’ مانچسٹر دھماکے کے وقت ہم ماں بیٹی اس ہی سٹیڈیم میں موجود تھیں ،دھماکے سے چند لمحے قبل میںاس کام کیلئے رُکی تو جان بچ گئی ورنہ۔۔۔ ‘ زندہ بچ جانے والی خاتون نے ایسا انکشاف کر دیا کہ جان کر آپ بھی کہیں گے جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے

’ مانچسٹر دھماکے کے وقت ہم ماں بیٹی اس ہی سٹیڈیم میں موجود تھیں ،دھماکے سے ...
’ مانچسٹر دھماکے کے وقت ہم ماں بیٹی اس ہی سٹیڈیم میں موجود تھیں ،دھماکے سے چند لمحے قبل میںاس کام کیلئے رُکی تو جان بچ گئی ورنہ۔۔۔ ‘ زندہ بچ جانے والی خاتون نے ایسا انکشاف کر دیا کہ جان کر آپ بھی کہیں گے جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مانچسٹر (نیوز ڈیسک)برطانوی شہر مانچسٹر میں ہونیوالا دہشتگردی کا خوفناک حملہ 22 افراد کی جان لے گیا جبکہ تقریباً دو درجن افراد زخمی حالت میں ہسپتالوں میں پڑے ہیں۔ برطانوی خاتون لیزا آرنٹ اور ان کی 15 سالہ بیٹی جیڈ بھی امریکی گلوکارہ آریانہ گرانڈی کے کنسرٹ میں موجود تھیں اور واپسی کی تیاری کر رہی تھیں کہ خود کش دھماکہ ہو گیا۔ لیزا اور جیڈ خود کش بمبار کے انتہائی قریب تھیں لیکن عین آخری لمحے پر ایک معمولی سے کام کی وجہ سے ہونے والی چند سیکنڈ کی تاخیر نے ماں بیٹی کی جان بچا لی ۔ 

دی مرر کی رپورٹ کے مطابق لیزا نے بتایا کہ وہ کنسرٹ سے نکل رہی تھیں کہ انہوں نے اپنی بیٹی سے کہا کہ وہ چند سیکنڈ کیلئے رک جائے تاکہ وہ جیکٹ پہن لیں۔ بس یہی وہ چند سیکنڈ تھے جن کی وجہ سے وہ آج زندہ ہیں، کیونکہ اگر وہ جیکٹ پہننے کیلئے ایک کمرے میں نہ رکتیںتو بم پھٹنے کے وقت خود کش بمبار کے عین قریب سے گزر رہی ہوتیں ۔
لیزا نے بتایا کہ جب شدید بم دھماکہ ہوا تو ہر چیز لرز اٹھی اور انہیں فضاءمیں آگ کا مرغولا بلند ہوتا نظر آیا۔ وہ کہتی ہیں کہ دیر تک ان کے کانوں میں دھماکے کی آواز گونجتی رہی اور انہوں نے دیکھا کہ ہر جانب لہولہان افراد گرے ہوئے تھے۔ کمسن بچوں کی چیخیں انتہائی دردناک تھیں اور وہاں قیامت کا سماں تھا جہاں کسی کو کسی کا ہوش نہیں تھا۔
لیزا اور جیڈ کو بھی زخم آئے لیکن ان کی خوش قسمتی تھی کہ وہ زندہ بچ گئی تھیں ۔ لیزا نے اس بھیانک تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ”ہم دروازے کی جانب بڑھنے ہی والے تھے کہ زوردار دھماکہ ہوا۔ ہرطرف دھواںاورآگ نظر آرہی تھی۔ لوگ فرش پر گرے ہوئے تھے۔ جیڈ میری طرف مڑی اور کہا ’ اوہ مائی گاڈ! ‘ ہمیں اسی وقت پتہ چلا گیا کہ یہ بم دھماکہ تھا ۔ مجھے ہر طرف خون بکھرا نظر آرہا تھا اور جیڈ کے چہرے پر بھی خون کے چھینٹے تھے۔ پھر میں نے سوچا کہ اگر میں جیکٹ پہننے کیلئے چند سیکنڈ کیلئے کمرے میں نہ رکی ہوتی تو اس وقت میرے جسم کے بھی ٹکڑے ہو چکے ہوتے۔ “

مزید :

ڈیلی بائیٹس -