ہم ان کے پیروکار نہیں جنہوں نے نوجوانوں کو ٹارگٹ کلر، دہشتگرد اور ’’را‘ ‘ کا ایجنٹ بنادیا ، مصطفی کمال

ہم ان کے پیروکار نہیں جنہوں نے نوجوانوں کو ٹارگٹ کلر، دہشتگرد اور ’’را‘ ‘ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


حیدرآباد(آن لائن) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ 30 سال سے ایم کیواایم کے وزیر اور گورنر ہیں لیکن حیدرآباد والوں کو یونیورسٹی نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ الطاف حسین اللہ سے رجوع کریں اور اپنی اگلی زندگی کی تیاری کریں۔ وہ لطیف آبا دمیں پاک سرزمین پارٹی کے دفتر کی افتتاحی تقریب میں شریک کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ہمراہ انیس ایڈوکیٹ، رضا ہارون، انیس قائم خانی اور دیگر بھی موجو دتھے۔ مصطفی کمال نے کہاکہ الطاف حسین کبھی صحافیوں کو ، کبھی جرنیل کو اور کبھی پارٹی عہدیداروں کو گالی دیتے ہیں۔ رات کو گالی دیتے اور صبح معافی مانگ لیتے۔ متحدہ قائد نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی سے گفتگو کرانے کیلئے فراڈیئے کو پیسے دیئے،جن لوگوں کو رینجرز پکڑتی ہے کیا آپ کے معافی مانگنے کے بعد رینجرز بھی اُن کو معاف کردیتی ہے ۔ اس شخص کو لاشیں، اسیر اور لاپتہ کارکن چاہئیں تاکہ ان کی سیاست چلتی رہے نے کہاکہ ہم ان کے پیروکار کبھی نہیں ہوسکتے جنہوں نے مہذب اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو ٹارگٹ کلرز، دہشت گرد اور ’’را‘ ‘ کا ایجنٹ بنادیا۔ یہ اُن طالبان اور بی ایل اے سے بھی برا کام ہے جو اعلانیہ ایجنٹ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں تھی ، ہم عزت کی زندگی گزار رہے تھے لیکن جب ہماری آنکھوں سے پردے ہٹے تو ہم نے سوچا کہ ایمان کے آخری درجے پر فائز ہوتے ہوئے اپنے گناہوں کی تلافی کریں گے۔ ہم منافق نہیں ہم مزید گناہ گار نہیں ہونا چاہتے تھے اور پھر ہم اپنا سب کچھ چھوڑ کر یہاں چلے آئے۔ ہمارا ارادہ واپس جانے کا نہیں ، ہم ٹی وی پر دیکھتے تھے کہ فلاح شخص کو پکڑا ہے اسے ’’را‘‘ کا ایجنٹ بتایا جاتا تھا اور ایم کیوایم کہتی تھی کہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ ہم سوچتے تھے کہ اگر اسی طرح ماردیئے گئے تو اللہ ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ اللہ کو کچھ اور ہی منظور ہے ، اللہ تعالیٰ ہم لوگوں سے کام لینا چاہتا ہے ، آنے والی نسلوں کو تباہ ہونے سے بچانا چاہتا ہے ، ہمارے پاس وقت نہیں ، ہم 25 ماہ میں ان خرافات کو دفن کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی کے ماننے والوں پر لازم ہے کہ ہمارے سیاسی مخالفین سے سب سے پہلے محبت کریں، ان کی عزت کرنا سیکھیں ، یہ پاکستان ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے، کوئی مذہب، کوئی قومیت ، کوئی سیاسی پارٹی کے نام پر دھڑے بناکر بیٹھا ہوا ہے ، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ایسی سیاست کریں کہ اس کے مزید ٹکڑے ہوں، ہم پاکستان کو جوڑنے آئے ہیں ،

مزید :

صفحہ اول -