پنجاب اسمبلی نے مجموعی طورپر18کھرب77ارب8کروڑ84لاکھ74ہزار روپے کے مطالبات زر منظور کر لئے
لاہور(این این آئی)پنجاب اسمبلی نے مجموعی طو رپر18کھرب77ارب8کروڑ84لاکھ74ہزار روپے کے مطالبات زر منظور کر لئے،محکمہ صحت اور تعلیم کے دومطالبات زر گزشتہ روز منظور کئے گئے گئے تھے، اپوزیشن کی محکمہ زراعت پر جمع کرائی کٹوتی کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی جبکہ گلوٹین کا نفاذ کرکے باقی مطالبات زر منظور کئے گئے،(کل) فنانس بل کے ساتھ بجٹ کی منظوری کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا جس کے بعد عام بحث سے رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ کی منظوری کا مرحلہ شروع ہو جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت تین بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن کی جانب سے زراعت پر کٹوتی کی تحریک پر بحث کی گئی۔پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی نے کہا کہ حکومت نے زراعت، کسان اور زمیندار کو کوئی ریلیف نہیں دیا،بتایا جائے،کماد،گندم یا چاول کیلئے کوئی نیا بیج آیا ہو۔ ہم بھارت سمیت دیگر ممالک سے سمگل شدہ بیج سے کام چلا رہے ہیں،معیشت والے صوبے کی زراعت پر ریسرچ کیلئے پیسے رکھے جائیں، کوئی کسان اس کو خرید بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار مہنگائی کی چکی میں پس رہاہے،فی الفور بجٹ میں ترمیم کرکے کاشتکار کو سبسڈی دی جائے، حکومت نے سبسڈی ختم کرکے کسان کو مشکلات میں ڈال دیا ہے جبکہ آبیانہ بھی دگناکردیا گیا ہے۔حسن مرتضی کے خطاب کے دوران حکومتی ارکان کا شور شرابا جس پر سپیکر نے غیر مہذب الفاظ کو کارروائی سے حذف کرا دیا۔
صوبائی وزیر زراعت نعمان لنگڑیال نے اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کی زراعت درست سمت میں چل پڑی ہے اور صوبہ میں زراعت کی ترقی کے لئے 10ارب رکھے گئے ہیں جبکہ 8ارب روپے غیرترقیاتی مد رکھے گئے ہیں،آئندہ محکمہ زراعت کی ہر پالیسی چھوٹے زمیندار کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے ہو گی، نو ماہ کے دوران پانچ فصلیں مکئی سمیت اگائی گئیں جس کی قیمت اتنی دی جس سے کسان کو فائدہ پہنچا، گنے کی فصل سے کسان ہمیشہ تباہ ہوا اس مرتبہ اسے 180روپے فی من ریٹ دیا گیا، آلو کی فصل پنجاب کی بمپر کراپ ہوتی ہے،کسان نے تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ان کی مدد کی، گندم کی فصل والے کاشتکار دربدر تھے، ان سے 1300روپے فی من کے حساب سے خرید کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،کسان کوایزی پیسہ کے ذریعے سبسڈی دی گئی، پہلی بار کراپ انشورنس دی گئی،کسانوں کوساڑھے آٹھ ہزار فی ایکٹر دئیے گئے، ڈھائی لاکھ کسانوں نے بلاسود قرضے لئے،فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لئے فنڈز رکھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لکھو ڈیر میں 5ارب روپے کی عالمی معیار کی ماڈرن مارکیٹ بنائیں گے،کوآپریٹو فارمنگ کو پرموٹ کریں گے،ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کمزور رہا رہے ہے اس پر توجہ دے رہے ہیں،گرین بیلٹ متعارف کروایا ہے،سائنسدان جو بھی بیج متعارف کرائے گا اسے پچاس فیصد منافع دیں گے، پامرا ایکٹ لائیں گے جس سے کسانوں کو فائدہ حاصل ہوگا، زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے سچی نیت سے کسان کو خوشحال کریں گے،وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے وژن پر عمل کریں گے۔ایوان نے وزیر زراعت کے جواب کے بعد اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کو کثرت رائے سے مستر د کر دیا۔ سپیکر نے گلوٹین کا نفاذ کر کے مطالبات زر کی منظوری کا مرحلہ شروع کیا اور باقی ماندہ مطالبات زر منظور کر لئے گئے۔
