قوم کے ساتھ سچ بولنے والے ، قائد اعظم جیسے دیانتدار لیڈر پر کوئی شخص انگلی نہیں اُٹھا سکتا ،مجیب الرحمٰن شامی
لاہور(ایجوکیشن رپورٹر) پاکستان کے قیام کی ایک بڑی وجہ ہندو کی تنگ نظری اور تنگ دلی تھی۔قرارداد پاکستان میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم ہندوؤں کے ساتھ نہیں رہیں گے بلکہ اپنے لیے علیحدہ وطن حاصل کریں گے۔قومی سطح کی ایسی قرارداد کو بھلایا نہیں جا سکتا ، ہم میں سے ہر ایک قرراداد لاہور کے پس منظر سے ضرور آگہی حاصل کرے،پاکستان کا قیام جمہوری جدوجہدکے نتیجے میں اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اوراس کی بقاء کا دارومدار بھی اسلام اور جمہوریت میں ہے لہٰذامحنت اور سچائی کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی ہے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں قرارداد لاہور کی پلاٹینیم جوبلی کے موقع پر منعقدہ دوروزہ قراردادلاہور کانفرنس بعنوان’’ قرارداد لاہورماضی کی تاریخ ، حال کا جائزہ اور مستقبل کی امیدیں‘‘ کے دوسرے روز اختتامی سیشن کے دوران کیا۔ اس سیشن کی صدارت سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت میاں محبوب احمدنے کی،ایڈیٹر انچیف روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سیاسی و فوجی قیادتوں میں کشمکش رہی ہے لیکن آج دونوں اداروں میں ہم آہنگی دکھائی دیتی ہے مگرفوجی اور سیاسی قیادتوں کو اپنا اپنا کام کرنا چاہئے۔ نئی نسل ہی اس ملک کا مستقبل ہے ، وہ اپنے آپ کو اس کیلئے تیار کرے اور اپنی پوری توجہ تعلیم پر دے۔انہوں نے کہادیانت کسی بھی رہنما کی پہلی صفت ہوتی ہے ،قائداعظمؒ دیانتدار انسان تھے اور دنیا میں ایک شخص بھی ایسا نہیں جو ان کی دیانت پر انگلی اٹھا سکے۔ایک مسلمان لیڈر کی دوسری صفت صداقت ہے کہ وہ ہمیشہ سچ بولے، کرپشن نہ کرے ۔یہ صفات کسی بھی رہنما میں آجائیں تو وہ مسائل حل کر سکتا ہے مگر افسوس کہ آج جھوٹ بہت عام ہو چکا ہے حالانکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے، ان حالات میں جب دن رات جھوٹ بولا جا رہا ہو اللہ تعالیٰ کی رحمت کیسے نازل ہو گی۔انہوں نے کہا حیران کن امرہے کہ ہمارے یہاں ابھی تک یہ بحث چل رہی ہے کہ ہمارا ذریعۂ تعلیم اردو یا انگریزی ہونا چاہئے۔انگریزی پر دسترس ضرور ھاصل کریں لیکن ابتدائی سطح پرذریعۂ تعلیم اردو ہی ہونا چاہئے حالانکہ آج صحت اور تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ ایک صحت مند اور باعلم قوم ہی ملک کو توانا رکھ سکتی ہے۔پاکستان کے سابق صدرمحمد رفیق تارڑ نے کہا آج جھوٹ بولنا بہت عام ہو گیا ہے حالانکہ نبی کریم کے فرمان کا مفہوم ہے کہ مسلمان کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا ۔آپؐ کی حیات طیبہ ہم سب کیلئے ایک نور کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی پیروی ہی دنیا و آخرت میں نجات کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا قائداعظمؒ انگریزی زبان میں تقریر اور گفتگو کیا کرتے تھے ،ایک مرتبہ آپ صوبہ خیبر پختونخوا (سابقہ صوبہ سرحد)میں ایک جلسے کے دوران انگریزی میں خطاب کررہے تھے ، وہاں موجود ایک شخص نے ان پڑھ پٹھان سے پوچھا تمہیں کچھ سمجھ آ رہی ہے کہ قائداعظمؒ کیا کہہ رہے ہیں تو اس نے کہا ہاں،مجھے معلوم ہے کہ قائداعظمؒ جو کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے۔میری آپ سب سے بھی یہی گزارش ہے کہ جھوٹ سے اجتناب کریں اور کسی بھی حالت میں سچ کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔اللہ تعالیٰ ہم میں سے ہر ایک کو اس ملک کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ ہماری نسل نے قرارداد پاکستان کے حقیقی مقاصد کو بھلا دیا تھا لیکن مجھے امید ہے کہ نئی نسل ان مقاصد کے حصول کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔قومی سطح کی ایسی قراردادوں کو بھلایا نہیں جا سکتا ، ہم میں سے ہر ایک قرراداد لاہور کے پس منظر سے ضرور آگہی حاصل کرے۔ پاکستان کے قیام کی ایک بڑی وجہ ہندو کی تنگ نظری اور تنگ دلی تھی۔ بھارت میں موجودہ حکمران بھی اس قسم کی ذہنیت کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ان کے انتہا پسندانہ عزائم اور بیانات ان لوگوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں جو آپس میں پیارر و محبت کی پینگیں بڑھانے کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا آج اساتذہ کرام اور والدین بچوں کو مسلم قوم اور مسلمان کی خصوصیات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ نبی کریمؐ کی حیات طیبہ سے رہنمائی لیں۔ قائداعظمؒ سے پوچھا گیا کہ آپ کا لیڈر کون ہے تو آپ نے کہا میرے رہنما نبی کریمؐ ہیں۔آپؐ کی سیرت ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔میثاق مدینہ کے ذریعے آپؐ نے بتایا کہ مختلف الخیال لوگ ایک جگہ پر کیسے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔فتح مکہ کے موقع پر آپؐ نے فرمایا کہ میں نے آج علم کا عَلم بلند اور جہالت کو اپنی ایڑھیوں کے نیچے روند دیا ہے۔خطبہ حجۃ الوداع میں آپؐ نے خواتین کے حقوق کے متعلق بھی تفصیل سے بتایا۔انہوں نے کہا کہ نئی نسل اپنی مکمل توجہ تعلیم پر دے،اگر آپ کا اپنے دین پر یقین ہے تو علم ضرور حاصل کریں۔ پروفیسر ہمایوں احسان نے کہا ایسا لگتا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے۔اپنے مفادات کے حصول کی خاطر اس قوم کے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ معاشرہ نئی کروٹ لے رہا ہے اور نئی نسلوں سے ہمیں بہت امیدیں وابستہ ہیں۔محمد علی جناحؒ کرپشن کو سخت ناپسند کرتے تھے۔محنت اور سچائی کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی ہے۔معروف کالم نگار اور سینئر صحافی رؤف طاہر نے کہا کہ قائداعظمؒ کے بدترین ناقدین بھی یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ آپ جیسا دیانتدار کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتیں ہیں۔ پاکستان کا قیام جمہوری جدوجہدکے نتیجے میں اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اس کی بقاء کا دارومدار بھی اسلام اور جمہوریت میں ہے۔ ہماری سیاسی اور جمہوری حکومتوں کی کارکردگی بھی قابل رشک نہیں رہی۔ جمہوری اور سیاسی اقدار جمہوری اور سیاسی عمل کے تسلسل سے ہی نشوونما پاتی ہیں مگر بدقسمتی سے یہاں طالع آزما آتے رہے اور اس شجر کے برگ و گل کو نوچتے رہے۔ جمہوریت میں عوام، میڈیا اور سب طبقات مل کر سیاستدانوں کو راہ راست پر رکھتے ہیں۔ موجودہ حالات میں سیاسی اور عسکری قیادت کو ایک دوسرے کے رفیق کی بجائے ایک دوسرے کے حریف کے طور پر پیش کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہیقیوم نظامی نے کہا کہ اہل لاہور خوش قسمت ہیں کہ اسی شہر میں قرارداد لاہور منظور ہوئی۔ اس قرارداد میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم ہندوؤں کے ساتھ نہیں رہیں گے بلکہ اپنے لیے علیحدہ وطن حاصل کریں گے۔حقیقی قائد وہ ہوتا ہے جو ہمیشہ سچ بولے ،قائداعظمؒ بھی ہمیشہ سچ بولتے تھے۔قائداعظمؒ نے اپنی زندگی میں ہی ایک عظیم مقصد میں کامیابی حاصل کی ۔قرارداد پاکستان کی منظوری کے موقع پر قائداعظمؒ کے خطاب کا ضرور مطالعہ کریں،اس میں آپ نے دوقومی نظریے کا مقدمہ انتہائی مدلل انداز میں ہندوؤں اور انگریزوں کے سامنے پیش کیا۔موجودہ سیاسی نظام قائداعظمؒ کے فرمودات کی نفی ہے۔قائداعظمؒ کی قیادت میں مسلمانان برصغیر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گئے تھے۔پاکستان تا قیامت قائم و دائم رہے گا کیونکہ یہ اللہ کی پناہ میں ہے اور اس کے محافظ اس کے عوام ہیں۔ مجیب الرحمن شامی