سیشن جج کی جگہ سپیشل مجسٹریٹ کے الفاظ شامل کرنے کے اقدام کو پشاورہائی کورٹ میں چیلنج

سیشن جج کی جگہ سپیشل مجسٹریٹ کے الفاظ شامل کرنے کے اقدام کو پشاورہائی کورٹ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(نیوزرپورٹر)خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ14اے میں ترمیم کرکے ضلعی انتظامیہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے اورخیبرپختونخواایپڈیمک اینڈایمرجنسی ریلیف آرڈیننس2020میں ترمیم کرکے سیشن جج کی جگہ سپیشل مجسٹریٹ کے الفاظ شامل کرنے کے اقدام کو پشاورہائی کورٹ میں چیلنج کردیاگیاہے شبینہ نورایڈوکیٹ نے نورعالم خان ایڈوکیٹ کی وساطت سے پشاورہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائرکی ہے جس میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ خیبر پختونخواہ کی جانب سے ایک ایگزیکٹوآرڈرکے ذریعے ضابطہ فوجداری کی دفعہ14اے کے تحت سیشن جج کے اختیارات کو ضلعی انتظامیہ کو تفویض کئے گئے جبکہ خیبرپختونخواایپڈیمک اینڈایمرجنسی ریلیف آرڈیننس2020 اورایگزیکٹونوٹی فکیشن کے ذریعے12فروری2020ء کو قانون میں ترمیم کرکے ایک نیاآرڈیننس جاری کیاگیا جس کے تحت سیشن جج کی جگہ سپیشل مجسٹریٹ کے الفاظ شامل کئے گئے جوکہ غیرآئینی اورغیرقانونی اقدام ہے کیونکہ کسی بھی قانون میں ترمیم کرنے کے لئے باقاعدہ طریقہ کارہے جبکہ حکومت نے ایک ایگزیکٹوآرڈرکے ذریعے مذکورہ ترامیم کی ہیں جس کاآئینی وقانونی کوئی جوازنہیں بنتالہذاان ترامیم کو ماورائے آئین وقانون قرار دے کرکالعدم قرار دیا جائے پشاورہائی کورٹ کادورکنی بنچ آئندہ چند روز میں رٹ پٹیشن کی سماعت کرے گا۔