجہ کیا ہے؟۔ترجمان کا کہنا ہے کہ نیب اپنے جواب میں چوہدری برادران کا کوئی ایسا اثاثہ نہیں بتا سکا، جو آمدن سے زیادہ ہو۔ نیب 20 سالوں میں چودھری برادران کی طرف سے کسی کرپشن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ترجمان کے مطابق نیب نے قرضے لینے اور معاف کرانے والا کیس بھی خود ہی بند کر دیا ہے۔ نیب نے تسلیم کیا کہ چوہدری برادران نے کوئی غلط قرضہ نہیں لیا۔ کیسز سیاسی انجینئرنگ کیلئے بار بار کبھی بند کیے جاتے ہیں کبھی کھولے جاتے ہیں۔خیال رہے کہ نیب نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ چوہدری برادران نے بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی۔
‘ ترجمان چوہدری برادران

مزید :

صفحہ اول -