لاہور ہائیکورٹ نے لاک ڈاؤن کے باعث بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی تفصلات طلب کرلیں
لاہور (نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم خان، مسٹر جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عائشہ اے ملک، مسٹر جسٹس شاہد جمیل خان اور مسٹر جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل فل بینچ نے "کرونا وائرس کیس "میں وفاقی اور پنجاب حکومت سے ایران جاکر واپس آنے اوروہاں رہ جانے والے زائرین کے علاوہ یورپ،امریکہ اوراردن سمیت وزٹ ویزا پر بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرلیں،عدالت نے لاک ڈاؤن کے دوران نجی اداروں کے ملازموں کو تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے،ڈیلی ویجز اور دیہاڑی دار افراد کو رقم کی تقسیم سے متعلق اقدامات کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔عدالت نے پنجاب حکومت کو نجی شعبے سے مل کرکروناکے سستے ٹیسٹ یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے، فاضل بنچ نے لاہورہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن بہاولپور کی طرف سے دائر اس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے وفاقی حکومت نے کام نہیں کرنا، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے کوئی کام کرنا بھی ہے یا صرف زبانی جمع خرچ کرنا ہے؟ایران سے واپس آنے والوں کو تفتان میں روکنے کی بجائے ملک بھرمیں کرونا پھیلا دیا گیا، ایران میں موجود ہمارے سفارت خانہ نے کیا کام کیاہے؟ کیاایران میں ہماری ایمبیسی کے پاس ان پاکستانیوں کا ڈیٹا موجود نہیں؟فاضل بنچ نے قرنطینہ میں خدمات کے لئے سکولوں کے اساتذہ کو طلب کرنے کاسخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کی سرزنش بھی کی،فاضل بنچ نے مختلف معاملات کی وضاحت طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ قطر سے لوگ کس پالیسی کے تحت پاکستان لائے گئے ہیں؟جو لوگ دیگر ملکوں میں پھنسے ہوئے ہیں انہیں واپس کیوں نہیں لایاجارہا؟حکومت اپنی بنائی پالیسی پر دوہرا معیار نہیں اپناسکتی،کرونا وائرس کی وجہ سے دیہاڑی دار افراد متاثر ہوئے ہیں ا ن کی مددکے لئے کیا اقدامات کئے ہیں؟ حکومت جو فنڈ دے رہی ہے اس کی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہے؟رمضان المبارک سے قبل زکوٰۃ کے کیسے کاٹی اور بانٹی جا سکتی ہے؟اس ہنگامی صورتحال میں بیت المال سے کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتاہے؟ صاحب حیثیت لوگ جو راشن دینا چاہتے ہیں اس حوالے سے کیاکوئی پالیسی بنائی گئی ہے؟کیا حکومت نے ڈیلی ویجز اوردیہاڑی دار افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیاہے؟جو انڈسٹری کے افراد گھروں میں بیٹھائے گئے کیا انہیں تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنایاگیا ہے؟عدالتی استفسار پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایاکہ ملک میں اس وقت ہیلتھ ایمرجنسی لاگوہے، جس پر فاضل بنچ نے کہا کہ کیا کسی صوبائی حکومت یا وفاقی حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیاہے؟جسے آپ ہیلتھ ایمرجنسی کہہ رہے ہیں اس میں تو کچھ بھی نہیں،حکومت طریقے سے نہیں چلے گی تو کام نہیں ہوگا،آپ آئین اور قانون کے مطابق عدالت کوبتائیں کہ کیا ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے،کسی حکمران کے منہ سے لفظ نکلنا قانون نہیں ہوتا،عدالت نے سیکرٹری سپیشلائزڈہیلتھ سے کہا کہ آپ کیسے کام کررہے ہیں کہ سکول کے اساتذہ کو قرنطینہ چلانے کے لئے بلا رہے ہیں، آپ کے پاس میڈیکل کالج کے چوتھے اور پانچویں سال کے طالب علم ہیں،انہیں بلائیں،فاضل بنچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اس وقت ایران میں کتنے پاکستانی محصور ہیں؟ اس بابت آئندہ سماعت پر مکمل تفصیلات دی جائیں۔سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ لاہورمیں سرکاری ہسپتالوں میں 430 اورنجی شعبے کے452وینٹی لیٹرموجود ہیں،آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد بیگ نے منشیات کے مقدمے میں ائیرپورٹ سے پکڑے گئے ایک قیدی میں کرونا وائرس کی تصدیق کی،انہوں نے بتایاکہ قیدی کوآئسولیشن میں رکھا گیا،اس قیدی کے ساتھ 490قیدی تھے ان کوبھی آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔ اس کیس کی مزید سماعت 27مارچ کوہوگی۔
کرونا کیس سماعت