افیون کی مد میں ایک کروڑ5لاکھ 76ہزار،مالیہ اراضی 4ارب 49کروڑ 93لاکھ 97ہزار، صوبائی آبکاری 67کروڑ 83لاکھ 67ہزار،اسٹامپ کی مد میں 75 کروڑ 80 لاکھ 43 ہزار ،جنگلات 4ارب5کروڑ 31لاکھ 16ہزار،رجسٹریشن10کروڑ 77لاکھ 81ہزار،اخراجات برائے قوانین موٹر گاڑیاں 55کروڑ72لاکھ 11ہزار،دیگر ٹیکس و محصولات 1ارب40کروڑ 41لاکھ 8ہزار،آبپاشی و بحالی اراضی 21ارب24کروڑ90لاکھ،انتظام عمومی کی مد میں 49ارب74کروڑ82لاکھ 31ہزار،نظام عدل 23ارب17کروڑ61لاکھ 70ہزار،جیل خانہ جات و سزا یافتگان کی بستیاں کی مد میں 10ارب43کروڑ48لاکھ 14ہزار،پولیس 1 کھرب15ارب63کروڑ32لاکھ 80ہزار،عجائب19کروڑ90لاکھ 17ہزار،صحت عامہ 10ارب33کروڑ8 لاکھ75ہزار،زراعت کی مد میں کی مد میں 18ارب94کروڑ96لاکھ93ہزارماہی پروری 91کروڑ10لاکھ 90ہزارروپے، ویٹرنری کی مد میں 13ارب 22 کروڑ4لاکھ47ہزار، کوآپریشن1ارب44کروڑ79لاکھ94ہزار،صنعتیں 9ارب43کروڑ51لاکھ27ہزار، متفرق محکمہ جات9ارب45کروڑ92لاکھ71ہزار،سول ورکس 9 ارب 36کرو ڑ95لاکھ67ہزار،مواصلات12ارب23کروڑ69لاکھ18ہزار،محکمہ ہاؤسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ 55کروڑ12لاکھ44ہزار،ریلیف 1ارب60کروڑ22لاکھ95ہزار،پنشن 2کھرب44ارب90کروڑ،سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ 29 کروڑ 55 لاکھ 26 ہزار ، سبسڈیز 21 ارب 61 کروڑ 73لاکھ70ہزار،متفرقات 4کھرب 64اروب78کروڑ66لاکھ،شہری دفاع80کروڑ37لاکھ4ہزار،غلے اور چینی کی سرکاری تجارت1کھرب5ارب4کرو ڑ 58 لاکھ ، 21 ہزار ،میڈیکل سٹورز اور کوئلے کی سرکاری تجارت کے لئے 9 کروڑ 32 لاکھ3ہزار،قرضہ جات برائے سرکاری ملازمین 1ہزار،سرمایہ کاری 84 ارب 40 کروڑ ، ترقیات 2کھرب55ارب30کروڑ85لاکھ85ہزار،تعمیرات آبپاشی 25 ارب 34 کروڑ30لاکھ61ہزار،شاہرات و پل35ارب،سرکاری عمارات 34ارب34کرو ڑ83لاکھ54ہزار جبکہ قرضہ جات برائے میونسپلیٹیز /خود مختار ادارہ جات کی مد میں 76ارب97کروڑ72لاکھ53ہزار روپے کے مطالبات زر منظور کر لئے گئے۔
تعلیم کی مد میں 66 ارب 37کروڑ36لاکھ 7 ہزار اورخدمات صحت کی مد میں ایک کھرب 41ارب 77 کروڑ16لاکھ 61ہزار کے مطالبات زر سوموار کے روز منظور کئے گئے تھے۔ مطالبات زرکی منظوری کا مرحلہ مکمل ہوتے ہی حکومتی اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر زبردست شور کیا جس کے جواب میں اپوزیشن بنچوں سے مک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی کے نعرے لگائے اور اس کے ساتھ ہی سپیکر نے اجلاس کل (بدھ)سہ پہر تین بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔کل پنجاب اسمبلی میں فنانس بل کی منظوری کے بعد آئندہ مالی سال 2019-20ء کے بجٹ کی منظوری کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا اور حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہوگا جس کا آغاز پر عام بحث سے ہوگا۔