رسول کریم ﷺ کی برکت سے پوٹلی میں رکھے چند چھوہارے تین سال تک لوگوں کو بانٹے جاتے رہے اور ختم نہ ہوئے لیکن جس دن حضرت عثمانؓ کو شہید کیا گیا تو ۔۔۔

رسول کریم ﷺ کی برکت سے پوٹلی میں رکھے چند چھوہارے تین سال تک لوگوں کو بانٹے ...
رسول کریم ﷺ کی برکت سے پوٹلی میں رکھے چند چھوہارے تین سال تک لوگوں کو بانٹے جاتے رہے اور ختم نہ ہوئے لیکن جس دن حضرت عثمانؓ کو شہید کیا گیا تو ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جامع ترمذی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ، میں تھوڑے سے چھوہارے لایا اور عرض کیا کہ یارسول اللہ انچھوروں کے لیے دعائے برکت فرمادیجئے۔
آپﷺ نے ان چھوہاروں کو اکٹھا کر کے دعا فرمائی اور مجھ سے فرمایا ’’ اپنے توشہ دان میں ان کو رکھ لو۔ جب خواہش ہو نکال کر کھالیا کرنا۔ ہاں اس برتن میں سے تمام چھوہارے نہ نکالنا اور برتن کو کبھی خالی نہ کرلینا‘‘
ابوہریرہؓ کا بیان ہے کہ ان میں برکت کا یہ عالم ہوا کہ کتنے ہی من چھوہارے میں نے ان میں سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیے اور ہمیشہ خود اور دوسروں کو کھلاتا رہا۔ وہ توشہ دان برابر میری کمر میں لٹکا رہتا تھا۔ 
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جس روز شہید کیے گئے اس دن یہ توشہ دان میرے کمر سے کٹ کر کہیں گر گیا اور گم ہوگیا۔ یہ معجزہ تھا کہ چھوہاروں میں آپﷺ کی دعا سے اتنی برکت ہوئی کہ منوں چھوہارے صدقے کیے اور تین سال تک کھاتے اور کھلاتے رہے مگر حضور ﷺ کی برکت سے کوئی کمی ظاہر نہیں ہوئی ۔ 
علماء کا بیان ہے کہ عام انسانوں کے برے اعمال ، خواص کی برکتوں کو بھی ختم کر دیتے ہیں۔ چنانچہ یہی ہوا کہ حضرت عثمانؓ کا قتل برا گناہ تھا کہ ابو ہریرہؓ کی جو دائمی برکت تھی وہ جاتی رہی۔ اس توشہ دان کے گم ہوتے ہی ابو ہریرہؓ کا ایک شعر منقول ہے۔ 
لناس ہم ولی فی الیوم ھمان 
ہم الجراب وقتل الشیخ عثمان 
’’یعنی لوگوں کو آج صرف ایک غم ہے اور مجھے دو غم ہے۔ ایک غم توشہ دان گم ہونے کا اور دوسرا حضرت عثمانؓ کی شہادت کا‘‘۔ 

مزید :

روشن کرنیں -