مسلم لیگ (ن )کا روشن وژن
پاکستان مسلم لیگ ن نے بڑے روشن وژن کے ساتھ قومی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور ملک کی باگ ڈور ہاتھ میں آنے کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے ماضی کے دیگر حکمرانوں کے برعکس اپنے وژن کی تکمیل کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جس کے ثمرات آج سب کے سامنے ہیں۔ مشرف سے لیکر زرداری دور تک ملک میں دہشت گردی کے ناسور نے جس طرح تباہی پھیلائے رکھی اُس سے کون واقف نہیں، ہزاروں جانیں اس کی بھینٹ چڑھ گئیں جبکہ ڈرون حملے جلتی پرتیل کا کام کرتے رہے ۔ آج امن و امان کے حالات سب کے سامنے ہیں ، ڈرون حملے قصہ پارینہ بن چکے ہیں جبکہ شدت پسندی کامعاملہ بھی احسن طریقے سے حل کیا جارہا ہے ۔سابق دورِ حکومت کے دوران انرجی سیکٹر میں لوٹ کھسوٹ کا جو بازار گرم کیا گیا اُس کی مثال ملنا ممکن نہیںلیکن مسلم لیگ ن کی حکومت نے انتہائی قلیل عرصے میں 480ارب روپے کے سرکلر ڈیبٹ کا خاتمہ کیا، لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے تقریباً ڈھائی ہزار میگاواٹ کے منصوبوں پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا جبکہ نندی پور پاور پراجیکٹ کی آٹھ ماہ کی ریکارڈ مدت میں تکمیل عوام سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی جنونی محبت کا ثبوت ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے چین سے برادرانہ تعلقات مزید مستحکم کرنے پر خاص توجہ دی جس کی بدولت چین پاکستان میں توانائی کی پیداوار اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر 35ارب ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کررہا ہے ۔سابق حکمرانوں کی ساکھ کا یہ عالم تھا کہ امداد تو بڑی دور کی بات کوئی انہیں خیرات بھی نہیں دیتا تھا کہ یہ بھی کرپشن کی نذر ہوجائے گی ۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کی بہترین ساکھ کا یہ عالم ہے کہ ورلڈ بینک نے پاکستان میں توانائی کے منصوبوں اور فنانشل ریفارمز کے لیے بارہ ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ جامشورو پاورپلانٹ کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔کرپشن سابق حکومت کا سمبل بن چکا تھا مگر ن لیگ نے ان کے خاتمے کے لیے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے۔ دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے مواصلاتی انقلاب برپا کیا گیا اور انتہائی صاف و شفاف نیلامی کے ذریعے تھری جی اور فور جی لائسنس جاری کیے گئے جن سے ملک کو 1.18ارب ڈالر حاصل ہوئے ۔
سابق حکومت کے دور میں پاکستان ریلوے کو جس طرح تباہ و برباد کیا گیا اس کی کہیں مثال نہیں ملتی، ریلوے کا وزیر ایک ایسے شحص کو بنایا گیا جس نے ریلوے کی بہتری کے لیے کام کرنے کے بجائے سرے سے اِس محکمے کو بند ہی کردینے کا مشورہ دیا۔ نواز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد سے اب تک پاکستان ریلوے کے خسارے میں چھ ارب روپے سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ عوام کا ریلوے پر اعتماد بھی بحال ہوا ہے جس کا ثبوت دو ملین مسافروں کا ریلوے سسٹم میں شامل ہونا ہے۔ جب مسلم لیگ ن برسرِاقتدار آئی تو زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر تھے لیکن بہترین معاشی پالیسیوں کی بدولت اب یہ 12ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ یورپین یونین کی طرف سے جی ایس پی پلس سٹیٹس حاصل کرنا بھی ہماری حکومت کا ایک بہت بڑا تاریخی کارنامہ ہے۔ یہ سٹیٹس حاصل ہونے کے بعد پاکستان یورپین یونین کو اپنی برآمدات کئی گنا بڑھاسکے گا اور ملک میں قیمتی زرمبادلہ آئے گا۔ چونکہ ٹیکسٹائل ملک کا سب سے بڑا برآمدی شعبہ ہے لہذا اس کی جانب خصوصی توجہ دی گئی جس کی بدولت ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی یقینی بنایا جارہا ہے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو جن خدشات کا سامنا ہے وہ دور کیے جائیں۔ چونکہ کسی بھی ملک کا نظام چلانے کے لیے ٹیکس محصولات بنیادی کردار ادا کرتے ہیں لہذا وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انہیں بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جن کی بدولت ٹیکس وصولی میں پندرہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں مسلسل اضافہ اور بجٹ خسارے میں کمی واقع ہورہی ہے۔ نوجوانوں کے لیے بلاسود قرضوں، لیپ ٹاپ اور وظائف سکیموں کا اجراءکیا گیا جبکہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا عمل بھی جاری ہے۔ یاد رہے کہ یہ مسلم لیگ ن حکومت کی صرف ایک سالہ کارکردگی ہے، جب پانچ سال مکمل ہونگے تو یقینا ملک کا نقشہ بدلا ہوگا ۔یہی بات شاید اُن سیاسی دکانداروں کو راس نہیں آرہی جن کی سیاسی دوکانیں ویران پڑی ہیں جنہیں اُنہوں نے احتجاجی مظاہروں کے ذریعے چمکانے کی کوشش کی جو بہت بُری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔
سال میں ایک دو مرتبہ خواب خرگوش سے جاگ کر عوامی مسائل کا رونا رونے والے ان لیڈروں میں سے ایک طاہر القادری کی قوم سے وابستگی کا یہ عالم ہے کہ وہ گرمیوں کا موسم گزارنے کے لیے کینڈا جیسے ٹھنڈے ملک میں بیٹھا ہے ، کچھ عرصہ قبل بھی اس نے احتجاج کے نام پر لوگ اکٹھے کیے اور انہیں کھلے آسمان تلے انتہائی سخت سردی میں بٹھاکر خود گرم کنٹینر میں بیٹھ کر چائے کافی اور یخنی کے مزے لیتا رہا جبکہ دعوے یہ ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کے کرتا ہے۔ دوسرے لیڈر کو وزیراعظم نواز شریف نے انتہائی خلوص کے ساتھ خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کا موقع دیا لیکن اُن سے وہی نہیں سنبھالی جارہی اور اپنی آنکھ کا شہتیر نظر انداز کرکے وہ حکومت پر بلاجواز تنقید کیے جارہے ہیں ۔ میرا اُنہیں صائب مشورہ ہے کہ وہ خیبرپختونخوا کے حالات سدھار کر عوام سے اپنی وابستگی کا ثبوت دیں ،نواز شریف حکومت پر ان کی تنقید سے کچھ نہیں ہونے والا کیونکہ مسلم لیگ ن کی ایک سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے۔
طاہر القادری کو اچانک ملک و قوم کی محبت کیوں ستانے لگتی ہے یہ بڑی معنی خیز سی بات ہے کیونکہ آج تک وہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ وہ پاکستان اور پاکستانی عوام سے ہمدردی رکھتے ہیں، جبکہ اُن کے دوغلے پن کا ثبوت بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ساری دنیا دیکھ چکی ہے ۔ اس کے باوجود اگر وہ خود کو ایک لیڈر سمجھتے ہیں تو پہلے قوم کو یہ بتائیں کہ گذشتہ بارہ سال کے دوران جب ملک میں آمریت کا دور دورہ رہا اور نااہل حکومت برسرِاقتدار رہی، دہشت گردوں کے ہاتھوں بے گناہ پاکستانی شہید ہوتے رہے تب انہوں نے خود ساختہ جلاوطنی کیوں اختیار کیے رکھی، تب انہیں احتجاج یاد کیوں نہیں آیااور آج بھی پاکستان میں گرمی سے گھبرا کر کینڈا میں کیوں بیٹھے ہیں، کیا عوامی لیڈر ایسے ہوتے ہیں؟وہ قوم کو یہ بھی بتائیں کہ ان کی "بے مثال لیڈرشپ"کے متعلق وقتاً فوقتاً جو اشتہاری مہم چلتی رہی ہے اُس کے اخراجات کے لیے لاکھوں روپے کہاں سے آتے تھے اور مزید یہ کہ اُن کا اپنا ذریعہ آمدن کیا ہے جس کی بدولت وہ انتہائی شاہانہ اور عیش و عشرت سے بھری زندگی گزار رہے ہیں؟ اگر وہ قوم کو ان سوالوں کے جوابات دینے کے قابل نہیں تو پھر آرام سے پُرآسائش زندگی گزاریں اور ملک و قوم کے مسائل ہمیں حل کرنے دیں ۔