حکومت کے عید منانے کے اعلان پر جب علما نے نماز عید پڑھانے سے انکار کردیا تو چیف جسٹس عید گاہ پہنچ گئے اور جائے نماز پر کھڑے ہوکر ایسا کام کردیا کہ نمازی خوشی سے نہال ہوگئے،تاریخ پاکستان کا انوکھا واقعہ 

حکومت کے عید منانے کے اعلان پر جب علما نے نماز عید پڑھانے سے انکار کردیا تو ...
حکومت کے عید منانے کے اعلان پر جب علما نے نماز عید پڑھانے سے انکار کردیا تو چیف جسٹس عید گاہ پہنچ گئے اور جائے نماز پر کھڑے ہوکر ایسا کام کردیا کہ نمازی خوشی سے نہال ہوگئے،تاریخ پاکستان کا انوکھا واقعہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ایس چودھری)پاکستان میں برسوں سے عیدپر ایسے اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں کہ جن کی وجہ سے قوم کو دو دو عیدیں منانے پر مجبور کردیا جاتا ہے ۔ایک زمانہ تھا جب عید پر حکومت پاکستان ا ور علما کے بیچ اختلاف پیدا ہوتا تھا لیکن اب تو فقہی اور مسلکی اختلاف پر ایک عید پراتفاق نہیں ہوپاتا۔
ساٹھ کی دہائی میں جب ایسے مسائل نے جنم لیا تو اس وقت مغربی پاکستان کی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایم آر کیا نی نے ایک ایسا کام کردکھایا تھا کہ آج بھی بہت سے لوگ اسکی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہر چیف جسٹس کو عوامی و مذہبی اختلافات ختم کرانے میں بھی رو ل ادا کرنا چاہئے ۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد رستم کیانی انتہائی ادبی اور طنزو مزاح کا ذوق رکھنے والے دلیر چیف جسٹس تھے ۔انکے جملوں کی کاٹ سے فیلڈ مارشل ایوب خان کا خون کھول اٹھتا تھا۔ایوب خان کے مارشل کے خلاف انہوں نے متعدد بار ایسے اختلافی فیصلے کئے کہ مارشل لا حکام کے پسینے چھوٹ جاتے تھے ۔ایسی باز گشت موجود حالات میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی قیادت میں بھی عدلیہ سے گونج رہی ہے تاہم جرات کے ساتھ آئین اور قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے کے لئے جسٹس ایم آرکیانی نے جو کردار ادا کیا وہ قابل مثال ہے۔ 
1960کا ذکرہے جسٹس رستم کیانی چیف جسٹس مغربی پاکستان ہائی کورٹ لاہور کے جج کی حیثیت سے لاہور میں تھے۔حسب روایت عید کے موقعہ پر دو عیدوں کا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔حکومت نے جس دن عید کا اعلان کیا تھا مقامی علما نے اس کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور کھل کر کہا کہ حکومت کو مسلکی مذہبی معاملات ہاتھ میں نہیں لینے چاہئیں۔
اس وقت لاہور میں یہ سماں تھا کہ لوگ نماز عید کے لئے عید گاہوں کی جانب رواں تھے اور مولوی حضرات نماز عید پڑھانے سے انکاری تھے ۔اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد رستم کیانی بھی پنجاب یونیورسٹی کی گراونڈ میں پہنچ گئے۔ لوگوں کا رش تھا اور ہر کوئی پریشان تھا ۔چیف جسٹس کی آمد پر انہیں بتایا گیا کہ لوگ پیش امام صاحب کو نماز پڑھانے کے لیے آمادہ کر چکے ہیں اور وہ کسی طور راضی نہیں ہورہے ۔
یہ سن کر چیف جسٹس محمد رستم کیانی آگے بڑھے اور جائے نماز پر جا کھڑے ہوئے اور اعلان کیا کہ سب لوگ صفیں باندھ لیں تاکہ وہ عید کی نماز پڑھا دیں ۔پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع تھا کہ کسی چیف جسٹس نے عید گاہ میں کسی مذہبی خطرے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے خود ہی نماز پڑھادی اور خطبہ بھی دیا۔ اگرچہ اس پر مذہبی حلقوں نے بعد ازاں اعتراضات اٹھائے مگر چیف جسٹس کے فیصلے کو عوامی حمایت حاصل تھی جسکا حوالہ برسوں تک دیا جاتا رہا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -