اُنیس تیس کا فرق

اُنیس تیس کا فرق
 اُنیس تیس کا فرق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مواصلاتی نظام کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دنیا کے وہ ممالک جہاں روزمرہ سرگرمیوں کے لئے جدید ذرائع آمد و رفت استعمال کئے جاتے ہیں وہ نہ صرف سماجی و معاشی اعتبار سے ترقی کے میدان میں آگے ہیں بلکہ ان کی اقتصادی صورت حال میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے ۔


پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور اسے ترقی کے دھارے میں شامل کر نے کے لئے ضروری ہے کہ صحت ، تعلیم ، تجارت اور زراعت کے شعبوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نظام کی بہتری کے لئے بھی پیشرفت کی جائے ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومت پنجاب کی انتھک کوششوں سے لاہور میں عالمی معیار کی اورنج لائن میٹروٹرین بننے جا رہی ہے جو عوام کو تیز رفتار ، باعزت اور آرام دہ سفری سہولیات کی فراہمی ممکن بنائے گی ۔ اورنج ٹرین منصوبہ شہر میں اڑھائی لاکھ مسافروں کو باوقار سفری سہولت کی فراہمی کے ذریعے تمام شعبوں میں ترقی کے لئے معاون ثابت ہو گا ۔یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ حکومت پنجاب جب بھی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کسی نئے منصوبے کا آغاز کرتی ہے تو ایک مخصوص طبقہ اس کی مخالفت کے لئے کوشاں رہتا ہے جس سے عام آدمی کی ترقی اور خوشحالی کے راستے میں رکاوٹیں حائل ہو جاتی ہیں اورنج ٹرین کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے اور اس عوام دوست منصوبے پر یہ ا عتراض اٹھایا جاتا ہے کہ منصوبہ غلط ترجیحات کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ لاہور اورنج لائن میٹروٹرین حکومت کی ترجیحات میں ایک بہترین اضافہ ہے ۔جہاں تعلیم اور صحت کے شعبے بے پناہ اہمیت کے حامل ہیں وہیں مواصلاتی نظام کی افا دیت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ۔


اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نوجوان نسل پڑھ لکھ کر ملک کا نام روشن کرے تو اس کے لئے پہلے تعلیمی اداروں تک سہل رسائی ممکن بنانا بے حد ضروری ہے ۔ اسی طرح مریضوں کی صحت یابی بھی اسی صورت ممکن ہے جب و ہ بلا تاخیروتکلیف ہسپتالوں تک پہنچ سکیں گے لہذا ترقی کا پہیہ تب ہی رفتار پکڑ سکتا ہے جب ایک عام آدمی خواہ وہ طالبعلم ہو ، مریض ہو ، مزدور ہو یا ڈاکٹر اپنی منزل تک وقت پر پہنچ سکے ۔

حال ہی میں میری نظر سے ایک کالم گزرا جس میں صوبہ پنجاب کے بجٹ کی غلط نشاندہی کی گئی تھی ۔ اس کالم کے مطابق اس سال پنجاب کے بجٹ میں سے صرف 59 ارب روپے تعلیم اور 54 ارب روپے صحت کے شعبے پر مختص کئے گئے ہیں جو کہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ میں یہاں ان حقائق کی وضاحت کرتی چلوں تاکہ عوام سچ جان سکیں اور اس کے مطابق اپنی رائے قائم کریں ۔


اس سال صوبہ پنجاب کا بجٹ 1100 ارب روپے ہے، جس میں سے تقریباً 740ارب روپے غیر ترقیاتی بجٹ، جبکہ تقریبا 360 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے زمرے میں آتے ہیں ۔ تعلیم اور صحت کے شعبے آج بھی حکومت پنجاب کی اولین ترجیحات ہیں ۔ حکومت پنجاب نے 320 ارب روپے جو کہ کل بجٹ کا 29 فیصد ہے صوبے بھر میں تعلیم کے فروغ کے لئے وقف کئے ہیں ۔ رواں مالی سال320 ارب روپے کی کثیر رقم سے صوبہ پنجاب میں 500 نئے سکولوں کا آغاز کیا جائے گا ۔7500 سکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی اور 990 سے زائد سکولوں میں کمپیوٹر لیب کا آغاز کیا جائے گا ۔ نہ صرف یہ بلکہ 7500 سکولوں کی مرمت اور بہتری کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ حکومت پنجاب کی ترجیحات عوام کی ضروریات کے عین مطابق ہیں ۔اسی طرح صحت کے شعبے میں ترقی کے لئے صوبہ پنجاب کی جانب سے 162ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو پنجاب میں بہترین طبی سہولیات اور موثر علاج کی فراہمی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔دوسری جانب ملکی ترقی اور عوام کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی بجٹ کا محض 0.9 فیصد حصہ جو تقریبا 10ارب روپے ہے اورنج ٹرین کی تعمیر کے لئے مختص کیا گیا ہے ۔ ایسے میں یہ کہنا کہ حکومت پنجاب کی ترجیحات غلط ہیں یا اورنج ٹرین کی بجائے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں پیسے خرچ کئے جانے چاہیں تعصب ہے ۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو آج بھی وہی مقام حاصل ہے جو برسوں پہلے تھا،بلکہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ترقی کے لئے جو بجٹ مختص کیا گیا ہے وہ گذشتہ برسوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہے ان تمام شعبوں میں توجہ کے ساتھ ساتھ حکومت پنجاب کی جانب سے مواصلاتی نظام میں بہتری کے لئے شروع کئے جانے والا اورنج ٹرین منصوبہ تعریف کا مستحق ہے ۔


لاہور اورنج لائن میٹروٹرین منصوبہ پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید ہے اور آنے والے وقت میں حکومت پنجاب کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ اقدام خود اپنی افادیت بیان کرے گا ۔

مزید :

کالم -