لیلة القدر رمضان کی کس رات کو ہوتی ہے؟ وہ مصری عالم جس نے مسئلہ بالکل واضح کردیا
قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک)یوں تو ماہ رمضان کی ہر ساعت ہی مبارک ہے لیکن شب قدر کی شان اور فضیلت ہی الگ ہے۔ اس مبارک رات کے حوالے سے علماءمیں مختلف آراءپائی جاتی ہیں۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مصر کے معروف عالم دین محمد متوالی الشراوی نے اس حوالے سے اپنی رائے بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ لیلة القدر دراصل 27 رمضان المبارک کی شب ہی ہے۔
الشراوی نے شب قدر کے بارے میں اپنے ایک خطاب میں بتایا کہ جب وہ سعودی عرب میں اسلامی قانون کے پروفیسر تھے تو ان کے اور دیگر علماءکے درمیان اس بات پر بحث ہوگئی کہ لیلة القدر کو کیسے تلاش کیا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ شیخ ابراہیم عطیہ نے ایک حدیث کے حوالے سے بتایا کہ لیلة القدر رمضان المبارک کی ستائیسویں شب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں اور انسانوں کو سات مراحل میں تخلیق فرمایا اور زندگی کی ضروریات کو بھی سات مراحل میں بیان فرمایا۔ کچھ دیگر علماءکی رائے مختلف تھی جس پر شیخ النصری محمد ابو عارف نے رائے دی کہ رہنمائی کے لئے مسجد نبوی میں عبادت کی جائے۔
’یہ شارجہ میں میرا پہلا رمضان ہے، یہاں پر رمضان پاکستان سے بہت مختلف ہے کیونکہ۔۔۔‘ متحدہ عرب امارات جانے والے پاکستانی نوجوان نے انتہائی دلچسپ بات کہہ دی
جب سب علماءمسجد میں عبادت کیلئے پہنچے تو اس دوران وہاں ایک اور عالم دین شیخ اسحاق بھی آن پہنچے اور اس وقت مسجد نبوی میں عبادت کا مقصد دریافت کیا۔ علامہ الشراوی کہتے ہیں کہ ابھی وہ شیخ کو جواب دینے ہی والے تھے کہ وہاں ایک شخص ظاہر ہوا اور کہنے لگا ”اسے (شب قدر کو) رمضان کے آخری 10دن میں تلاش کریں ،نہ کہ پہلے 20 دن میں۔“
علامہ الشراوی کے مطابق وہ شخص اچانک غائب ہوگیا اور وہ اس کے یوں اچانک ظاہر ہونے اور غائب ہونے پر حیرت زدہ رہ گئے۔ الشراوی کہتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ لیلة القدر رمضان کے آخری دس دنوں میں ہے اور اس کے ساتھ عدد 7کی اہمیت کو شامل کی جائے تو یہ رمضان کی ستائیسویں شب ہی بنتی ہے۔