سائنس نے ستارہ شناسوں کی لٹیا ڈبو دی،قسمت کے ستاروں کے بارے میں ہمارے تمام خیالات کو بالکل غلط ثابت کر دیا
لندن (نیوز ڈیسک) دنیا میں ایسے عقل کے دشمنوں کی کمی نہیں ہے جو ستاروں پریقین رکھتے ہیں اور ہر روز اپنے سٹار کے بارے میں بتائی گئی اول فول باتوں کو پڑھ اور سن کر اپنی قسمت کا اندازہ لگاتے ہیں۔ ستارہ شناس اور نجومی بھی اخبارات کے ذریعے اور ٹی وی چینلوں پر بیٹھ کر بتاتے رہتے ہیں کہ آج کیپری کورن کے حالات بہت اچھے رہیں گے اور پائسس کو کوئی خوشی ملے گی، لبرا کو نیا دوست ملے گا جبکہ لیو کی کسی سے لڑائی ہوسکتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔ اگرچہ مذہبی تعلیمات بھی اس قسم کی جہالت اختیار کرنے سے منع کرتی ہیں لیکن بدقسمتی سے لوگوں کی بڑی تعداد ان فضول باتوں پر یقین رکھتی ہے، مگر اب ان گمراہ لوگوں کو جدید سائنس نے بھی آنکھیں کھولنے کا ایک شاندار موقع فراہم کردیا ہے۔
مزید پڑھیں:انسانوں کی ذہانت کا راز ہاتھوں میں پوشیدہ
معتبر برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی“ کے پروگرام Stargazing Live میں سائنسدانوں نے یہ چشم کشا انکشاف کیا ہے کہ 12 برجوں کا سارا نظام ہی جہالت پر مبنی ہے اور درحقیقت کسی بھی شخص کا سٹار وہ نہیں ہے جو وہ سمجھتا ہے۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ Precessionیا Wobbling Effect کی وجہ سے ستاروں اور سیارہ زمین کی باہم پوزیشن وقت کے ساتھ بدل رہی ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بروج کے نظام کی تخلیق سے لے کر اب تک 2000سال کے دوران 12 برجوں کی جگہ یکسر بدل گئی ہے۔ اس فلکیاتی تبدیلی کا نتیجہ یہ ہے کہ 12 برجوں کا موجودہ نظام بالکل بے معنی ہے اور جب کوئی ستارہ شناس آپ کو قسمت کا حال بتارہا ہوتا ہے تو وہ محض اول فول اور جھوٹ بول رہا ہوتا ہے جس پر یقین کرنا جہالت کے سوا کچھ نہیں۔
ماہرین فلکیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر خلا کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا بھی جائے تو اس کے حصے 12 نہیں بلکہ 13 بنتے ہیں اور یوں ایک تیرہواں سٹار Ophiuchus بھی بنتا ہے جسے قدیم آسٹرولوجرز نے محض اس وجہ سے اپنے ستارہ شناسی کے نظام میں شامل نہیں کیا کہ ان کا حساب کتاب سیدھا سادہ اور آسان رہے۔ 13 برجوں کے حساب سے 30 نومبر اور 18 دسمبر کے درمیان پیدا ہونے والوں کا سٹار Ophiuchus ہے۔ سٹارز پر یقین رکھنے والوں اور ان کے ذریعے قسمت کا حال جاننے والوں کو سائنسدانوں نے مشورہ دیا ہے کہ وہ کچھ وقت نکال کر اس بارے میں جدید فلکیات کی تحقیقات ضرور پڑھیں تاکہ اس جہالت اور گمراہی سے نجات پاسکیں۔