لاہور
لاہور سے چودھری خادم حسین
خوشیاں جو روٹھ گئی ہیں ان کو واپس لانے کی ہر کوشش داد کی مستحق ہے۔ دہشت گردی اور خراب موسم کے باوجود ہارس اینڈ کیٹل شو اور جشن بہاراں کے انعقاد نے لوگوں کو کچھ حوصلہ دیا تھا کہ یوحنا آباد کا سانحہ پیش آ گیا اور اس افسوسناک واقع نے پھر سے اداس کر دیا، تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عزم میں کوئی لرزش نہ آئی۔ حکومت اور مسلح افواج ایک صفحہ پر ہیں، چنانچہ جہاں یوحنا آباد کے سانحہ کے بعد درپیش مسائل کو سنبھالا گیا اور جا رہا ہے وہاں شہریوں کو کچھ تازہ ہوا دینے کی بھی کوشش جاری ہے۔
مرکزی سطح پر مسلح افواج نے یوم پاکستان کی سالانہ پریڈ کی روائت کو پھر سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا تو پنجاب حکومت نے بھی اپنا حصہ ڈالا، یوں اس مرتبہ پورے ملک میں یوم پاکستان کو پورے جوش سے منایا گیا۔لاہور میں جشن بہاراں والوں نے لاہور کینال کو اور بھی زیادہ جاذب نظر بنایا اور روشنیوں سے مزین کیا کہ شہریوں کی بھاری تعداد بچوں کے ساتھ دیکھنے کے لئے نکل کھڑی ہوئی۔ دوسری طرف حکومتی سطح پر یوم پاکستان کے حوالے سے پریڈ کا اہتمام کیا گیا جسے حفاظتی نقطہ ء نظر سے کم اور محفوظ فاصلے پر رکھا گیا لیکن اس میں ہر طبقہ فکر کی شرکت کو یقینی بنا کر اس عزم کا اظہار کر دیا گیا کہ خوشیاں چھیننے والوں کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا، یوں بھی یوم پاکستان کی اس پریڈ کا نام بھی پریڈ عزم پاکستان رکھ دیا گیا جو لبرٹی چوک سے مین مارکیٹ گلبرگ تک رکھی گئی ایک روز قبل ریہرسل ہوئی تو بھی شہریوں نے دیکھی اور یوم پاکستان کو باقاعدہ پریڈ دیکھنے والے بھی بہت تھے۔
اس پریڈ کو جاذب نظر بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ تعاون حاصل کیا گیا۔ لبرٹی چوک اور مین مارکیٹ کے ساتھ ساتھ راستوں کو روشنیوں سے منور کیا گیا، فن کاروں نے اپنا حصہ ڈالا اور فن کا مظاہرہ کیا جبکہ کھلاڑیوں نے بھی شرکت کرکے اپنا حصہ ڈالا۔ خواتین کی کرکٹ، فٹ بال اور کبڈی کی کھلاڑیوں نے شرکت کی تو معروف کرکیٹر بھی آئے یوں یہ دن روائت سے ہٹ کر بھی منایا گیا کہ روائت کے مطابق نماز فجر کے بعد قرآن خوانی ہوئی، اکیس توپوں کی سلامتی دی گئی اور مزار اقبال پر بھی حفاظتی دستے کی تبدیلی کا خوبصورت منظر تھا جبکہ یادگار قرارداد پاکستان(مینار پاکستان) پر بھی رونق رہی، شہری یہاں آکر قرارداد پاکستان بھی پڑھتے رہے جو مینار پر کندہ ہے۔
لاہور میں یوم پاکستان اور جشن بہاراں کے علاوہ دینی جماعتوں کی دو مختلف اور بڑی کانفرنسیں بھی ہوئیں، اہل سنت و الجماعت (بریلوی) حضرات نے ’’گنبد خضریٰ ملین کانفرنس‘‘ کے عنوان سے مینار پاکستان پر اجتماع کیا جو بہت بھرپور تھا، اس کانفرنس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوج کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ ملک سے اس لعنت کا خاتمہ ضروری ہے کہ اس نے پوری قوم کو اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ علماء کرام نے زور دے کر کہا کہ اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکام اور سنت کے مطابق کسی بھی مسلمان کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے اور جو ایسا کررہے ہیں وہ مسلمان کہلانے کے حق دار نہیں ۔ اس کانفرنس میں حکومت سے شکایات بھی کی گئیں اور کہا گیا کہ اہل سنت کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہاہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کے بعض اقدامات کو انتظامیہ اور پولیس غلط طور پر نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس سے اہل سنت کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور یہ ناقابل برداشت ہے۔ حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ اس کانفرنس سے ڈاکٹراشرف جلالی، ثروت قادری اور علامہ اویس نورانی کے علاوہ ممتاز علماء نے خطاب کیا،اسی روز(اتوار) چوبرجی میں جماعت الدعوٰۃ کے مرکز میں نظریہ پاکستان کے عنوان سے کانفرنس منعقد کی گئی صدارت حافظ سعید نے کی۔ جنرل (ر) حمید گل، پیراعجاز ہاشمی، ابتسام الٰہی ظہیر اور دیگر علماء کرام نے شرکت اور خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں واضح کیا گیا کہ ملک کو سیکولر بنانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔یہ ملک اسلام کے لئے اسلام کے نام پر بنا اور اس میں اسلام ہی کا نفاذ ہو گا۔ کانفرنس میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ سب کلمہ گو ایک قرآن اور ایک رسولؐ کو مانتے ہیں، یہاں کسی اور ازم کی گنجائش نہیں۔ حافظ سعید نے اپنے مخصوص انداز میں کشمیر کو آزاد کرانے کے عزم کا اظہار کیا۔