”بار باروضو کی ضرورت نہیں “ جانئے وہ شرعی عذر جس کی وجہ سے نماز اور تلاوت قرآن چھوڑنے کی ضرورت نہیں پڑتی
لاہور(ایس چودھری)اسلام دین حکمت ہے جو اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر مسئلے میں انکی رہ نمائی مہیا کرتا ہے ۔بہت سے مسلمان شرعی علم نہ ہونے سے ایسی الجھنوں میں پھنس کر نماز اور تلاوت قرآن مجید سے غفلت برتنے لگتے ہیں جن کا علاج حکمت علم سے کیا جاسکتا ہے ۔نماز اور تلاوت قرآن مجید کے لئے وضو بنیادی شرط ہے لیکن جن لوگوں کو پیشاب یا ریح کی تکلیف شروع ہوجاتی ہے وہ بار بار وضو سے معذوری کا اظہار کرنے لگتے اور پھر اس مسئلہ کی وجہ سے عبادات میں کوتاہی برتنے لگتے ہیں ۔اس بارے میں ایک صاحب نے ممتاز عالم دین مفتی محمد شبیر قادری سے سوال کیا کہ وہ پانچوں وقت نماز پڑھتے ہیں لیکن ان کے ساتھ پیشاب کے قطروں اور ریح کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ریح بہت زیادہ نکلتی ہے لیکن شرعی معذور نہیں کہا جاسکتا اور پیشاب کرنے کے بعد دو دو تین تین گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ دیر تک پیشاب کے قطرے نکلتے رہتے ہیں، ہر تھوڑی دیر بعد دبا کر چیک کرتا ہوں تو قطرہ موجود ہوتا ہے۔ ریح کی وجہ سے واش روم جانا بھی پڑتا ہے۔ کیا اس حوالے سے شریعت نے مجھے کوئی آسانی عطا کی ہے؟ کیونکہ آفس میں بار بار چیک کرنا بھی آسان نہیں ہوتا تو مفتی محمد شبیرقادری نے فتویٰ آن لائن پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اگر کسی شخص کو پیشاب کے قطروں اور ریح کے مسلسل خارج ہونے کی وجہ سے پاکی کا اتنا وقت بھی نہ ملے کہ نماز ادا کر سکے تو وہ شرعاً معذور کہلاتا ہے۔ آپ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ آپ نماز کا وقت شروع ہونے پر زیرجامہ پہنیں، نیا وضو کریں اور نماز ادا کر لیں ،اس دوران چاہے قطرے آتے رہیں یا ریح خارج ہوتی رہے۔ اسی وضو سے آپ تلاوت، نوافل اور دیگر عبادات بھی کر سکتے ہیں۔ اگلی نماز کا وقت شروع ہونے پر نیا وضو کریں گے۔