ٹکٹ کٹاو،لائن بناو
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میاں نواز شریف اس وقت بھی آدھا سچ بول رہے ہیں جب انکی جماعت سے جانے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے اور جو لائن میں ابھی نہیں وہ ٹکٹ کٹا چکے ہیں تاکہ اپنی باری پر نئی ٹرین میں سوار ہو سکیں۔میاں صاحب اپنی نااہلی کا ملبہ کبھی عدلیہ،کبھی خلائی مخلوق اور کبھی کسی ڈکٹیٹر پر ڈال رہے ہیں۔اصل میں میاں صاحب اپنی بوئی ہوئی فصل کاٹ رہے ہیں اوران کا ماضی چیخ چیخ کر انہیں پرانی باتیں یاد دلا ریا ہے ۔میاں صاحب دل ہی دل میں کہتے ہوں گے کہ یاد ماضی عذاب ہے یا رب چھین لے مجھ سے حافظہ میرا۔اپنی صاحبزادی مریم کو عدالت کے کٹہرے میں بلوانے پر وہ رنجیدہ لگتے ہیں ۔بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں مگر میاں صاحب،بے نظیر بھٹو بھی کسی کی بیٹی تھیں ۔محترمہ نصرت بھٹو کے بارے میں ان کا بیانیہ کیا ہوتا تھا ۔میاں صاحب بیٹی غریب کی ہو یا امیر کی ،سب سانجھیاں ہوتی ہےں تو ذرا کورٹ کچہریوں اور تھانوں میں جاکر دیکھیں بیٹیاں کس طرح رسوا ہورہی ہیں۔ میاں صاحب آپ نے تو کبھی کسی دوسرے کو عزت ہی نہیں دی۔آپ افسروں کو ہتھکڑیاں لگواتے تھے تو کبھی اپنے وزرا اور ارکان اسمبلی کو ذلیل و خوار کرتے تھے۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کا یہ کہنا کہ وہ اب بھی ملک کے مقبول ترین لیڈر ہیں اس وقت درست معلوم نہیں ہوتا کیونکہ اگر وہ مقبول ترین لیڈر ہوتے تو ارکان اسمبلی ان کو چھوڑ کر جاتے اور نہ ہی سیاستدانوں کا رجحان پی ٹی آئی کی طرف ہوتا۔روزانہ کی بنیاد پر مسلم لیگ نکے ارکان اسمبلی کی تحریک انصاف میں شمولیت کی وجہ سے یہ سمجھنا غلط نہ ہو گا کہ اس وقت تحریک انصاف ملک کی سب سے مقبول جماعت بن چکی ہے۔ پاکستان میں کسی بھی جماعت کی مقبولیت کا جائزہ لینے کے لئے یہ سب سے اہم اور بڑا پیمانہ ہے کہ سیاستدان، امیدوار اور ارکان اسمبلی کسی جماعت میں جانا چاہ رہے ہیں۔ میرے خیال میں میاں صاحب کی طرف سے یہ کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بھی اب کھوکھلا ہو چکا ہے اور مجھے حیرت ہے کہ کس طرح ووٹ کو عزت دو کے نعرے کی بنیاد پر ان کی جماعت اگلا الیکشن لڑنے جا رہی ہے؟ ان کی جماعت کے رہنما اور سینئر پارلیمنٹیرین صوبائی وزیر میاں عطا مانیکا نے ان کے اس نعرے کی مقبولیت کا پول یہ کہہ کر کھول دیا ہے کہ ن لیگ نے وزرا کو عزت نہیں دی، ووٹ کو کیا عزت دیں گے۔ان کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ وفاق اور پنجاب دونوں جگہ پر مسلم لیگنکی حکمرانی میں جماعت نے اپنے وزرا اور ارکان اسمبلی کو عزت نہیں دی۔ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی اپنے کاموں کے لئے پچھلے دس سال مارے مارے پھرتے رہے مگر نہ تو ان کے کام ہوئے اور نہ ہی ان کو عزت ملی۔ لاکھوں لوگوں کے ووٹوں کے حامل اِن ارکان اسمبلی کو اگر عزت ملی ہوتی تو وہ آج اس موقع پر مسلم لیگ نکو چھوڑ کر دوسری جماعتوں کا رخ نہ کرتے۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے حالیہ بیانیہ جسے ملک اور فوج دشمن سمجھا جا رہا ہے اس کی وجہ سے بھی ارکان اسمبلی کو سخت مایوسی ہوئی اور ان کا کہنا ہے کہ میاں صاحب پاکستان کم اور بھارت سے زیادہ قریب محسوس ہوتے ہیں۔ میاں صاحب نے گزشتہ روز اپنی جو طویل پریس کانفرنس کی اسے دیکھ کر بھی لگ رہا ہے کہ میاں صاحب کو اپنی سزا اور شکست نظر آ رہی ہے جسے دیکھ کر وہ اب معاملات کو مکمل سیاسی بنیادوں پر ہائی لائٹ کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ انہیں ناجائز دولت اور اقاموں کے معاملے پر سزا ہو جائے گی اور اس لئے وہ اپنی سزا کو اخلاقی بنیادوں اور صادق امین نہ رہنے کی بجائے پاکستان کے اداروں سے ٹکراﺅ کا نتیجہ بنانااور بتانا چاہتے ہیں۔
۔۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