سپریم کورٹ کا معذور افراد کی بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کا حکم

سپریم کورٹ کا معذور افراد کی بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری ...
سپریم کورٹ کا معذور افراد کی بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کا حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی)سپریم کورٹ نے معذور افراد کی بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کا حکم جاری کردیا،چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس گلزار احمد،مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن اور مسٹر جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل بنچ نے

یہ حکم بیرسٹر راحیل کامران شیخ کی وساطت سے دائر ڈاکٹر شاہ نواز منامی سمیت متعدد شہریوں کی درخواستوں پر جاری کیا،عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے علاوہ متعلقہ اداروں کو اس سلسلے میں 13نکات پر مشتمل عدالتی ہدایات اور رہنمااصولو ں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیاہے ، فاضل بنچ نے ملک بھر میں معذوروں کے کوٹہ پر بھرتیوں کا حکم جاری کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ ریجنل کوٹہ پر متعلقہ علاقوں کے معذور افراد کا تقررکیا جائے ،معذوروں کی بحالی اور ملازمتوں کے حوالے سے مروجہ قوانین پر ان کی روح کے مطابق من عن عمل کیا جائے ۔

عدالت نے ملک بھر کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو حکم دیاہے کہ معذوروں کے لئے رہائشی پلاٹوں اور گھروں کے کوٹہ پر عمل درآمد یقینی بنایاجائے ، اس سلسلے میں ڈویلپمنٹ اتھارٹیز قوانین ،رولز اور ریگولیشنز کے مطابق اقدامات کریں،عدالت نے متعلقہ حکام ،اداروں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو حکم دیاہے کہ معذوروں کے لئے پبلک پارکوں میں خصوصی پارکنگ اور ریمپ تعمیر کرنے کااہتمام کیا جائے ،شاپنگ مالز،پارکوں اور عوامی مقامات پر معذوروں کے لئے قابل رسائی واش روم اور ریمپ بنائے جائیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں معذوروں کے مسائل کے حل کے لئے میکنزم بنائیں جس سے آگاہی کے لئے مہم چلائی جائے ،عدالت نے وفاقی وصوبائی حکومتوں ،پیمرا،پی ٹی وی ،پاکستان براڈ کاسٹرزایسوسی ایشن (پی بی اے )اور پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس )کومعذوروں کے حوالے سے پروگرام اورپیغامات کی پبلک سروس نشریات جاری کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے علاوہ ترقیاتی اداروں کو بھی حکم دیاہے کہ معذوروں کی رسائی کے کوڈمجریہ2006ءپرعمل درآمد یقینی بنایاجائے،پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ معذوروں کی پبلک ٹرانسپورٹ تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں،ریلوے سٹیشنز پر معذوروں کے آنے جانے کے لئے مناسب ریمپس بنائے جائیں ،عدالت نے ریلوے سٹیشنوں ،بس سٹینڈز ،بس سٹیشنز ،سروس ایریاز ،موٹرویز اور ہائی ویز پر معذوروں کے لئے قابل رسائی ٹوائلٹ بنانے کی ہدایت کی ہے ،عدالت نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ بسوں اور ٹرینوں میں معذورمسافروںکے چڑھنے اور اترنے کی سہولیات کی فراہمی کے لئے ریمپ تعمیر کئے جائیں ،عدالت نے ہدایت کی ہے کہ نادرا ، وفاقی و صوبائی اداروں اور محکموں کی معاونت اورمشاورت سے ادارہ شماریات پاکستان معذور افراد کے اعدادوشمار جاری کرے گا،ادارہ شماریات ان اعداد و شمار کو وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کرے گا ۔

عدالت نے ان اعدادوشمار کو پی بی ایس (ادارہ شماریات)کی ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت بھی کی ہے ،ان درخواستوں میںمعذور افراد کے آئینی بنیادی حقوق پر عمل درآمد کے لئے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی ،فاضل بنچ نے قراردیا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد پاپولیشن پلیننگ ،سوشل ویلفیئر ،ذہنی معذوری اور ذہنی بیماریوں جیسے امور صوبوں کو منتقل ہوچکے ہیں ،پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اس حوالے سے کچھ قانون سازی ہوئی ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان میں اس حوالے سے قانون سازی کے لئے اقدامات جاری ہیں،عدالت نے قراردیا کہ پاکستان میں معذوروں کے قابل اعتماد اعدادوشمار میسر نہیں ہیں تاہم پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 66فیصد معذور افراد دیہاتی علاقوں میں رہتے ہیں ،28فیصد ان پڑھ ہیں جبکہ صرف 14فیصد ملازمتیں کرتے ہیں ،70فیصد معذورافرادکی کفالت ان کے خاندان کرتے ہیں۔

فاضل بنچ نے قراردیا کہ عدالت کو نشاندہی کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت معذور افراد کی زندگیوں کو آسان بنانے کے لئے مناسب اقدامات میں ناکام رہی ہے ،معذور افراد کی تعلیم ،نوکریوں ،طبی سہولیات اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی کے لئے پاکستان نے اقوام متحدہ کے کنونشن پر دستخط کررکھے ہیں،اس حوالے سے 1981ءمیں معذور افراد کی ملازمتوں اور بحالی کے لئے آرڈیننس بھی جاری کیا گیالیکن اس پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا،فاضل بنچ نے عدالت کی طرف سے معذور افراد کو سہولیات کی فراہمی کے لئے وقتاًفوقتاً جاری کئے گئے احکامات پر عمل درآمد کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید ہدایت کی کہ اس حوالے سے عدالت نے 11اکتوبر 2018ءکو جو احکامات جاری کئے تھے ان پر بھی من عن عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

مزید :

قومی -