بلاول کا چیلنج ہار گئے، واقع میں این آئی وی سی ڈی جیساپاکستان میں کوئی ہسپتال نہیں: حلیم عادل شیخ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر و سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کی سندھ اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا بلاول صاحب اپنے چیلینج کا انتظار کر رہے ہیں کہ این آئی سی وی ڈی جیسا اسپتال پورے ملک میں دکھا دیں۔؟ میں واک آور دیتا ہوں بلاول صاحب آپ جیت گئے ہیں پورا پاکستان ہار گیا ہے۔اس جیسا اسپتال پورے پاکستان میں واقعے نہیں ہوسکتا ہے۔ جس میں 36 کروڑ سالانہ تنخواہوں کی مد میں جارہے ہوں جس کا ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سیاسی بنیادی پر ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ کو کو لگایا گیا ہو جو 65 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کرتا ہوں۔ ندیم قمر نوید قمر کے بھائی ہیں جو تین ماہ سے اسپتال نہیں آئے واقعے میں ایسا پورے پاکستان میں نہیں ہوسکتا ہے۔ آُپ لوگوں نے اسی شخص لو ایس آئی سی وی ڈی کا بھی ڈائریکٹر لگادیا ہے۔ کیوں کہ یہ سیاسی طور پر پوسٹنگ کی گئی ہیں۔ ہم بلاول سے شکست تسلیم کرتے ہیں ایسا اسپتال کہیں نہیں ہوگا۔ لاکھوں روپے ملازموں کی تنخواہیں میں جائیں تو علاج کہاں سے ہوگا۔ یہ کیسا سولجر ہے جنگ لگی تو اسپتال چھوڑ کر بھاگ گیا۔ کرونا کے حالات میں ندیم قمر تین ماہ سے اسپتال اپنی دفتر نہیں آئے ہیں۔ یہ کیسے ڈاکٹر ہیں پئسے ان کے اکاؤنٹ میں جاتے ہیں علاج نہیں ہوتا این آئی سی وی ڈی آج بھی 16 ارب کا مقروض ہے این جی او پلاسٹری کے چالیس ہزار، این جی او گرافی کے بیس ہزار روپے پرائیوٹ ڈاکٹروں کو دیئے جاتے ہیں کیا یہ اسپتال پیپلزپارٹی نے بنایا تھا این آئی سی وی ڈی اسپتال میں ٹرسٹ بنا گیا ہے کوئی سرکاری اسپتال میں ٹرسٹ نہیں بنایا جاتا ہے ٹرسٹ کے سیکریٹری ندیم قمر نے اکاؤنٹ بئنک الفلاح میں کھولا گیا ندیم رضوی، ندیم قمر ٹرسٹ کے سربراھ تھے ٹرسٹ کے نام پر کرپشن کی گئی جس کی کوئی اکاؤنٹبیلیٹی نہیں ہوئی بورڈ آف ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی کے چیئرمین وزیر اعلیٰ ہیں بورڈ کے ممبر دس بارہ ہیں منٹس آف میٹنگ پر سائن ندیم قمر، اور وزیر اعلیٰ کرتے ہیں باقی 12 ممبران کی سائن نہیں ہوتی۔ گورکھ دھندھا ہے عوا کو گمراھ کیا جاتا ہے یہ کیسا بورڈ جس کے منٹس آف میٹنگ میں سائن نہیں ہیں۔وزیر اعلیٰ کے سوا کسی کے سائن نہیں ہوتے۔8 مئی 2020 کو ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر کو خط لکھا گیا ہے این آئی سی وی ڈی سے تفصیلات مانگی گئی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونگا گیا۔حلیم عادل شیخ نے مزید کہا بلاول نے کہا وفاق نے تین اسپتالوں پر حملہ کر دیا ہے۔ مراد علی شاہ کہتے ہیں 239 ارب پر وفاق نے ڈاکا ڈالا ہے۔ یہ سیاسی لوگوں کی زبان ہونی چاہیے؟ یہ اسپتال پچاس سال پرانی ہیں وفاق کے اسپتال تھے 18 ترمیم کے بعد سندھ حکومت کے حوالے ہوئے ھائی کورٹ نے فیصلہ دیا سپریم کورٹ نے فیصلا دیا یہ اسپتال وفاق کے حوالے کئے گئے کیا عدالتوں نے بھی حملہ کیا؟ این آئی سی وی ڈی کی آڑ میں سالانہ اربون کی کرپشن ہورہی ہے شبہاز گل نے اسپتال دکھایاخصوصی دورہ نہیں کرنے آئے تھے جاتے ہوئے راستے میں اسپتال دیکھا حالات خراب تھے وزراء نے کہا یہ جیکب آباد کا اسپتال بند تھا اگر بند اسپتال تھا جیکب آباد کے اسپتال میں 100 سے زائد ڈاکٹر کیوں مقرر ہیں؟ ایک کروڑ اسی لاکھ کا بجیٹ کس کی جیب میں جاتا ہے؟ اسپتالوں کے بجیٹ میں ڈاکے ڈالے جارہے ہیں۔ جمس میں ڈاکٹر باہر سے بھیجے گئے جمس یو ایس ایڈ کااسپتال ہے۔ لاڑکانہ میں دو کروڑ کی دوائیوں کی چوری کی گئی اس کرونا کے حالات میں بھی دوائیوں کی چوری ہوئی۔ ڈی ایچ او کی جانب سے دوائیاں بیچی گئی اگر یوں دوائیاں مارکیٹ میں بیچی جاتی ہیں تو کتوں کی ویکسین کہاں سے ملے گیاور کیسے ملے گی۔ سارے کرپشن لاڑکانہ میں کیوں ہوتی ہیں سندھ کا ہر ڈی ایچ او صوبائی حکومت کو بھتہ دیکر دوائیاں بیچتے ہیں۔ سندھ کے تمام اسپتالوں میں دوائیاں بیچی جاتی ہے۔سندھ کے 111 اسپتال ایک اینج جی اوز کے حوالے ہیں تعلقہ اسپتال آپ لوگوں سے چلتے نہیں ہیں یہ بڑے اسپتال کیسے چلائیں گے۔ بلاول کا چیلینج واقعے ہم ہار گئے اس طرح ہم اسپتال نہیں چلا سکتے۔