درود شریف پر لکھی گئی کتاب
عظیم اسلامی بزرگ ابن العربی جنگل کے ایک سفر کے دوران اپنے ایک نئے مرید کو اپنے درویش کے ساتھ ایک جگہ چھوڑ کر اکیلے آبشار کی جانب روانہ ہونے لگے تو جانے سے قبل انہوں نے ان دونوں کے گرداگرد انگلی کے اشارے سے ایک دائرہ کھینچا اور کہا کہ میرے بچو یہ تمھاری حد ہے، تم نے اس دائرے سے باہر نہیں نکلنا ہے جب تک کہ میں واپس نہ آجاؤں۔ یہ کہہ کر وہ اس آبشار کی طرف روانہ ہو گئے جہاں کچھ اللہ والے ان سے ملاقات کے منتظر تھے۔ پیچھے اس دائرے میں موجودنئے مرید کو کچھ دیر میں تذبذب شروع ہو گیا اور درویش سے پوچھنے لگا کہ حضرت کہاں گئے ہیں؟ درویش نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ!.....نئے مرید نے پھر پوچھا کہ حضرت کب تک واپس آجائیں گے؟ درویش نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ!.....اس پر نئے مرید نے زچ ہو کر پوچھا کہ آخر تمھیں پتہ کیا ہے تو درویش نے جواب دیا کہ مجھے اپنی حد کا پتہ ہے!
شاہد رشید بھی اپنے مرشد و مربی مجید نظامی کے کھینچے ہوئے دائرے میں آج تک نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی عمارت میں اسی جگہ بیٹھے ہیں جہاں وہ انہیں بٹھا گئے تھے اور ابن العربی کے درویش کی طرح انہیں بھی صرف اپنی حدکا پتہ ہے!
شاہد رشید کی تصنیف ”فیضان نبوت“ کا پانچواں ایڈیشن حال ہی میں شائع ہوا ہے جس کا پیش لفظ حضرت مجید نظامی کا لکھا ہوا ہے۔ اس پیش لفظ میں وہ رقمطراز ہیں کہ اعلان نبوت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تبلیغ کرتے رہے اور ہر قسم کی صعوبتیں اور مشکلیں برداشت کرتے رہے۔یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معاشرتی مقاطعہ کیا گیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبر کے ساتھ کلمہ حق کہتے رہے۔ میری زندگی میں یہ مرحلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ بڑے بھائی حمید نظامی کی اچانک وفات کے بعد پہلے جن نامساعد حالات سے گزرنا پڑا، وہ صرف اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ سے رجوع اور حتی المقدور اتباع کے باعث میرے لئے ثابت قدمی کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں۔ میرے بعض دوستوں کا کہنا ہے کہ مجید نظامی بات کہنے سے ڈرتا یا جھجکتا نہیں، چاہے اس کے نتیجے میں کوئی بھی مصیبت یا مشکل آجائے۔ یہ ان کا حسن نظر ہے، حقیقت یہ ہے کہ سچ سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہے۔ کائنات کا سب سے بڑا سچ اللہ تعالیٰ ہے اور اللہ تعالیٰ نے جس ہستی کے ذریعے دین مکمل کیا، وہ رہبر انسانیت، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں کہ جن پر اللہ اور اس کے فرشتے سلام بھیجتے ہیں اور حکم دیا گیا ہے کہ اے ایمان والو! تم بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود اور سلام بھیجا کرو۔ مادرملت پبلی کیشنز اس نذرانہ عقیدت کو شائع کرنے کا شرف حاصل کر رہی ہے۔ مجھے امید ہے یہ سلسلہ دراز تر ہوگا کہ یہ اس کے نام سے ہے جو نبیوں میں عظیم تر اور اس سے بڑھ کرآخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں بھیجا۔ اللہ تعالیٰ اس کوشش کو قبول فرمائے، آمین!
یوں تو اس کتاب میں سب کچھ اعلیٰ ہے مگر سرورق کے تو کیا کہنے کہ جسے دیکھ کر روح راضی ہو جاتی ہے اور سرورق کتاب کے عنوان کا حاصل معلوم ہوتا ہے۔ کتاب کے اندر بھی کئی ایک نایاب تصاویر کی زیارت کا اہتمام کیا گیا ہے۔ پروفیسر غلام سرور رانا کا پراثر تقریط، ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کا حرف عقیدت، جسٹس (ر) میاں نذیر اختر کا ہدیہ تہنیت اور خود شاہد ررشید کے حرف تشکر نے کتاب کو چار چاند لگادیئے ہیں۔ یہ کتاب تجزیہ نہیں، تفسیر نہیں بلکہ سیرت النبی بارے ایک گائیڈ ہے، سیرت النبی کا وکی پیڈیا ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کتاب میں نہ صرف ہر قسم کے درود شریف کا بیان درج ہے بلکہ ان کے فیوض و برکات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ ہماری نظر میں اس سے قبل ایسی کوئی کتاب نہیں گزری جس میں درودشریف بارے اس قدر تفصیل درج ہو، کتاب ہذا کی اس خوبی نے اسے سیرت النبی پر لکھی گئی انمول کتابوں میں ممتاز کردیا ہے۔ آپ میں سے جس کسی کو درودشریف کی اقسام، اس کی برکات اور اس بارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات سے آگاہی حاصل کرنا ہو، وہ ضرور اس کتاب کا مطالعہ کرے۔ کتاب کے آخری حصے میں معروف کالم نگار اثر چوہان کے لکھے گئے کالم صلو علیہ وآلہ کے تو کیا کہنے، یوں سمجھئے کہ موتی کی ایک مالا چن دی گئی ہے!
شاہد رشید اس کتاب سمیت دس کتابیں تحریر کر چکے ہیں جن میں فیض عالم، افکار قائد اعظم، فرمودات علامہ اقبال، افکار مادر ملت، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح حیات و خدمات، مادرملت محسنہ ملت، قراردادلاہور 1940نشان منزل، مجید نظامی اعتراف خدمت اور سکھوں کے متبرک مقام دربار صاحب (امرتسر) پر بھارتی فوج کا حملہ شامل ہیں۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ!