بابا فرید ؒ ویلفیئر ہسپتال:غریب مریضوں کے لئے اُمید کی کرن
انسان او رانسانیت کی خدمت میں ہی رضائے الٰہی ہے وہی لوگ زندہ ہیں جنہوں نے رضائے الٰہی کے لئے چراغ روشن کئے، انسان اور انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنایا ورنہ کتنے بڑے بڑے بادشاہ، جاگیر دار اور سرمایہ دار تاریخ کے صفحات میں کہیں گم ہو گئے، کوئی انہیں جانتا ہے اور نہ ہی کوئی اُن کے نام سے شناسا ہے۔ دریائے راوی کے ایک طرف مقبرہ جہانگیر ہے، اس بادشاہ کی بے شمار کہانیاں ہیں، لیکن اُس کی قبر پر کوئی بھی فاتحہ پڑھنے کو تیا رنہیں، لوگ وہاں ایک خوبصورت جگہ پر سیر کرنے جاتے ہیں، اُس کے ساتھ ہی اُس کی ملکہ کا مزار بھی ہے جو اپنے وقت کی نور جہاں بھی تھی اور اُسے ملکہ عالم کہہ کر پکارا جاتا تھا کہ اُس کے حکم پر پوری سلطنت حرکت میں آجاتی تھی، لیکن آج اُس کی قبر کی حالت دیکھ کر وقت کی ستم ظریفی سامنے آتی ہے :
بر مزارِ ما غریباں نہ چراغِ نہ گلے
لیکن دریا کے اُس پار ایک ایسی قبر بھی ہے جو صبح و شام ، رات دن زندہ رہتی ہے، وہاں ہزاروں لوگ اپنی عقیدت نچھاور کرتے ،اپنے من کی مرادیں پوری کرتے ہیں، یہی وہ قبر ہے جہاں سے ہزاروں لوگوں کو روزانہ کھانا ملتاہے۔ وقت کوئی بھی ہو کوئی بھی بھوکا نہیں جاتا۔ ظاہر ہے قبر تو کوئی زندہ نہیں ہوتی قبر کا مکین زندہ ہوتا ہے اور وہ مکین اپنے اعمال سے ہی زندہ رہتا ہے۔۔۔ یہ تو دو بادشاہوں کی کہانی ایک نے دنیا کو اپنے قبضے میں کیا ، دنیاوی فتح کے ڈنکے بجائے، لیکن دوسرے نے دنیاوی فتوحات کے بجائے روحانی فتوحات کا سلسلہ شروع کیا، لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو اپنے کشف و کرامات ، اعمال و تعلیمات سے اپنا گرویدہ بنایا، انہیں روشنی او رہدایت سے منور کیا، یہی وہ روشنی تھی جو آج بھی لاکھوں کروڑوں انسانوں کے دلوں کو منور کئے ہوئے ہے ۔۔۔ کون زندہ ہے ، کون مر گیا یہ فیصلہ تو وقت نے کر دیا ہے۔۔۔ لیکن ہم ابھی تک زندگی کے اس راز سے واقف نہیں۔۔۔ بہرحال یہ تو بڑے بادشاہوں کی بات ہے، یہی بات کافی ہے کہ مقبرے اپنے مکین کے ساتھ ہی مر جاتے ہیں جبکہ مزار اپنے مکینوں کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ مقبرہ نشینوں سے تو گنگا رام ، گلاب دیوی اور جسیت دیوی جیسی خواتین زیادہ قابل احترام ہوتی ہیں جو انسانیت کی خدمت اور جسمانی طور پر انسان کو صحت مند رکھنے کا سامان فراہم کرتی ہیں۔ہم تو شہنشاہ جہانگیر سے گنگا رام اور ملکہ عالم نورجہاں سے گلاب دیوی کو اعلیٰ ترین انسان سمجھتے ہیں، کیونکہ انہوں نے انسانوں کو ہلاکتوں سے دوچار کرنے کے بجائے انسانیت کو محفوظ رکھنے کے اقدامات کو اولیت دی اور آج بھی زندہ ہیں ۔۔۔’’وارث شاہ سدا او جیوندے نہیں جہناں کیتیاں نیک کمایاں نیں۔‘‘
