صدقہ زکٰوة سے ڈاکٹر انجئینر پیدا کریں
کیا آپ یقین کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں صدقہ خیرات اور زکوةٰ سے اس قوم کے غریب نادار اور معذور بچے بھی ڈاکٹر، انجیئنربن رہے ہیں اوراس انہونی کے پیچھے ”کھاد“کی ایک فیکٹری ہے .... ذرے سے آفتاب بننے والا انسان چاہے تواُس سے زیادہ بہترین ”کھادفیکٹری“ کوئی اور ہوہی نہیں سکتی ۔ اس میں غیرت ، ہمت ہواور جب اسکے پاس وسائل آجائیں تو ایک دن وہ سارے قرض ادا کرنے پر لگ جاتا ہے ۔وہ اپنا ماضی یاد کرتا ہے ۔اسے وہ تاریک راہیں یاد آتی ہیں جو اس کے خوابوں اور پورے کنبے کو جہالت اورغربت سے نکلنے نہیں دے رہی تھیں مگرکوئی مسیحا روشنی بن کر اسکی زندگی میں آیا اور اسے روشن راہوں پر ڈال کر اُس منزل تک پہنچا دیا جہاں کثیر مالی وسائل کے بغیرپہنچنا دشوار تھا .... یہ سوچ اسکو کھاد فیکٹری بنا دیتی ہے ۔وہ بھی زرخیز پودوں کو مرجھانے سے بچانے لگ جاتا ہے ،تاریکی میں ڈوبے چاند ستاروں کے لئے جگنو بن جاتا ہے ۔وہ اپنی خوشحالی کے کاندھوں پر ان لوگوں کی غربت کا بوجھ اٹھا لیتا ہے جو علم کی راہوں کے مسافر ہوتے ہیں ۔وہ اکیلا مثل کارواں بن جاتا ہے ۔غیرت اور ہمت کا یہ سفر جاری رہتا ہے تو کھادبننے والے دوسروں کو تن آور پودا اور درخت بننے میں مدد دیتے چلے جاتے ہیں۔لیکن اسکے لئے زوردار محرک اور حرارکی کا ہونا لازم ہے۔جس دور میں ہم جی رہے ہیں ہزاروں لاکھوں گھرانوں کے لائق فائق بچے مالی وسائل نہ ہونے سے اپنے خوابوں سے سودا کرلیتے ہیں ،فرسٹ کلاس پوزیشن لینے کے باوجود وہ کالج اور یونیورسٹی تک نہیں پہنچ پاتے لیکن جب ان کا کوئی ہاتھ تھام لیتا ہے ،انکا اے ٹی ایم بن کر کالجوں یونیورسٹیوں کی بھاری فیسوں ،ہوسٹلوں کے اخراجات حتیٰ کہ گھر میں بیٹھی بیوہ ماں کے لئے بھی باعزت روٹی کھانے کا اہتمام کردیتا ہے تو ایسا بچہ آنے والے وقت میں جب منزل تک پہنچ جاتا ہے تو اسکی غیرت اسے بھی علم کا کارواں چلانے پر اکساتی ہے ۔
پاکستان میں نرسری سے پی ایچ ڈی تک معیاری تعلیم اتنی آساں نہیں ....تعلیم کبھی بھی یہاں سستی نہیں رہی ۔اگر سستی ہوتی تو ہر غریب کا بچہ پڑھ لکھ جاتا ۔وسائل کی کمی لائق اور محنتی بچوں کو بھی مزدور بنا دیتی ہے ۔ایسے بہت کم نادار بچے ہوتے ہیں جو مزدوری کے ساتھ پڑھ کر کسی مقام تک پہنچے کی کوشش کرتے ہیں اور قسمت یاوری کرے ،کوئی وسیلہ ہاتھ لگ جائے ،کوئی درد بانٹنے والا مل جائے تو وہ مزید پڑھ لیتے ہیں ۔انکے درد کو اپنا درد بنانے والے بھی اسی دنیا میں بہت زیادہ ہیں ۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہ ملک جو چل رہا ہے،بچوں میں پڑھائی کا ذوق شوق بڑھ رہا ہے تو یہ عام دردمند پاکستانیوں کا صلہ ہے ۔حکومتوں کا نظام جو ایسے بچوں کے درد میں اضافہ کرتا ہے،ان کا درماں کوئی عام دردمند انسان بن رہا ہے تو ملک آگے بڑھ رہا ہے۔ بہت سے دردمند مل کر خالص جذبے کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ دے کر مستقبل کے سہانے خواب دیکھنے والوں کے لئے چاند اور سورج بن جاتے ہیں تو ملک سے جہالت کے اندھیرے دور نے لگتےہیں ۔ پاکستان ایسے مہان لوگوں سے بھرا ہوا ہے جو اپنی نیکی کا پرچار نہیں کرتے اوردردمندوں کا کارواں بنا کر تعلیم کے چراغ روشن کرتے چلے جاتے ہیں۔کاروان علم فاونڈیشن ایسا ادارہ اس کی ایک بہترین مثال ہے کہ جو پاکستان کے دور افتادہ اور پسماندہ گوٹھوں،دیہاتوں ،قصبوں اور شہروں کے اُن بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کئے جارہا ہے جن کے پاس دماغ تو ہوتے ہیں لیکن جیبیں خالی ہوتی ہیں،ان کے پاس تعلیمی سفر طے کرنے کے لئے اسباب سفر نہیں ہوتے ۔زادہ راہ ملتا ہے تو یہ بچے جو مستحق ،نادار ،یتیم ،معذور ہوتے ہیں اپنی اپنی منزلوں تک پہنچ جاتے ہیں ۔صرف ایک دہائی کے اس سفر میں اب تک پاکستان میں ایسے غریب و مستحق مگر قابل ترین بچوں کی تعداد چھ ہزار سے بڑھ چکی ہے جو ڈاکٹر ،انجینئر،چارٹرڈ اکاونٹنٹ،مارکیٹنگ ہیڈ ،پروفیسر بن چکے ہیں، قابل قدر بات یہ ہے کہ جب کوئی بچہ کاروان علم فاونڈیشن کی مدد سے اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے تو ان میں سے بہت سے بچے اپنے جیسے مستحق اورغریب لوگوں کی مدد پر کمر بستہ ہوجاتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے دم سے پاکستان قائم و دائم ہے اور وطن عزیز میں تعلیم کی شجر کاری ہورہی ہے ۔
یہ کار خیر اتنا آساں نہیں،ایک وسیع اور منظم نصب العین کے ساتھ انتہائی مشکل ترین حالات میں کاروان علم فاونڈیشن نے اپنا سفر جاری و ساری رکھاہوا ہے ۔ادارہ اب تک ایسے بچوں پر کروڑ روپے خرچ کرچکا ہے ۔ملک بھر کے کالجز یونیورسٹیوں میں کاروان علم فاونڈیشن کے وظائف پر ہزاروں بچے پڑھ رہے ہیں اور اسکا سہرہ کسی ایک کے سر نہیں سجایا جاسکتا اور نہ ہی اس ٹیم کے سرکردہ چاہتے ہیں کہ انکی انسانی عظمت کا ڈھنڈورہ پیٹا جائے ۔ان کا کام ہی انکی عظمت اور کریڈٹ ہے ۔اس قوم کے بھوکے ،ننگے اور بے سہارا لائق فائق بچے پڑھ جائیں ،یہی ان کا منشا ہے ۔وہ سارا سال دنیا بھر میں پھیلے پاکستانیوں کے سامنے اپنے ملک کے غریب و مستحق قابل ترین طالب علموں کے لئے ہاتھ پھیلاتے ہیں۔ کاروان علم فاونڈیشن کو فعال اور قابل مثال ادارہ بنانے پر ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی،ایس ایم ظفر،مجیب الرحمن شامی، احسان اللہ وقاص، ایوب اظہار ،ندیم شفیق ،شکور صاحب، خالدارشاد صوفی انتہائی تحسین کے قابل ہیں جنہوں نے اپنی پیشہ وارانہ مصروفیات میں اس ادارے کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے ۔
