این اے 57 ، شاہدخاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کےخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

این اے 57 ، شاہدخاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کےخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ
این اے 57 ، شاہدخاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کےخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن ٹریبونل نے این اے 57 سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کےخلاف اپیل پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عبادالرحمان لودھی نے آر او کے فیصلے کیخلاف سابق وزیراعظم کی اپیل کی سماعت کی ،وکیل درخواستگزارنے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ کی ہے،عدالت نے کہا کہ اگر آپ کی بات مان لی جائے کہ ٹیمپرنگ کی گئی توکون سی کلازکے تحت نااہل کیاجائے،وکیل درخواست گزارنے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل کیا جائے۔
جسٹس عبادالرحمان لودھی نے استفسار کیا کہ این اے 57 کے ریٹرننگ آفیسر حیدرعلی یہاں موجود ہیں؟جج نے آر او سے استفسار کیا کہ آپ نے ٹیمپرکاغذات پرکوئی آرڈرپاس کیا تھا؟،
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے کون سے ایسے کاغذات لگائے ہیں کہ شاہدخاقان کونااہل قرار دیا جائے
جسٹس عبادالرحمان نے کہا کہ آرٹیکل62 کی کون سے کلازکے تحت الیکشن لڑنے سے نااہل کروں،وکیل درخواست گزارنے کہا کہ آرٹیکل 62 کی ون کلاز ڈی کے تحت نااہل کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ محمدعمرکی جانب سے شاہدخاقان کےخلاف دوسری اپیل میں کچھ نیاہے یاپرانی ہی باتیں ہیں،وکیل درخواست گزارنے کہا کہ نادرا سرٹیفکیٹ بعد میں کاغذات نامزدگی کے ساتھ لف کیا گیا،دونوں کاغذات نامزدگی میں مختلف اثاثہ جات ظاہرکیے گئے،منظور کیے گئے کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ کی گئی ہے۔
اپیلٹ ٹریبونل نے حلقہ این اے 57 کے ریٹرننگ آفیسر کو طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ صفحہ 52 اور 66 کے کاغذات ایک ہی ہیں،اپیلٹ ٹریبونل کے جسٹس عبادالرحمان لودھی نے ریٹرننگ آفیسر پر برہمی کا اظہارکیا اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگ الیکشن لڑنے کے بعدکامیاب ہوکراسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں،
وکیل شاہد خاقان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام اثاثے ظاہرکر دیئے ہیں،دونوں فارمزمیں ایئربلیو کے شیئرزکاذکرکیا ہے۔
جسٹس عبادالرحمان لودھی نے کہاکہ آپ کاغذات میں ردوبدل کرنیوالوں کی طرف داری کیوں کررہے ہیں؟،آپ چاہتے کاغذات میں ٹمپرنگ کرنے والے اسمبلیوں میں بیٹھیں؟،جسٹس عبادالرحمان لودھی نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں دونوں بیان حلفی منظورکروں؟،اس ساری صورتحال کوکیانام دوں؟۔عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