تو صاحبو! نیک اعمال ہی خدائے عزوجل کو پسند ہیں اور وہی زندہ رہتے ہیں، ایک انسان پوری انسانیت کا حصہ ہوتا ہے، اُس کی زندگی کو برقرار رکھنا، اُسے مشکل سے نکالنا، اُسے بروقت طبی سہولتیں فراہم کردینا ہی خدا کی خوشنودی کا باعث ہوتاہے ملک عزیز میں 80فیصد سے زائد ایسے لوگ ہیں جو نہ تو اچھے ڈاکٹرسے اپنا علاج کروا سکتے ہیں نہ ہی اچھی دوائی خرید سکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب آدھی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے اور مجبوریوں و محرومیوں میں سانسوں سے رشتہ برقرار رکھنے پر مجبور ہو، مزید ظلم یہ کہ حکومت اور حکمرانوں کو بھی اس کا احساس نہ ہو تو پھر ۔۔۔ اللہ کی ناراضی کے تحت اگر عذاب نازل نہ ہوں تو کیا ہو۔۔۔یہ تو اس معاشرے کی خوش نصیبی ہے کہ اس میں ابھی تک خدا کے نیک بندے موجود ہیں اور وہ انسانیت کی خدمت کا بیڑہ اُٹھائے ہوئے ہیں ، انہوں نے ایسے ادارے ، تنظیمیں اور انسانیت کی خدمت کے مراکز بنائے ہوئے ہیں جہاں انسان کو مشکل وقت میں آسانیاں میسر آجاتی ہیں۔ ایسا ہی ایک ادارہ ’’پنجابی یونین ویلفیئر فاؤنڈیشن‘‘ ہے، جس کے تحت انسانیت کی خدمت کے مختلف شعبے کام کررہے ہیں،جس میں ’’بابا فرید ؒ ویلفیئر ہسپتال‘‘ بھی ہے جو لاہور کے پسماندہ ترین سبزہ زار سے ملحقہ ’’ڈبن پورہ‘‘ میں پچھلے دس سال سے غریب اور لاچار لوگوں کو مفت طبی سہولتیں فراہم کررہا ہے ۔
یہ روزانہ کا معمول ہے۔یہاں کوالیفائیڈ ڈاکٹر خدمت خلق کے جذبہ کے تحت کام کرتے ہیں ۔۔۔ ہسپتال کے تحت مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپس بھی لگائے گئے، جبکہ ہسپتال میں میڈیکل ٹیسٹ ، الٹرا ساؤنڈ ، ای سی جی وغیرہ کی سہولتیں بھی میسر ہیں ۔۔۔ یہ کارکردگی کی محض ایک مثال ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ کام کسی تنہا فرد یا ادارے کا نہیں ، اس میں مزید وسعت کی ضرورت ہے .اور اب اولین ترجیح ’’بابا فرید ؒ ویلفیئر ہسپتال میں آپریشن تھیٹر کا اہتمام ہے، خصوصاً زچہ ، بچہ کے لئے مستند او رماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں آپریشن اور علاج کی سہولتیں فراہم کرنا ہے جو یقیناًمخیر حضرات کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ... کیونکہ ماہ رمضان ہے اور اس میں زکوٰۃ و خیرات اور صدقات کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے، رمضان کے دوران اجر و ثواب کے تمام دروازے بھی اللہ رب العزت کے کرم سے کھلے ہوتے ہیں، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ آپ ’’بابا فریدؒ ویلفیئر ہسپتال ‘‘ کو یاد رکھیں۔ ’بابا فریدؒ ویلفیئر ہسپتال‘ کا فون نمبر ہے ..0321-8493596 جبکہ اکاؤنٹ یو بی ایل سکندر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن برانچ میں ہے ٹائٹل اکاؤنٹ بابا فرید (0118217588438)