شامی اپوزیشن میں شمولیت کا الزام ، اسرائیلی عرب نوجوان کو گیارہ ماہ قید کی سزا
یروشلم ( آن لائن )اسرائیل کی ایک مقامی عدالت نے شامی صدر بشارالاسد کیخلاف سرگرم اپوزیشن کی نمائندہ فوج میں شمولیت کے لیے غیر قانونی طریقے سے شام کا سفر کرنے کی پاداش میں ایک عرب نڑاد اسرائیلی نوجوان کو گیارہ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی عدالت کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ ملزم 21 سالہ یوسف نصراللہ کا تعلق مقبوضہ فلسطین کے قلنسو قصبے سے ہے۔ وہ پچھلے سال اردن کے راستے شام میں اپوزیشن کے ہمراہ لڑںے کے لیے دمشق کا سفرکرچکا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نصرا للہ 19 اپریل 2014ء کو شام میں داخل ہوا لیکن وہ اپوزیشن کے بجائے شامی فوج کے ہتھے چڑھ گیا جہاں اسے دوران حراست وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ شامی فوج نے اسے اسرائیل کے فوجی اڈوں کے بارے میں اہم معلومات بھی حاصل کیں۔ ملزم نے اسرائیلی عدالت کو بتایا کہ شامی فوج نے اسے 12 دسمبرکو رہا کیا جس کے بعد وہ اسرائیل واپس آگیا تھا۔ جہاں اسے 19 دسمبر کو اسرائیلی پولیس نے گرفتارکرلیا۔ اس نے بتایا کہ شام اور اسرائیل میں جیلوں میں رہنے کے باعث اس کی صحت بری طرح خراب ہوئی ہے۔اسرائیلی عدالت کی خاتون ترجمان نے ملزم یوسف نصراللہ کو دی گئی سزا کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی اسرائیل سے تعلق رکھنے والے متعدد عرب شہریوں کو شام کی لڑائی میں حصہ لینے کی پاداش میں سزائیں دی جا چکی ہیں۔خیال رہے کہ رواں مارچ کے اوائل میں شام میں سرگرم تنظیم دولت اسلامی’’داعش‘‘ نے ایک 19 سالہ فلسطینی محمد سعید مسلم کو اسرائیلی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کے الزام میں قتل کردیاتھا۔ مقتول فلسطینی نوجوان کا خاندان پہلے مقبوضہ مغربی کنارے میں تھا۔ تاہم اس نے 1994ء میں اسرائیلی شہریت حاصل کرلی تھی جس کے بعد وہ مشرقی بیت المقدس کی النبی یعقوب کالونی میں منتقل ہوگیا تھا۔