کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ کے وزیربرائے ماحولیات سکندر میندھرو نے کہا ہے کہ رواں سال بھی گزشتہ برس کی طرح گرم ترین ہوگا،محکمہ موسمیات نے ابھی سے الرٹ جاری کردیا ہے ۔گرمی سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے تمام اداروں اور محکموں کے علاوہ عوام کو بھی آگے آنا ہوگا، سب کو اپنے اپنے فرائض اور ذمے داریاں اداکرنا ہوں گی تبھی موسم گرما کی تباہ کاریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کی جانب سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار میں محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ،سول اورجناح ہسپتال کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پاکستان ڈیزآسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔سیمینارسے فوری طبی امداد(ایمرجنسی)، آفات سے بچاؤ(ڈیزاسٹر منیجمنٹ)، ہنگامی حالات میں امداد(ایمرجنسی ریسپانس) موسمیات اور ماحولیات کے شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے خطاب کیا۔سیمینار میں موضوع سے مناسبت رکھنے والے سرکاری و غیر سرکاری اداروں، سماجی تنظیموں کے سربراہوں کے علاوہ اساتذہ، طلباء و محققین کی کثیر تعداد کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اپنے خطاب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ممکنہ گرمی کی لہر سے کامیابی کے ساتھ نبرد آزما ہونے اور اُس سے بچاؤ کے لیے ضروری تھا کہ تمام متعلقہ ادارے مل بیٹھیں اور ایک دوسرے کے تجربات و صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے آگے کا لائحہ عمل طے کریں، اس لیے موجودہ سیمینار کے ذریعے انہیں یہ موقع فراہم کیا گیا۔سکندرمیندھرو نے کہا کہ گزشہ سال صوبہ سندھ میں آنے والی شدید گرمی کی لہر سے ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا لیکن اس سال اورآئندہ کبھی ایسا نہ ہو اس کے لئے ابھی سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی ۔وزیرماحولیات نے کہا کہ سیمینار کا مقصد ،شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا اور عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے تاکہ وقت آنے پر زیادہ سے زیادہ نقصانات سے بچا جا سکے۔انہوں نے محکمہ موسمیات کو خصوصی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں عوام کو بروقت آگاہ کریں تاکہ عام عوام اپنے طور بھی اس سلسلے میں ضروری اقدامات کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ گرمی کی تباہی کے حوالے سے آگاہی صرف اس ہال تک محدود نہ رہے بلکہ دل و جان سے اس تباہی سے بچاو کے لیے سب اپنا اپنا کردار ادا کریں، یہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔ سیمینار کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل نے کہا کہ کسی بھی قسم کی قدرتی آفت کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب مل کر پہلے سے ہی ایسی ممکنہ آفت کے سدباب کے لیے تمام قابل عمل اقدامات کو یقینی بنائیں۔ کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کی لہر سے بچاؤ کے لیے مربوط کوششیں کرنی چاہئیں تاکہ کسی بھی سطح پر کئی اداروں کی جانب سے یکساں اقدامات کی بجائے باہمی رابطے کے بعد کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کی جاسکے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی روشن علی شیخ نے اپنے خطاب میں رابطے کے فقدان کو گرمی کی لہر سے بچاؤ میں ایک اہم رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ تمام دیگر اداروں کو ایسے مواقع پر ایک دوسرے کے ساتھ رابطے بڑھاتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ پریزنٹرز میں صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکڑ جنرل سید سلیمان شاہ، محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر عبدالرشید، جے پی ایم سی کی جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی، سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جمیل صدیقی، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسد آفریدی ، سماجی تنظیم لیڈ پاکستان کے جنرل منیجر حماد رضا اور ماہر ماحولیات شاہد لطفی شامل تھے۔ مقررین نے سیمینار کے مندوبین کو بتایا کہ گرمی کی لہر سے متائثرین کی علامات میں سر درد ، چکر آنا/سر گھومنا، شدید پیاس لگنا ، الٹی و متلی ،گرم ،سرخ،خشک جلد ،کمزوری و پٹھوں کا کھنچاؤ، اچانک تیز بخار آنااوربے ہوشی شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق گرمی کی لہر سے بچنے کے لیے عوام کو چاہئے کہ گرمی کی لہر کے دوران بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔اگر گھر سے باہر نکلنے کی ضرورت پیش آئے تو اپنے سر کو کیپ یا کسی رومال سے ڈھانپیں۔دوران گرمی پانی اوراگر ممکن ہوتو نمک یا لیموں ملا ٹھنڈا پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ ہلکے رنگ کے ڈھیلے کپڑے پہنیں،گوشت کھانے سے پرہیز کریں اور سبزیاں اور موسمی پھلوں کا استعمال کریں۔