گوجرانوالہ میں ہائی کورٹ بنچ کا مطالبہ

گوجرانوالہ میں ہائی کورٹ بنچ کا مطالبہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


گوجرانوالہ کے شہری اب شدّت سے محسوس کرنے لگے ہیں کہ گوجوانوالہ کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اور اس سے سوتیلا پن برتا جا رہا ہے ۔ لاہور جیسے تاریخی شہر اور صوبائی دارالحکومت کا پڑوسی ہونے کا سب سے زیادہ نقصان گوجرانوالہ کو اُٹھانا پڑا ہے ۔ لاہور کا پڑوسی ہونے کی وجہ سے اس شہر کو ان تمام بڑی اور اہم سہولیات محروم کر رکھا ہے، جس کا یہ مستحق ہے ۔ ہم ایک عرصہ سے یہ تماشہ دیکھتے چلے آرہے ہیں کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے ٹراما سنٹر میں ایک جو نیئر میڈیکل آفیسر کو محض یہ کہنے کے لئے بٹھا دیا گیا ہے کہ ’’ آپ کے مریض کی حالت نازک ہے ، اسے لاہور لے جائیں۔‘‘ او بھائی ! وہ دِن کب آئے گا جب ڈسٹرکٹ ہسپتال گوجرانوالہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے گااور کسی مریض کو لاہور منتقل کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے گی ۔
گوجرانوالہ سے روا رکھی گئی اَن گنت زیادتیوں میں سے ایک گوجرانوالہ میں لاہور ہائی کورٹ بنچ کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔ گوجرانوالہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہے ۔ اس سے دیگر پانچ بڑے اضلاع بھی جڑے ہوئے ہیں جو اس ڈویژن کا حصّہ ہیں ۔ ان اضلاع میں سیالکوٹ، نارووال، گجرات، منڈی بہاوالدین اور حافظ آباد شامل ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پانچ بڑے اضلاع پر مشتمل اور خطیر آبادی کا حامل گوجرانوالہ ڈویژن محض اس لئے کئی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے کہ وہ صوبائی دارالحکومت کا پڑوسی ہے۔ گوجرانوالہ میں لاہور ہائی کورٹ بنچ کے نہ ہونے کی وجہ سے جہلم کی پٹی تک کے لوگوں کو چھوٹے چھوٹے مقدمات کی تاریخیں بھگتنے کے لئے لاہور تک کا لمبا سفر طے کرتا پڑتا ہے ۔ آپ ذرا تصوّر کیجیے کہ لاہور ہائی کورٹ میں پیشی بھگتنے کے لئے جنہیں صبح آٹھ بجے وہاں پہنچنا ہوتا ہے وہ سرائے عالم گیر سے رات کو کس وقت ۱پنے گھر سے نکلتے ہونگے ؟ اور پھر اس سفر پر کتنے اخراجات اُٹھانا پڑتے ہونگے ؟ صرف یہی نہیں جب کیس ’’ لفٹ اوور ‘‘ ہوجاتا ہو گا یا اگلی تاریخ پڑ جاتی ہو گی تو پیشی بھگتنے کے لئے آنے والے پر کیا گزرتی ہوگی ؟پھر سوچیے شکر گڑھ سے آگے یا انڈیا کے بارڈر کے قریب کے گاؤں جیسے جسڑسے لاہور ہائی کورٹ پیشی بھگتنے والا کن کن صعوبتوں سے گزرتا ہوگا؟ اسی طرح منڈی بہاوالدین یا پھالیہ کے کسی گاؤں کے رہائشی کو تصور میں لائیے ۔ آپ کانپ کر رہ جائیں گے ۔ چلئے ملزم یا ملزم فریق کی تو بات ایک طرف رہی ، مدعی کو انصاف کے حصول کے لئے جس جدو جہد کا مظاہرہ کرنا پڑتاہے ، ذرا اس کو تصور میں لائیے اور فیصلہ کیجیے کہ انصاف کا حصول گوجرانوالہ ڈویژن کے باسیوں کے لئے کس قدر دشوار ہے یا دشوار بنا دیا گیا ۔زیادہ تفصیل میں نہ بھی جائیں تو صرف ایک پیشی پر اُٹھنے والے اخراجات ہی کو دیکھ لیجیے ۔ جب منڈی بہاوالدین کے کسی غریب شخص کو لاہور ہائی کورٹ پیشی بھگتنے کے لئے جانا پڑتا ہو گا تو کتنے اخراجات آتے ہوں گے؟اگر گوجرانوالہ میں لاہور ہائی کورٹ کے بنچ کا قیام عمل میں آجاتا ہے تو اس سے نہ صرف لوگوں کو سفر کی مشقت اور اخراجات کی اذیت سے بچایا جا سکتا ہے ،بلکہ لاہور شہر کو بھی ٹریفک کے مسائل اور بے جا کی ’’ مہمان نوازی ‘‘ سے نجات مل سکتی ہے ۔ اگر صوبہ بھر کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ایسی بنیادی سہولیات فراہم کر دی جائیں تو اندزاً پندرہ سے بیس لاکھ لوگ روزانہ لاہور کی طرف سفر کرنے کی زحمت سے بچ جائیں گے۔
گزشتہ دنوں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گوجرانوالہ کے صدر وقار حسین بٹ اور سیکرٹری سیّد عمران حیدر ایڈووکیٹ کی دعوت پر ڈویژن بھر کی بارز کے صدور و سکرٹریز کا اجلاس ڈسٹرکٹ بار ہال گوجرانوالہ میں بلایا گیا۔ ڈویژن کی تمام بارز کے صدور و سیکرٹریز نے اس اجلاس میں شرکت کی جن میں سیالکوٹ بار کے صدرمقصود بھٹی ایڈووکیٹ ، سیکرٹری سرفراز گھمن ایڈووکیٹ ، گجرات بار کے صدر عمران اشرف ڈھلوں ایڈووکیٹ ، سیکرٹری عمران طالب ایڈووکیٹ ، پھالیہ بار سے صدر چودھری آصف چدھڑ ایڈووکیٹ ، سیکرٹری چودھری ساجد وڑائچ ایڈووکیٹ، سرائے عالم گیر بار سے صدر مشیت الرحمن ایڈووکیٹ ، وزیر آباد بار سے صدر چودھری اعجاز پرویا ایڈووکیٹ ، سیکرٹری جمشید سلطان ایڈووکیٹ ، نو شہرہ ورکاں بار سے صدررانا واجد مقصود ایڈووکیٹ ، سیکرٹری چودھری عاقل ڈھڈی ایڈووکیٹ ، ڈسکہ بار سے صدر چودھری ناصر گھمن ایڈووکیٹ ، سیکرٹری عمار بشیر شیخ ایڈووکیٹ ، حافظ آباد بار سے صدر محمد فاروق کھوکھر ایڈووکیٹ ، سیکرٹری رائے وقار حسین کھرل ایڈووکیٹ ، سمبڑیال بار سے صدر چودھری اطہر چیمہ ایڈووکیٹ ، سیکرٹری یاسر ملک ایڈووکیٹ ، کھاریاں بار سے صدر چودھری خالد حسین ایڈووکیٹ ، سیکرٹری چودھری محبوب حسین ایڈووکیٹ ، پنڈی بھٹیاں بار سے صدر رائے طفیل کھرل ایڈووکیٹ ، سیکرٹری عابد جاوید کیلانی ایڈووکیٹ ، پسرور بارسے صدر چودھری نوازش علی بسرا ایڈووکیٹ ، ملکوال بار سے سیکرٹری فیصل نوید ایڈووکیٹ کے علاوہ گوجرانوالہ ڈویژن سے منتخب ہونے والے ممبرانِ پنجاب بار کونسل سعید بھٹہ ایڈووکیٹ ملک امتیاز نور ایڈووکیٹ (گوجرانوالہ)حافظ انصارالحق (حافظ آباد ) محمد رفیق جٹھول ایڈووکیٹ ، جلیل قیصر ناگرہ ایڈووکیٹ (سیالکوٹ) فیاض احمد وڑائچ ایڈووکیٹ ، اورنگزیب مرل ایڈووکیٹ (گجرات ) غلام عباس تارڑ ایڈووکیٹ (منڈی بہاوالدین) محمد رفیق سیان ایڈووکیٹ (نارووال) شامل ہیں ۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ گوجرانوالہ میں ہائی کورٹ بنچ کے قیام کے لئے 26 مئی کو گوجرانوالہ سے لاہور ہائی کورٹ کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا جس میں ڈویژن بھر کے وکلاء کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد بھی شرکت کریں گے۔ مَیں نہیں جانتا کہ اس لانگ مارچ میں کتنے افراد شریک ہو سکتے ہیں ۔ اتنی شدید گرمی میں ڈویژن بھر کے وکلاء کا اپنے قائدین کی قیادت میں لاہور ہائی کورٹ کی طرف مارچ کامیاب ہو گا یا نا کام۔ اس بحث کو جانے دیجیے ، مگر سوچئے کیا اُن کا یہ مطالبہ جائز ہے یا بلا جواز؟اربابِ اختیار اور گوجرانوالہ ڈویژن سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندوں کو اس پر ایک مرتبہ ضرور غور کرنا چاہیے ۔

مزید :

کالم -