ملکی معیشت بالکل بیٹھ چکی ہے، صحت اورتعلیم کاشعبہ بہت نیچے چلاگیا،حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں،چیف جسٹس گلزاراحمد
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں کورونا ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ملکی معیشت بالکل بیٹھ چکی ہے، صحت اورتعلیم کاشعبہ بہت نیچے چلاگیا،لاتعدادگریجویٹس بےروزگارہیں،حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا ازخودنوٹس کیس کی سماعت جاری ہے،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے، چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ معلوم نہیں این ڈ ی ایم اے کیسے کام کررہا ہے ،این ڈی ایم اے اربوںروپے ادھر ادھر خرچ کررہاہے،معلوم نہیں این ڈی ایم اے کے اخراجات پر کوئی نگرانی ہے یا نہیں ،این ڈی ایم اے کے کام میں شفافیت نظرنہیں آرہی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ این ڈی ایم اے باہر سے ادویات منگوا رہا ہے ،نہیں معلوم یہ ادویات کس مقصد کیلئے منگوائی جا رہی ہیں ،جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا یہ ادویات پبلک سیکٹر ہسپتالوں کو فراہم کی گئیں ؟،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا ادویات سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹرز کی زیرنگرانی استعمال ہو رہی ہیں؟۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ این ڈی ایم اے کا آڈٹ جنرل آف پاکستان کرتا ہے،ادویات کی منظوری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی دیتی ہے، این ڈی ایم اے ادویات منگوانے میں سہولت کار کاکردار اداکررہا ہے ،چیف جسٹس نے کہاکہ باہر سے آنے والی ادویات کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے منظور ہونی چاہئے ۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ ڈریپ کےمطابق ادویات کا ریکارڈ رکھا جائے،عدالت نے کہاکہ کوائف اکٹھے کریں گے تواتنی دیرمیں مریض دنیاسے چلاجائےگا، بہترہوتاکوائف اکٹھے کرنےکی ذمہ داری ہسپتالوں کودی جاتی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کورونانے لوگوں کوراتوں رات ارب پتی بنادیا،نہیں معلوم اس کمپنی کے پارٹنرزکون ہیں،عدالت نے کہاکہ بیروزگاری اسی وجہ سے ہے حکومتی اداروں سے سہولت نہیں ملتی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ باقی شعبوں کوبھی سہولت ملے توملک کی تقدیربدل جائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ حکومت نے کاروباری افرادکوسہولت دینی ہے اشتہاردیاجائےگا،حکومت ایساکرے توملک میں صنعتی انقلاب آجائےگا،پیداواراتنی بڑھ جائےگی توڈالربھی 165سے 25 روپے کاہوگا،چیف جسٹس پاکستا ن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ملکی معیشت بالکل بیٹھ چکی ہے،صحت اورتعلیم کاشعبہ بہت نیچے چلاگیا،لاتعدادگریجویٹس بےروزگارہیں،حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ایک لاکھ لیبرواپس آرہی ہے،،قرنطینہ کے علاوہ حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں،،حکومت کے پاس کوئی معاشی منصوبہ ہے توسامنے لائے،حکومت کوئی کام نہیں کررہی بلکہ بیان بازی کررہی ہے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ حکومت کی بیان بازی سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ ہمیں یاد ہے ڈالرکبھی 3 روپے کا ہوتا تھا،مشرق وسطیٰ سے آنے والے پاکستانیوں کوکہاں کھپایاجائےگا؟مشرق وسطیٰ سے آنے والے پاکستانی 3 ماہ جمع شدہ رقم سے نکال لیں گے،مزدورکیاکریں گے،حکومت کا کوئی پلان ہے؟،50ہزارسے ایک لاکھ مزدورمشرق وسطیٰ سے واپس آرہاہے ،تعلیمی اداروں سے لوگ فارغ التحصیل ہورہے ہیں،فارغ التحصیل افراد کوکھپانے کاکیاطریقہ ہے؟،ہماری صحت اورتعلیم بیٹھی ہوئی ہے،کوئی ادارہ بظاہرکام نہیں کررہا۔