" پاکستان میں کورونا سے اموات 80 ہزار تک پہنچ سکتی ہیں اور 35 سے 40 لاکھ افراد۔۔۔" طبی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

" پاکستان میں کورونا سے اموات 80 ہزار تک پہنچ سکتی ہیں اور 35 سے 40 لاکھ افراد۔۔۔" ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) طبی ماہرین نے ملک میں کورونا سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی ہے اور جولائی اگست تک متاثرہ افراد کی تعداد 40 لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔اس بات کا انکشاف جیو نیوز کی تحقیق سے ہوا ہے جس میں ملک کے 4 بڑے شہروں سے غیر جانبدار طبی ماہرین کی آراءاور اعداد و شمار کو پرکھا گیا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کے صدر پروفیسر اشرف نظامی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی صورتحال آئندہ ماہ مزید خطرناک ہو سکتی ہے اور جولائی ،اگست تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 35 سے 40 لاکھ تک جاسکتی ہے جب کہ اموات بھی بڑھ 80 کر ہزار تک پہنچ سکتی ہیں۔
ڈاو¿ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنز کے پروفیسر سعید خان نے بھی ان ہی خدشات کا اظہار کیا ہے جن کے مطابق پاکستان میں اس وقت کورونا کے جتنے مریض سامنے آرہے ہیں اور جتنی اموات ہورہی ہیں وہ آنے والے وقتوں میں 4 سے 5 گنا تک بڑھ سکتی ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان کے صدر ڈاکٹر مسعود ہراج کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں نے احتیاط نہ کی تو مریضوں کی تعداد 10 لاکھ سے بھی بڑھ جائے گی۔طبی ماہرین نے کورونا کے ٹیسٹوں کی شرح میں اضافہ کے ساتھ مریضوں کی تعداد بڑھنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔
خیبر پختونخوا کے پرائیویٹ اسپتال انتظامیہ کے مطابق کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے تاہم صوبے میں صرف 22 فیصد افراد کے ہی ٹیسٹ ہی کیے جارہے ہیں، سرکاری اور نجی لیبارٹریز میں زیادہ ٹیسٹ کیے جائیں تو اگلے ماہ تک کیسز بہت زیادہ ہوجائیں گے۔خیبرپختونخوا کے نجی اسپتال کے پروفیسر مختیار زمان کے مطابق صوبے میں اگر آج ایک لاکھ ٹیسٹ یومیہ کیے جائیں تو کیسز کی تعداد 25 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
ملتان سے ڈاکٹرز پائنیئر یونٹی کے صدر ڈاکٹر شاہد راو¿ کا کہنا ہے کے کورونا کا ایک مریض 10 سے زائد افراد میں کورونا پھیلا سکتا ہے اس لیے مریضوں کی تعداد بڑھتی چلی جارہی ہے اور جس تیزی سے ملک میں مثبت رپورٹس آ رہی ہیں کسی دن 6 ہزار تو کبھی 6 ہزار سے زائد، یہ نمبر اس سے بھی زیادہ ہو سکتے ہیں جو حکومت بتا رہی ہے۔محققین کا دعویٰ ہے کہ ملک میں بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو کورونا سے متاثر ہیں، لیکن ان کا کوئی ریکارڈ نہیں۔