چند دن پہلے کاروان علم فاونڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور معروف کالم نگار خالد ارشاد صوفی نے صحافی دوستوں کے ساتھ افطار کا اہتمام کیا تو وہاں انہوں نے کاروان علم فاونڈیشن میں کارفرما جذبے پر روشنی ڈالی اور جامع تفصیلات دوستوں سے شئیر کیں ،ایک طرح سے آڈٹ رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ مخیر حضرات کے فراہم کردہ ز کوة و عطیات سے اب تک 5786طلبا و طالبات کو 139,683,855روپے کے اسکالرشپ جاری کیے جاچکے ہیں۔ ان میں 986یتیم طلبہ اور 355جن میں نابینا‘پولیوزدہ اور حادثات کی وجہ سے معذور ہونے والےخصوصی طلبہ شامل ہیں۔جن کی مالی اعانت کی جارہی ہے ان میں ایم بی بی ایس کے1377‘بی ڈی ایس کے52‘فزیوتھراپی کے49‘ڈی وی ایم کے123‘ڈی فارمیسی کے108‘ایم ایس سی کے144‘ایم اے کے140‘ایم کام کے41‘ ایم بی اے کے58‘ایم پی اے کے 05‘ایم فل کے20‘بی ایس سی انجینئرنگ کے1443‘ بی کام آنرز کے161‘ بی ایس آنرز کے777‘ بی بی اے کے 64‘اے سی سی اے کے 19‘سی اے کے 04‘بی ایس ایڈ‘بی ایڈ کے 42‘ ایل ایل بی کے15‘بی اے آنرز کے48‘ بی اے کے74‘ بی ٹیک کے 25‘ ڈپلومہ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے164‘ ایف ایس سی کے529‘ایف اے کے95‘آئی کام کے56‘ڈی کام کے05‘آئی سی ایس کے17میٹرک کے 131 طلباو طالبات شامل ہیں۔ان تمام طالب علموں کا تعلق پاکستان کے پہاڑی و صحرائی علاقوں سے بھی ہے ۔بڑے اور چھوٹے شہروں اور قصبوں کے بچے بھی ہیں جن کی مالی اعانت کرکے ان کی فیسوں کا بھی اور انکے ہاسٹلز و گھروں کا خرچہ بھی اٹھایا جاتا ہے ۔اس وقت بیرون ملک سے تارکین کی ایک بڑی تعداد کاروان علم فاونڈیشن کے اس شاندار پراجیکٹ کی مدد کررہی ہے ۔ پاکستان کے اندر سے بھی ہزاروں لوگ زکوة ،صدقات اور عطیات فراہم کرتے ہیں تو کاروان علم فاونڈیشن مزید طالب علموں کے لئے کھاد بن جاتا ہے ۔یہ رمز ہر مخیر اور دردمند پاکستانی سمجھ سکتا ہے کہ اپنے ملک کی تقدیر بدلنی ہے تو غریبوں کے بچوں کو پیشہ وارانہ تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا ۔یہ سب سے بڑا صدقہ جاریہ بھی ہے اور ملک کی ترقی کی ضمانت بھی.... دلچسپ بات یہ ہے کہ فاونڈیشن نے کبھی حکومتی امداد یا کسی غیر ملکی این جی اوسے فنڈنہیں مانگا نہ لیا ہے بلکہ اسکے ڈونرز ہی سارے مالی اسباب مہیا کرتے ہیں۔میری گزارش ہے کہ ہر وہ پاکستانی جو اپنے صدقہ زکوة کا بہترین مصرف دیکھنا چاہتا ہے ،وہ کاروان علم فاونڈیشن کے ہاتھ مضبوط کرے تاکہ یہ ادارہ کسی قابل طالب علم کو مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم ترک نہ کرنے دے ۔آپ اپنے زکوة و صدقات کے لئے میزان بینک کے اکاونٹ نمبر 0100882859 ۔ 0240میں جمع کروا سکتے ہیں یا پھر اپنے چیک67۔کشمیر بلاک حفیظ تائب روڈعلامہ اقبال ٹاون لاہورکے پتے پر ارسال کرسکتے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے موبائل نمبر 8461122 0321 اور ویب سائٹ www.kif.comپر رابطہ کر سکتے ہیں۔
۔۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